بیجنگ (ویب ڈیسک) جنوب مغربی بحر الکاہل کے وسط میں واقع فجی سینکڑوں جزائر پر مشتمل ہے۔جمہوریہ فجی کے وزیر اعظم سٹیوینی رابوکا نے چین کا سرکاری دورہ کیا۔ اس سے قبل رابوکا نے 1994 میں چین کا دورہ کیا تھا۔ جب انہوں نے 30 سال بعد دوبارہ چین کا دورہ کیا تو انہوں نے اپنا دورہ جنوب مغربی چین کے صوبہ یوننان کی مالیپھو کاؤنٹی سے شروع کیا۔
مالیپھو کاؤنٹی چین کے غریب ترین علاقوں میں سے ایک تھی ، لیکن درست پالیسی اور صنعتی ترقی کے اقدامات کے ایک سلسلے کی بدولت ، اس کاؤنٹی کو 2020 میں انتہائی غربت سے باہر نکالا گیا۔ چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں رابوکا نے کہا کہ چین کے اپنے دورے کے پہلے دن، میں نے صوبہ یوننان کی دیہات میں غربت کے خاتمے کے نتائج دیکھے۔
مقامی لوگ اب خوشحال ہیں اور انہیں غربت سے مکمل طور پر باہر نکالا گیا ہے۔فجی کی آب و ہوا گنے کی نشوونما کے لیے موزوں ہے اور وہاں چینی کی پیداوار ایک روایتی مقامی صنعت ہے، لہذا فجی کو "میٹھے جزیرے” کے طور پر بھی جانا جاتا ہے،طویل عرصے سے گنے کی کاشت میں چین اور فجی کے درمیان تعاون نے فجی کو گنے کی پیداوار، چینی کی مقدار کو بہتر بنانے اور بیماریوں کو کم کرنے میں تجربہ اور مدد فراہم کی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کے تعاون کے حوالے سے رابوکا کا ماننا ہے کہ چین نئی توانائی کے معاملے میں دنیا کے بیشتر ممالک سے بہت آگے ہے۔ فجی میں پن بجلی کے وسائل کی ایک بڑی مقدار موجود ہے اور فیجی کو امید ہے کہ ان علاقوں کو مزید ترقی دی جا سکےگی۔ ان کا کہناتھا کہ فجی اچھی تعلیم، پینے کے صاف پانی اور دیگر پہلووں میں آگے بڑھنا چاہتا ہے جو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں شامل ہیں۔
رابوکا چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب پیش کردہ انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے تصور سے پوری طرح متفق ہیں، انہوں نےکہا کہ دوسری جنگ عظیم میں بحرالکاہل کے خطے کو بہت نقصان اٹھانا پڑا اور اب ہم ’’امن کا سمندر‘‘ تعمیر کر رہے ہیں۔ ہم سب کو اس مقصد کے لئے جدوجہد کرنی چاہئے اور کسی بھی ملک کو اپنی مرضی سے خطے کی قوموں کے ہم آہنگ بقائے باہمی پر حکمرانی یا مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