اسٹاک ہوم(رپورٹ:زبیرحسین)سویڈن کے وزیرِاعظم کی ہنگامی کانفرنس، قرآن سوزی کے خلاف کوئی قانون سازی نا بنائی جارہی ہے نا ہی کسی قانون میں ترمیم ہوگی، ہم سویڈن کے شہریوں کی حفاظت کے لئے سخت سیکورٹی کے اقدامات کریں گے، بارڈر کنٹرول اور سویڈن میں غیر ضروری آنے پر پابندی جیسے اقدامات کئے جائیں گے۔
قرآن سوزی کے واقعات کے بعد سویڈن میں خوف اور بے یقینی کی صورتحال تشویشن ناک حد تک بڑھ گئی،مسلم دنیا میں سویڈن کےخلافت احتجاج اور سویڈن کی مصنوعات کے بائیکاٹ کے بعد بننے والی ابتر صورتحال پر متعدد سیاستدانوں، تجزیہ نگاروں اور مفکروں کا کہنا ہے کہ سویڈن تقریبا ۸۰سال بعد دوسری جنگِ عظیم جیسے مسائل کا شکار ہوگیا ہے۔
ان تمام صورتحال کے پیشِ نظر سویڈن کے وزیرِاعظم نے قرآن کرائسس کے نام سے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی جس میں حکومت اس بات پر اٹل رہی کہ وہ قوانین میں کوئی تبدیل نہیں کررہے بلکہ سویڈن میں حفاظتی اقدامات سخت کررہے ہیں۔
پریس کانفرنس میں حکومت کا مختصر پیغام کچھ یوں تھا کہ سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث حکومت داخلی سرحدی کنٹرول کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ بارڈر کنٹرول کا فیصلہ جمعرات کو کیا جائے۔
وزیر انصاف کا کہنا ہے کہ داخلی سرحدی کنٹرول ایسے مسافروں کے لئے کیا جارہا ہے جو ہماری سلامتی کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔ حکومت اس آرڈیننس کا جائزہ لے رہی ہے کہ عوامی اجتماعات اور احتجاج کی اجازت کس کو دی جائے اور کسے نہیں۔ حکومت نسل پرستی کے خلاف اشتعال انگیزی کے قانون میں تبدیلی نہیں کرنا چاہتی۔