صحافی،مصنف اور قانون دان مرزا روحیل بیگ کی کتاب’’کالم کہانی ‘‘کی تقریب پزیرائی

0

مرزا روحیل بیگ کو پاکستان کے سیاسی و سماجی نظام پر عبور حاصل، جرمنی کے نظام کو بھی اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں،مقصود اکرام

کالم کہانی ایک ایسی ہی کتاب ہے جسے پڑھ کر بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے،میاں محمد اقبال

مرزا روحیل بیگ نے بلاشبہ قلم کے ساتھ انصاف کیا ہے،محمود احمد

ڈورٹمنڈ(نمائندہ خصوصی)جرمنی میں مقیم معروف صحافی اور قانون دان مرزا روحیل بیگ کی کتاب’’کالم کہانی‘‘کی تقریب پزیرائی پاکستانی کمیونٹی ڈورٹمنڈ کے زیر اہتمام مقامی ریسٹورنٹ میں منعقد کی گئی۔

تقریب کے میزبان سماجی و کاروباری شخصیت گلزار احمد تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی و سماجی شخصیت مقصود اکرام کا کہنا تھا کہ مرزا روحیل بیگ کی کتاب کالم کہانی مجھے پڑھنے کا موقع ملا۔ بیگ صاحب نہ صرف پاکستان کے سیاسی و سماجی نظام پر عبور حاصل ہے بلکہ جرمنی کے نظام کو بھی بڑے اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں اور اپنے کالمز میں ہمیشہ تقابلی جائزہ پیش کرتے ہیں اور مثبت انداز میں ہمیشہ یہ باور کروانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کس طرح پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

مرزا روحیل بیگ کے کالمز سے ہمیں رہنمائی ملتی ہے اور میری دعا ہے کہ بیگ صاحب اسی طرح لکھتے رہیں۔ بیگ صاحب کی تحریروں نہ صرف پاکستان میں پاکستانیوں کے لئے بلکہ جرمنی میں مقیم پاکستانیوں کے لئے بھی مشعل راہ ہیں۔ ہم ان کی مزید کامیابیوں اور عزتوں کے لئے دعا گو ہیں۔

میاں محمد اقبال نے کہا کہ ہمارے لئے یہ خوشی کی بات ہے ہمارے درمیان مرزا روحیل بیگ کی صورت میں ایسے ہونہار پاکستانی موجود ہیں جو اچھا لکھ سکتے ہیں۔ کالم کہانی ایک ایسی ہی کتاب ہے جسے پڑھ کر بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ مرزا روحیل بیگ نے کہا کہ کتاب ’’کالم کہانی ‘‘ لکھنے کے میرے دو مقاصد تھے پہلا یہ کہ جب میں جرمنی جیسے جدید ملک سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں۔ میں نے جرمنی کے نظام کا بغور مطالعہ اور مشاہدہ کیا اور جن چیزوں سے ہم سیکھ سکتے ہیں ان کو اپنے کالموں کے ذریعے اجاگر کیا۔ دوسرا دریار غیر میں اردو زبان کا فروغ۔

مرزا روحیل بیگ نے کہا کہ نوجوانوں کو علم کی دولت سے فیض یاب کرنے میں جو کردار کتاب ادا کرتی ہے اس کا احاطہ انتہائی مشکل کام ہے۔ ’’کالم کہانی ‘‘ میرا حوالہ بھی ہے اور تعارف بھی کوئی اس سے فائدہ اٹھا لے، روشنی پا لے تو اس سے بڑھ کر میری خوش قسمتی اور کیا ہو سکتی۔ مرزا روحیل بیگ نے اپنے اعزاز میں شاندار تقریب کے انعقاد پر تقریب کے میزبان گلزار احمد اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

سیاسی و سماجی شخصیت محمود احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ لکھاری معاشرے کی آنکھ ہوتا ہے جو معاشرے میں ہونے والے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرزا روحیل بیگ نے پاکستان اور جرمنی کے گہرے مشاہدے کے بعد اپنے کالمز لکھے جن کو کتابی شکل دی۔ مرزا روحیل بیگ نے بلاشبہ قلم کے ساتھ انصاف کیا ہے۔

ممتاز مغل نے کہا کہ آجکل لکھنے والے تو بہت ہیں لیکن مرزا روحیل بیگ کی خوبی یہ ہے وہ مسائل کی نشاند ہی کے ساتھ ساتھ ان کا حل بھی بتاتے ہیں۔ کالم کہانی سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ سماجی و کاروباری شخصیت عمران ملک نے کہا کہ آجکل پڑھنے کا رجحان کم ہو رہا ہے اور اس دور میں مرزا روحیل بیگ کی ’’کالم کہانی ‘‘کی صورت میں کتابی کاوش ہم سب کے لیئے ایک تحفہ ہے۔

تقریب میں سینیئرکالم نگار سید اقبال حیدر کی جانب سے لکھا ہوا پیغام محمد نعیم نے پڑھ کر سنایا۔ سید اقبال حیدر نے کہا کہ شہر اقبال سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے مرزا روحیل بیگ ہجرت کر کے جرمنی آئے اور پھر بظاہر تو یہیں کے ہو کر رہ گئے مگر دیگر ہجرت کے ماروں کی طرح ان کے دل کی دھڑکنیں وطن عزیز سے جڑی رہتی ہیں، مرزا روحیل بیگ اچھے کالم نگار کی طرح معاشرے میں ظلم، ناانصافی، سماجی، سیاسی، تہذیبی اور اخلاقی کیفیات پر نظر رکھتے ہوئے چیزوں کی نشاند ہی کرتے ہیں۔

تقریب کے میزبان سماجی و کاروباری شخصیت گلزار احمد نے کامیاب تقریب کے انعقاد پر شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء کے لئےپُر تکلف کھانے کا اہتمام کیا گیا اور یوں یہ تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!