اوسلو(عقیل قادر)اس ہفتے پوری دنیا میں ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اور ناروے میں اس سلسلے میں تقریبات ایک ہفتے تک جاری رہیں گی۔
ناروے میں فن کی دنیا کا ایک جانا پہچانا نام ٹونی عثمان کا ہے جو اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ ڈرامہ نگار اور ہدایت کار بھی ہیں۔انہوں نے ذہنی صحت کے عالمی دن کی مناسبت سے نارویجن زبان میں ایک اسٹیج ڈرامہ تیار کیا ہے جس کی کامیاب نمائش اوسلو میں جاری ہے۔
ٹونی عثمان نے اپنے ڈرامے میں شناخت اور نفسیاتی مسائل کو موضوع بنایا ہے۔ اس میں دو مختلف کردار وں ایک کامیاب پاکستانی وکیل اور ایک نارویجن ماہر نفسایات کو دکھایا گیا ہے جنہیں زندگی کے سفر میں بے پناہ کامیابیاں ملی ہیں مگر وہ اپنی نجی زندگی میںکئی مسائل سے دوچار ہیں۔
ڈرامے کے دوران انکشاف ہوتا ہے کہ ماہر نفسیات خود بھی ذہنی دبائوکا شکا رہے۔ ڈرامے میں بہت ہی خوبصورت انداز میں ان مسائل کو زیر بحث لایا گیا ہے جن سے تارکین وطن کو مختلف اوقات میں سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پاکستانی معاشرے میں کسی پاکستانی میں نفسیاتی مرض کا ہونا باعث شرمندگی سمجھا جاتا ہے اور شناخت سے جڑے بہت سارے مسائل کو بھی ڈرامے میں اجاگر کیا گیا ہے۔
تھیٹر میں روایتی انداز سے ہٹ کر فیض احمد فیض کی نظم” صبح آزادی” اور ان کی غزل” گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے” کو کلاسیکل رقص کے ساتھ پیش کر کے ڈرامے میں دلچسپی کو قائم رکھا گیاہے۔
سید مجاہد علی، عطاء انصاری، یاسمین مجاہد، آفتاب وڑائچ، اصغر علی شاہد اور دیگر نے ٹونی عثمان کو بہترین ڈرامہ پیش کرنے پر مبارکباد پیش کی۔