سیدہ فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیھا

0

کِتنی بلندیوں پہ ہے اَیوانِ فاطمہ
رُوح الاَمِیں ہے صُورت دربانِ فاطمہ
حاصل کہاں دَماغ کو عرفانِ فاطمہ؟
خُلدِ بریں ہے نقشۂ اِمکانِ فاطمہ

سیدہ فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیھا نام ہے اک ایسی ہستی کا ، جس کے تصدق دوجہاں کی حیائیں ہیں ۔ جو آمنہ کے لال سلطان عرب و عجم کی قرتہ العین ہیں۔ جن کی حیا کائنات کی ہر شے کرتی رہی ۔ جو اس دنیا میں سلطان مدینہ کی شہزادی تھیں تو کل جنت میں تمام خواتین و حوروں کی ملکہ ہوں گی ۔

یہ وہ فاطمہ سلام اللہ علیھا ہیں کہ جن کے لئے قانون فطرت میں تبدل ہوگیا ۔ حیا و تقدیس ایسی تھی کہ ایک مرتبہ فقط ایک بال ظاہر ہونے کے باعث سورج نے نکلنے سے انکار کر دیا کہ سید الکونینﷺ کی شہزادی کو کہیے اپنے سر پہ چادر کر لیں ۔
"جس کا آنچل نہ دیکھا مہ و مہر نے​
اس رداے نزاہت پہ لاکھوں سلام​”

اس کائنات کی ضیائیں ان اداؤں پہ قربان جائیں ، کہ جب یہ عہد طفولیت میں تھیں تو اپنے بابا جان حضور نبی اکرمﷺ کی ڈھارس بندھاتی رہیں۔ جب دوران تبلیغ جان کائنات ﷺ کو دشمن اسلام تکلیف دیتے تو اس پہ وہ کمال شفقت کا مظاہرہ فرماتیں تھیں ۔ کبھی اپنے بابا کے آنسو پونچھتیں تو کبھی اپنے ننھے ننھے ہاتھوں سے سرکار ﷺ کے پاؤں سے کانٹے چنتی جاتیں اور پوچھتی جاتیں کہ بابا یہ لوگ آپکو کیوں ستاتے ہیں۔
اس بتولِ جگر پارۂ مصطفیٰ​
حجلہ آراے عفت پہ لاکھوں سلام​
سیدہ زاہرہ طیبہ طاہرہ​
جان احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام

آپ سلام اللہ علیھا جان عالم ﷺ کی سب سے چھوٹی صاحبزادی تھیں۔ جن کے بارے میں قرآن نے شہادت دی کہ
القرآن :
"إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ ، فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ ،  إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ ،”
، ترجمہ:  بلاشبہ ہم نے تجھے کوثر عطا کی۔ پس تو اپنے رب کے لیے نماز پڑھ اور قربانی کر۔  یقینا تیر ا دشمن ہی لا ولد ہے۔ 

آپ سلام اللہ علیھا اپنے بابا جان حضور سرور کائنات ﷺ کے لئے باعث راحت و تسکین تھیں۔
آپ سلام اللہ علیھا کے بارے حضور سرور کائناتﷺ کا فرمان ذیشان ہے
"میری بیٹی فاطمہ علیھا السلام  دونوں جہاں کے عورتوں کی سردار ہیں۔

پوچھا گیا: اے رسول اکرم ﷺ اپنے زمانے کی عورتوں کی سردار ہیں ؟
فرمایا:یہ خصوصیت مریم بنت عمران کی ہے لیکن میری بیٹی فاطمہ علیھا السلام  دونوں جہاں کی اولین اور آخرین ، تمام عورتوں کی سردار ہیں اور وہ جب محراب عبادت میں کھڑی ہوتی ہیں تو ستّر ہزار مقرب فرشتے ان پر درود و سلام بھیجتے ہیں اور ان سے گفتگو کرتے ہیں جس طرح حضرت مریم علیھا السلام سے گفتگو کرتے تھے، وہ کہتے ہیں؛ اے فاطمہ ؑ!اللّہ تعالی نے تمہیں منتخب کیا ہے اور پاک و منزہ قرار دیا ہے اور تمہیں دونوں جہاں کی تمام خواتین پر فضیلت اور برتری عطا کی ہے۔
رسولِؐ پاک ﷺ کی دختر ہیں فاطمہؑ زہرا
سخاوتوں کا سمندر ہیں فاطمہ زہرا
طواف کرتی ہیں جسکا جبینیں روز و شب
عقیدتوں کا وہ محور ہیں فاطمؑہ زہرا

مشہور روایت کے مطابق فاتح خیبر سیدنا حضرت علی المرتضیٰؓ نے سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ، سیدنا حضرت عمر فاروقؓ اور سعد ابن ابی وقاصؓ کی ترغیب اور مشورہ پر حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراؓ کے ساتھ نکاح کیلئے حضور ﷺ کو پیغام بھیجا……حضور ﷺ نے اس کو فوراً قبول فرما لیا اور پھر حضور ﷺ نے حضرت سیدہ فاطمۃؓ سے اس کا ذکر کیا تو انھوں نے بزبان خاموشی اپنی رضامندی کا اظہار کر دیا۔

