روسی صدر کا دورہ چین بے حد کامیاب رہا ہے، چینی وزیرخارجہ

0

شنگھائی تعاون تنظیم تمام رکن ممالک کے مشترکہ مفادات کو پورا کرتی ہے، وانگ ای

بیجنگ (ویب ڈیسک) چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کی۔منگل کے روز وانگ ای نے کہا کہ صدر پیوٹن کا نئی صدارتی مدت کے آغاز کے بعد کیا جانے والا چین کا پہلا سرکاری دورہ بے حد کامیاب رہا اور دونوں سربراہان مملکت نے چین اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے اہم موقع پر نئے دور میں دوطرفہ تعلقات کی ترقی کی سمت کا ادراک کیا۔

نئے دور میں چین-روس کوآرڈینیشن کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو گہرا کرنے پر اور نئی صورتحال کے تحت چین -روس اسٹریٹجک تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ بیانات جاری کیے۔ چین، دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے نئے اور اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے اور چین -روس تعلقات کو نئی سطح پر لے جانے کے لیے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔

وانگ ای نے نشاندہی کی کہ موجودہ صورتحال میں قریبی اتحاد اور فائدہ مند تعاون کے ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم نہ صرف تمام رکن ممالک کے مشترکہ مفادات کو پورا کرتی ہے بلکہ کثیر قطبی دنیا کے رجحان سے بھی مطابقت رکھتی ہے۔ چین ،شنگھائی تعاون تنظیم کی سمت کو مستحکم کرنے، علاقائی سلامتی، استحکام اور ترقی کے مشترکہ تحفظ اور عالمی گورننس کی زیادہ منصفانہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے روس اور دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔سرگئی لاوروف نے کہا کہ صدر پیوٹن کا ایک مرتبہ پھر سے روس کا صدرمنتخب ہونے کے فوراً بعد چین کا دورہ ، روس اور چین کی شراکت داری کی خصوصیات اور اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے صدر پیوٹن کے دورہ چین کے موقع پر عمدہ انتظامات کے لیےچینی دوستوں کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں سربراہان مملکت کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے نے روس اور چین کے تعلقات کو نئی بلندی پر پہنچا دیا اور ہمارے لیے نئے کاموں کی وضاحت کی ہے۔ روس، چین کے ساتھ ہر سطح پر تبادلے برقرار رکھنے، مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔ تائیوان کے معاملے پر روس ،چین کے قومی وحدت کی حمایت کرتا ہے اور یہ موقف بالکل واضح ہے۔

صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو ،عالمی امن کے تحفظ کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور روس اس اہم اقدام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر عملی اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔دونوں وزرائے خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال، یوکرین بحران اور جزیرہ نما کوریا جیسے مشترکہ تشویش کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!