پاکستان اور چین کے درمیان ہر شعبے میں تعاون جاری ہے،خالد مسعود
اسلام آ باد (ویب ڈیسک) چین میں پاکستان کے سفیر کے طور پر طویل عرصہ تک خدمات انجام دینے والے سفارتکار خالد مسعود نے کہا ہے کہ چین اپنی رفتار پر ترقی کے اہداف کو حاصل کر رہا ہے اور دنیا کو اپنے تجربات سے استفادہ حاصل کرنے کی دعوت بھی دے رہا ہے۔ انھوں نے یہ بات جمعہ کے روز چائنہ میڈیا گروپ اردو سروس سے خصوصی انٹرویو کے دوران کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے پاکستان کے ساتھ تاریخی دوستی کا اظہار اس انداز میں کیا کہ جب ہم مشکل کا شکار تھے، بجلی کا بحران اپنی انتہاء پر تھا تو چین نے پاکستان میں نہ صرف براہ راست سرمایہ کاری کی بلکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے تاریخی منصوبے کی بنیاد رکھی جس کے ثمرات آج پاکستانی عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، لاکھوں لوگوں کو براہ راست روزگار حاصل ہوا۔
پاکستانی افرادی قوت کی استعداد کار میں اضافہ ہوا، پاکستان کی صنعتوں کی اپ گریڈیشن ہوئی، پاکستان کا انفراسٹرکچر بہتر ہوا، جس کی وجہ سے پاکستانی دیہی علاقے ترقی کے دھارے میں شامل ہوئے اور انسانی زندگی کے معیار میں قابل ذکر بہتری رونما ہوئی، یہ سب پاکستان اور چین کی لازوال دوستی اور دوطرفہ اعتماد کے بغیر ممکن نہ تھا۔
سابق سفیر خالد مسعود نے کہا کہ 2013 میں جب وہ چین گئے تو ان کے لیے سی پیک کا آغاز ایسا موقع تھا جسے وہ کسی اعزاز سے کم نہیں سمجھتے، انھوں نے کہا کہ اپنے سات سالہ دور سفارتکاری میں انھوں نے چین میں ایسی تبدیلیاں دیکھیں کہ انسانی سوچ آج کے دور میں اس کا تصور نہیں کر سکتی، چین نے چند سالوں میں 800 ملین عوام کو غربت سے نکالا، یہ ایسا کارنامہ تھا کہ پوری دنیا اس کی معترف ہوئی، آج سائنس اور ٹیکنالوجی کے دوڑ میں چین اتنا آگے ہے کہ انھوں نے بیجنگ جیسے بائیس ملین کی آبادی کے شہر میں تمام ٹیکسی کاروں کو الیکٹرک وہیکل میں بدل دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس کی وجہ چین کا مستقبل پر گہری نظر رکھنا ہے کہ آئندہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی ایک ایسے بحران کی شکل اختیار کر سکتی ہے، جس سے نمٹنے کی تدبیر کرنے میں دنیا نہ صرف پیچھے ہے بلکہ سست رفتاری کا بھی شکار ہے۔
سابق سفیر مسعود خالد نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان ہر شعبے میں تعاون جاری ہے، جس میں جلد کامیابی اور اہداف کا حصول عوام سے عوام تک کے روابط کے ذریعے ممکن ہے، انھوں نے کہا کہ دونوں جانب زبان کا فروغ، ثقافت اور آرٹ کے شعبوں میں تعاون اور ایک دوسرے کی ثقافت سے آگاہی ہمیں مزید قریب لانے میں بہترین کردار ادا کر سکتی ہے۔