حضور ﷺ نے حضرت علی المرتضیٰؓ سے سیدہ فاطمہ الزہراء کا نکاح مبارک پڑھایا۔
اس طرح یہ نور العین حضور اکرمﷺ کے گھر سے علی المرتضی کے گھر منتقل ہوگیا ۔
یہاں بھی باپ اور بیٹی کی محبت کا عالم جان آفریدی تھا
المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراءؓ حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتیں تو آپ ؐ ازراہ محبت کھڑے ہو جاتے اور شفقت سے ان کی پیشانی کا بوسہ لیتے اور اپنی نشست سے ہٹ کر اپنی جگہ پر بٹھاتے اور جب آپ ﷺ حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراءؓ کے گھر تشریف لے جاتے تو وہ بھی کھڑی ہو جاتیں، محبت سے آپ ﷺ کے سر مبارک کو چومتیں اور اپنی جگہ بٹھاتیں (ابوداؤد)

حضور ﷺ کے غلام حضرت ثوبانؓ کہتے ہیں کہ حضور ﷺ جب کسی سفر پر تشریف لے جاتے تو سب سے آخر میں حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراؓ سے رخصت ہوتے اور سفر سے واپسی پر خاندان بھر میں سب سے پہلے حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراؓ ہی سے ملاقات کرتے پھر اپنے گھر تشریف لے جاتے (مدارج النبوۃ)
دریائے علم اجرِ رسالت ہیں فاطمہ
قرآن اختصار، فصاحت ہیں فاطمہ
محرومِ عدل، روحِ عدالت ہیں فاطمہ
اللہ کے نبی کی محبت ہیں فاطمہ

نکاح کے بعد فاطمۃ الزہراء نے امورِ خانہ داری کی ذمہ داریوں کو نہایت خوش اسلوبی اور سلیقے سے نبھایا اور ہر طرح کی مشکلات پر صبر کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھا ، چکی پیسنے سے ہاتھوں میں نشان پڑجاتے ، پانی کی مشک بھر کر لانے کی مشقت ہوتی ۔ آپ نے پھر بھی اپنی ازدواجی زندگی کا سفر صبر و شکر سے طے کیا۔
اللہ تبارک وتعالی نے ماں کے رتبے سے سرفراز فرمایا تو ان کی گود میں اس امت کے اماموں نے پرورش پائی ۔

"رازِ حیات بنتِ نبی کی حیات میں
ماں ایسی ہم نے دیکھی نہیں کائنات میں”
جناب زہراء سلام اللہ علیہا کی عبادت کی ظاہری کیفیت یہ تھی کہ جب بھی آپ عبادت میں مشغول ہوتی تھیں تو اللہ تعالیٰ کا خوف آپ کے جسم پر آشکار ہوتااور خشیت الٰہی سے آپ کا جسم لرزتا تھا۔ تمام اعضاء و جوارح سے خشیت الٰہی کے آثار نمودار ہوتے تھے۔جبکہ آپ کی عبادت کی معنوی کیفیت یہ ہوتی تھی کہ جب آپ عبادت میں مشغول ہوتیں تو اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حیرت زدہ ہوجاتے اور معنویت سے بھرپور آپ کی عبادت کو دیکھ کر مسرور ہوتے تھے۔

حیاء کے ماتھے کا تاج زہرہ
وفا پرستی کی لاج زہرہ
کسی کی بیٹی کو نہ ملے گا
ملا یے جو تجھ کو راج زہرہ
زمانے بھر میں جو بٹ رہا ہے
ہے تیرے گھر کا اناج زہرہ
شبیر وشبر دی امی زہرہ
نبی دے گھر وچ ھے جمی زہرہ
مقام تیرے نوں کون سمجھے
فرشتے وی ہین تیرے کمی زہرہ
رب نوں سجدا کرن دی خاطر
رات منگدی ہے لمبی زہرہ
حیاء دی ملکہ بتول زہرہ
طہارتاں دا اصول زہرہ
حسن حسین دے حب داراں دا
سلام کر لے زہرہ

سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شان دیکھئے،
اُس باپ کے لیئے رحمت جو خود رحمت للعالمین ﷺ  ہیں۔
اُس شوہر کے لیئے نصف ایمان جو خود "کاملِ ایمان” ہیں۔
اور آپ سلام اللہ علیہا کے قدموں میں اُن بیٹوں کی جنت ہے جو خود "جنت کے سردار” ہیں۔
جب آپ سلام اللہ علیھا کے وصال کا وقت قریب آیا تو
وفات سے پہلے حضرت فاطمہؓ عنہا نے حضرت اسماؓ بنت عمیس کو یہ وصیت کی کہ ان کے جسد مبارک کو اس طرح اٹھایا جائے کہ کوئی شخص یہ نہ جان سکے کہ یہ جنازہ عورت کا ہے یا مرد کا، نیز یہ کہ آپ سلام اللہ علیھا کو رات کے وقت دفن کیا جائے۔ اس لئے جسد مبارک کے اوپر کے حصے کو کھجور کی شاخوں سے اس طرح ڈھانپ دیا گیا کہ آپ سلام اللہ علیھا کا جسم دکھائی نہ دے سکے۔
آپ کا وصال مبارک 3 رمضان المبارک مدینہ منورہ میں ہوئی اور آپکو جنت البقیع میں دفن کیا گیا ۔

پیکر صبر و حیا، استقامت و تقویٰ کی مظہر، نبوی آغوشِ تربیت کی پروردہ سیدہ طیبہ زاہدہ عابدہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا کردار اپنا کر حقوقِ نسواں کا تحفظ بھی کیا جا سکتا ہے اور خواتین کی عصمتوں، عظمتوں، آبروؤں کو موجودہ جدیدیت کی وحشی تہذیب کا لقمۂ تر بننے سے بچایا جا سکتا ہے۔ ایسی باوقار خاتون کے کردار کو اجاگر کر کے مغرب کے بے حیا کرداروں کی قلعی کھولی جا سکتی ہے اور بکتی حیا، لٹتی عصمت کو بچایا جا سکتا ہے

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!