ناروے:عربی زبان میں تفسیر قرآن پاک کی 40 اور احادیث نبویؐ کی 60 جلدوں پر کام مکمل کر چکا ہوں، ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی و سرپرست اعلیٰ کی علمائے کرام اور مشائخ عظام سے اوسلو میں گفتگو
اوسلو (رپورٹ:عقیل قادر) منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الا سلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادر ی سے ناروے میں مقیم پاکستانی علمائے کرام و مشائخ عظام نے منہاج القرآن اوسلو کے مرکز پرخصوصی ملاقات کی اور دور حاضر کے مختلف مسائل پر گفتگو کی۔
تقریب کا آغاز قاری نور علی سیالوی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا اور قاری عنصر علی قادری نے نعت شریف پیش کرنے کی سعادت حاصل کی، علامہ اقبال فانی نے تقریب میں شرکت کرنے پر تمام علمائے کرام کا شکریہ ادا کیا۔
شیخ الا سلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے علمائے کرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ عربی زبان میں تفسیر قرآن کی 40 اور احادیث نبوی ﷺ کی 60 جلدوں پر کام مکمل کرچکے ہیں جو اب اشاعت کے مختلف مراحل میں ہے اور جنکا بعد ازاں اردو اور انگلش میں بھی ترجمعہ ہو گا۔
انہوں نے احادیث رسول ﷺ کے تاریخی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پانچویں جلدمیں 500 مختلف تحریری مجموعوں کو جمع کیا گیا ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ تدوین حدیث پر کام عہد نبوی ﷺ میں ہی شروع ہو گیا تھا۔
انہوں نے زور دے کر اس بات کو رد کیا کہ امام بخاری سے قبل حدیث رسول ﷺ کا تحریری طور پر کوئی وجود نہیں تھا،انہوں نے مزید بتایا کہ وہ 25 جلدوں پر مشتمل صحیح البخاری کی شرح عربی زبان میں لکھ رہے ہیں جس کا پچاس فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
جن علمائے کرام نے تقریب میں شرکت کی ان میں سید شمشاد رضوی، سید حسین گیلانی، قاری خالد محمود، علامہ نور علی سیالوی، قاری جہانگیر، قاری اسرار احمد قادری، قاری اشرف سیالوی، سید فراست علی شاہ بخاری، علامہ نور احمد نور، ڈاکٹر علامہ ارشد ضیاء، علامہ نصیر احمد نوری، علامہ نجیب الرحمن ناز، ڈاکٹر علامہ محمد جمیل، علامہ کوکب نورانی، پروفیسر عطاء المصطفیٰ، علامہ صفدر علی، حافظ صداقت علی قادری، علامہ صفوۃ اللہ مجددی، مفتی طاہر عزیز باروی، علامہ ناصر علی اعوان، معروف نعت خواں ہارون قیوم اور دیگر شامل ہیں۔
اس موقع پر مفتی محمد زبیر تبسم، پیر سید نعمت علی شاہ بخاری اور علامہ محبوب الرحمن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے شیخ الا سلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو قرآن و سنت کی تعلیمات کو فروغ دینے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا اور ان کی دینی خدمات کو سراہا۔