بیجنگ (ویب ڈیسک) چین میں امریکی سفیر برنز نے حال ہی میں دعویٰ کیا کہ ’’چین کا چاند کی تحقیق کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ تعاون کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘‘ اس حوالے سے چائنہ نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کے ترجمان شو ہونگ لیانگ نے کہا کہ چین نے ہمیشہ امریکہ کے ساتھ خلائی تبادلوں کے حوالے سے کھلے رویے پر عمل کیا ہے اور چین امریکہ سمیت تمام ممالک کے سائنسی تحقیقی حلقوں کا خیرمقدم کرتا ہے کہ وہ چاند کے نمونوں کے حصول کے لئے چین کے اعلان کردہ طریقوں کے مطابق درخواستیں جمع کرائیں۔
شوو ہونگ لیانگ نے کہا کہ ” الجھن کی بات یہ ہے کہ ایک طرف تو امریکہ یہ کہتا رہتا ہے کہ وہ تعاون کرے گا اور اس پر عمل کرے گا اور دوسری جانب کچھ لوگ ’وولف کلاز‘ کا بہت احترام کرتے ہیں جو چین کی ایرو اسپیس انڈسٹری کے ساتھ تعاون کو محدود کرتی ہے اور وہ مختلف مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ ’وولف کلاز‘ کو مستقل کیا جانا چاہیے۔سمجھ میں نہیں آ رہا کہ امریکہ الفاظ سے کھیل رہا ہے یا سنجید ہ ہے۔ "
یاد رہے کہ 2006میں چینی اور امریکی خلائی ایجنسیوں نے زمینی اور خلائی سائنس میں تعاون کے لیے ایک ورکنگ گروپ میکانزم قائم کیا تھا۔ 2011میں امریکہ کی جانب سے ’وولف کلاز‘ متعارف کرائے جانےکے بعد سے چینی اور امریکی خلائی ایجنسیوں کے درمیان تبادلے تقریباً مکمل طور پر معطل ہو گئے۔ امریکی حکومت نے چین کے ساتھ خلائی تعاون کو بار بار سرد جنگ کی ذہنیت کے ساتھ ڈیل کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان خلائی تعاون نہ ہونے کی بنیادی وجہ دراصل امریکہ ہے۔