مسلح تنازعات میں بچے سب سے زیادہ معصوم متاثرین ہوتے ہیں، چینی مندوب
اقوام متحدہ (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھوک اور غربت کے خاتمے، تعلیم اور ہیلتھ کیئر کو عام کرنے اور بچوں کی ہمہ جہت ترقی کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرنے میں متعلقہ ممالک کی حکومتوں کی مدد کرے۔
جمعرات کے روز چینی میڈیا گروپ کے مطابق گینگ شوانگ نے اسی دن بچوں اور مسلح تصادم کے بارے میں سلامتی کونسل کے کھلے اجلاس میں کہا کہ مسلح تنازعات میں بچے سب سے زیادہ معصوم متاثرین ہوتے ہیں اور مدد کی ضروریات کے حوالے سے بھی سب سے زیادہ کمزور گروہ انہی کا ہوتاہے۔ اس وقت دنیا میں 150 ملین بچوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فوری ضرورت ہے۔
انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کارروائیوں کے بلاتعطل جاری رہنے اور انسانی رسائی کومحفوظ اور بلا رکاوٹ یقینی بنانا ان بچوں کے حقوق و مفادات کے تحفظ کی بنیاد اور شرط ہے۔چین امید کرتا ہے کہ عالمی برادری اور سلامتی کونسل انسانی ہمدردی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور حفاظتی ڈھال قائم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گی تاکہ مسلح تنازعات میں ہر بچے کو زیادہ سے زیادہ مدد مل سکے۔گینگ شوانگ نے کہا کہ یونیسیف کے مطابق غزہ میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران 13000 سے زائد بچے مارے جا چکے ہیں۔
جنگ نے غزہ میں بچوں کے لیے تباہی مچائی ہوئی ہے۔ غزہ میں بچوں کا تحفظ عالمی برادری کی ذمہ داری اور سلامتی کونسل کا اتفاق رائے بھی ہے۔ فلسطین اسرائیل تنازع کا نیا دور شروع ہونے کے بعد، سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کی گئی پہلی قرارداد میں غزہ میں بچوں کے تحفظ پر توجہ مرکوز کی گئی۔ گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل نے قرارداد 2728 منظور کی تھی جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس وقت اولین ترجیح سلامتی کونسل کی قرارداد کے جامع اور موثر نفاذ کو فروغ دینا، فوری جنگ بندی پر عمل درآمد، شہریوں کو نقصان پہنچانے والی تمام کارروائیوں کو روکنا اور غزہ کے بچوں کے لیےجلد از جلد امن کی صبح کو دیکھنا یقینی بنانا ہے۔گینگ شوانگ نے مزید کہا کہ غزہ کے علاوہ کئی دیگر تنازعات والے علاقوں میں بھی بچے المناک انجام سے دوچار ہیں اور بقایا بہت سے مسائل لوگوں کی توجہ کے مستحق ہیں۔