بیجنگ (ویب ڈیسک) سنگاپور کے اخبار ” لیئن حہ زاؤ باؤ ” کی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق "جنوب مشرقی ایشیا کی صورتحال رپورٹ: 2024” کو باضابطہ طور پر جاری کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں چین اور امریکہ کے بارے میں جنوب مشرقی ایشیا کے لوگوں کے تاثرات اور اعتماد کا تجزیہ کیا گیا ہے، اور توجہ میں رہنے والے بہت سے جغرافیائی سیاسی مسائل پر رائے شماری کی گئی ہے ۔
سروے کے مطا بق چین کو اقتصادی اور سیاسی طور پر جنوب مشرقی ایشیا کا سب سے بااثر ملک سمجھا جاتا ہے۔ جہاں تک اس مفروضے کا تعلق ہے کہ اگر انہیں چین اور امریکہ کے درمیان کسی فریق کا انتخاب کرنا پڑا تو اس سال زیادہ جواب دہندگان چین کا انتخاب کریں گے؛ 2020 میں سوال شامل کیے جانے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ چین نے پہلی پسند کے طور پر امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ زیادہ تر جواب دہندگان کا خیال ہے کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک اور چین کے درمیان تعلقات بہتر ہو رہے ہیں، ساتھ ہی ساتھ ایک سٹریٹجک پارٹنر کے طور پر اور علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے میں امریکہ پر ان کے اعتماد میں نمایاں کمی آئی ہے۔
سیاسی اور اسٹرٹیجک اثر و رسوخ کے لحاظ سے، جواب دہندگان کی تعداد جو چین کو سب سے زیادہ بااثر سمجھتے ہیں، قدرے بڑھ کر 43.9 فیصد ہو گئی ہے ۔ جواب دہندگان کی تعداد جو یہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ کا سب سے زیادہ سیاسی اور اسٹریٹجک اثر و رسوخ ہے 25.8 فیصد تک گر گیا۔رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیائی جواب دہندگان عام طور پر چین کے ساتھ تعلقات کے امکانات کے بارے میں پرامید ہیں۔
جواب دہندگان کی تعداد جو یہ سمجھتے ہیں کہ اگلے تین سالوں میں چین کے ساتھ ان کے ملک کے تعلقات بہتر ہوں گے یا نمایاں طور پر بہتر ہوں گے، 2023 کے 38.7 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد سے بھی زیادہ ہو گئے ہیں۔امریکہ پر "کم یا عدم اعتماد” کرنے والے جواب دہندگان 2023 کے32فیصد سے بڑھ کر 40.1فیصد ہو گئے۔ انڈونیشیا، برونائی اور ملائیشیا کے جواب دہندگان خاص طور پر امریکہ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ۔ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ چین کی جانب سے بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کے قیام کی تجویز کو جنوب مشرقی ایشیائی جواب دہندگان نے بھی تسلیم کیا ہے۔