یونیسف کی جانب سے بچوں کیلئے کنسرٹ کا انعقاد، ملک میں بچوں کے حقوق کی فراہمی کے مطالبے ادارے کے گوش گزار کیے گئے
کراچی (تارکین وطن نیوز) بچوں کے عالمی دن کے حوالے سے کراچی میں منعقدہ تقریب میں شرکت کیلئے پاکستان بھر سے آئے ہوئے بچوں نے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کی اور فیصلہ سازوں پر زور دیا کہ وہ ’مستقبل کی آواز سُنیں‘۔ ننھے باصلاحیت موسیقاروں، فنکاروں اور بچوں کے حقوق کے کارکنوں نے گیتوں، تقاریر اور تھیٹر کے ذریعے ایک محفوظ مستقبل کی تشکیل کے حوالے سے اپنے مطالبات، اُمنگوں اور خوابوں سے حاضرین کو آگاہ کیا۔
اس موقع پر یونیسف یوتھ ایڈوکیٹ، تقویٰ احمد نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ہماری دنیا کے لیے خطرہ ہے اور ہم اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمند ہیں۔ بدقسمتی سے بچوں کی آواز کو اکثر دَبا دیا جاتا ہے، اور ہمارے حقوق کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ ہمارے مطالبات سادہ لیکن اہم ہیں: ہمارے خدشات کو سُنیں، ہمارے جذبات کی قدر کریں، اور ہمارے حقوق کا احترام کریں۔ موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کو سنجیدگی سے لیں اور اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں۔‘‘
عالمی یومِ اطفال یونیسف کی جانب سے بچوں کی بہتری کے لیے اقدامات کا عالمی دن ہے، جو 1989 میں بچوں کے حقوق کے کنونشن (سی آر سی) کو اپنائے جانے کی یاددہانی کراتا ہے، جو تاریخ میں سب سے زیادہ ممالک کی جانب سے توثیق شدہ انسانی حقوق کا معاہدہ ہے۔
پاکستان چھٹا ملک تھا جس نے 12 نومبر 1990 کو سی آر سی پر دستخط کیے اور بچوں کے حقوق کے فروغ، تحفظ اور تکمیل کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ اس کے باوجود پاکستان میں بچوں اور نوجوانوں کو اُن کے بہت سے حقوق نہیں مل سکے ہیں ۔ پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی شرحِ اموات دنیا میں سب سے زیادہ ہے، تقریباً چالیس فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، جبکہ پانچ سال سے کم عمر کے چالیس فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ، سید مراد علی شاہ نے کہا، ’’اسکول نہ جانے والے دو کروڑ باسٹھ لاکھ بچے، غذائی قلت کی بلند شرح اور لاکھوں افراد کی صاف پانی تک عدم رسائی اہم ترین مسائل ہیں، جن سے نمٹنے کے لئے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ ہمیں تمام بچوں کی پرورش کیلئے محفوظ اور ساز گار ماحول فراہم کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرنا ہوگا۔ ‘‘
پاکستان میں اَسّی سے پچاسی فیصد بچوں کوتعلیم و تربیت کے عمل کے دوران تشدد کا سامنا رہتا ہے۔ حالیہ دنوں میں حکومت پاکستان نے کولمبیا کے شہر بوگوٹا میں بچوں کے خلاف تشدد کے خاتمے سے متعلق عالمی وزارتی کانفرنس میں سال 2027 تک بچوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کے خاتمے کا عہد کیا تھا۔ یونیسف بچوں کے تحفظ کی خدمات کو مستحکم کرنے، اُنہیں وسعت دینے اور بچوں کو تشدد، استحصال اور بدسلوکی سے تحفظ کا حق دلانے کے لئے حکومت اور شہریوں کی مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر، محمد یحییٰ کا کہنا تھا کہ آج میں نے پاکستانی بچوں کی غیر معمولی صلاحیتیں، جنون اور وژن دیکھا ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ لڑکیوں اور لڑکوں کو ان کے حقوق دیے جائیں، جیسے کہ اچھی صحت، غذائیت سے بھرپور غذا، تحفظ، صاف پانی اور تعلیم کا حق، تاکہ وہ موت کے منہ میں جانے سے بچ سکیں، صحت مند زندگی گزار سکیں اور تعلیم حاصل کر سکیں۔ اگر انہیں اپنی صلاحیتیں پوری طرح سے بروئے کار لانے کا موقع ملا تو وہ مستقبل میں ایک کامیاب پاکستان کی تعمیر میں مدد گار ثابت ہوں گے۔
یونیسف کے 2021 کے چلڈرن کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق پاکستان میں بچوں اور نوجوانوں کو موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے خطرات سے ’شدید ترین خطرے‘ کا سامنا ہے۔ سیلاب، ہیٹ ویو اور فضائی آلودگی کی وجہ سے اس سال پاکستان کے مختلف حصوں میں اسکولوں کا نظام معطل ہو گیا ہے، جس سے بچوں کیلئے تعلیم کے مواقع کم ہو گئے ہیں، جبکہ ملک کو تعلیمی ایمرجنسی کا سامنا ہے۔
یونیسف پاکستان کے سربراہ، عبداللہ فاضل کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آبادی کا تقریباً نصف حصہ بچوں پر مشتمل ہے، لیکن ان کے مستقبل پر اثر انداز ہونے والے فیصلے کرتے وقت انہیں شاذ و نادر ہی خاطر میں لایا جاتا ہے۔ ہمیں بچوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی ترقی و کامرانی کیلئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب عالمی رہنما سی او پی 29ء کے لیے آذربائیجان کا دورہ کر رہے ہیں، بچے آج اپنے بڑوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے بحران کو سنجیدہ لیں اور ہمارے مستقبل کو ترجیح دیں، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے۔