برسلز(تارکین وطن نیوز)وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے فیٹف سے متعلق قانون سازی کی ہے، پاکستان نے فیٹف سے متعلق ایکشن پلان پر بھرپور تعاون کیا، اسے اب گرے لسٹ میں رکھنے کا جواز نہیں بنتا۔
بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں پاکستانی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف حکام سے گرے لسٹ کے معاملے پر کھل کر بات ہوئی، 3 سال میں پاکستان نے انتظامی اقدامات سے متعلق فیٹف کو آگاہ کیا۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 2018ء میں دیئے گئے ایکشن پلان پر پوری طرح عمل کیا، فیٹف نے بھی تسلیم کیا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر عمل کر لیا۔انہوں نے کہا کہ ایک نکتے پر پاکستان کو غیر ضروری طور پر گرے لسٹ میں رکھا ہوا ہے، فیٹف میں چھوٹا سا طبقہ اس کی ساکھ متاثر کر رہا ہے۔
وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا ہے کہ یورپی یونین اور دیگر ممالک کو اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھنا یورپی اور دیگر ممالک کے مفاد میں نہیں ہے۔
قبل ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے برسلز میں واقع نیٹو ہیڈکوارٹرز میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ سے ملاقات کی۔ منگل کے روز یورپین دارالحکومت برسلز میں یہ ان کی دوسری ملاقات تھی۔دوران ملاقات دو طرفہ باہمی معاملات، افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال اور دو طرفہ تعاون سمیت علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر جون 2019 میں برسلز میں سیکرٹری جنرل کے ساتھ ہونیوالی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اعلیٰ سطح کے سیاسی اور فوجی روابط نے باہمی مفادات کے امور پر دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایشیا میں امن و استحکام کیلئے پاکستان اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ امن کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ پاکستان جموں و کشمیر کے تنازع سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے۔
وزیر خارجہ نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے نیٹو سیکرٹری جنرل کو آگاہ کیا کہ افغانستان میں تیزی سے ابھرتا ہوا انسانی بحران تشویشناک ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری، افغان عوام کو انسانی و معاشی معاونت فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ کاوشیں بروئے کار لائے۔وزیر خارجہ نے افغانستان سے مہاجرین کی نقل مکانی کے خطرے کو روکنے، افغانستان کو ایک بار پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ اور منشیات کا مرکز بننے سے محفوظ رکھنے کے لیے طالبان کے ساتھ بین الاقوامی برادری کے تعاون کو ناگزیر قرار دیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عالمی برادری کی توجہ افغانستان میں امکانی طور پر انسانی بحران کی جانب مبذول کروانے کیلئے پاکستان 19 دسمبر کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کررہا ہے۔ملاقات کے دوران نیٹو سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے افغانستان میں نیٹو کی دو دہائیوں پر محیط موجودگی کے دوران پاکستان کی حمایت کو سراہا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برسلز میں بیلجیئن نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ صوفی ولمس سے ملاقات کی ۔ دوران ملاقات پاکستان اور بیلجیئم کے مابین دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خارجہ نے دورہ بیلجیئم کی دعوت پر اپنی بیلجیئن ہم منصب صوفی ولمس کا شکریہ ادا کیا۔ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات اور اگست میں ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان بیلجئیم کو ایک قریبی دوست اور ایک اہم تجارتی شراکت دار کے طور پر قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
وزیر خارجہ نے پاکستان اور بیلجیئم کے مابین دو طرفہ تجارت میں خاطر خواہ اضافے اور باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں بڑھتے ہوئے دو طرفہ تعاون کو سراہا۔انھوں نے پاکستان اور بیلجیئم کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ بھی کیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بیلجیئم کے ساتھ دو طرفہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے اور سیاسی، اقتصادی، تجارتی، تعلیمی ، سائنسی و کثیر الجہتی شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کا متمنی ہے۔علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
افغانستان میں انسانی بحران کی صورتحال کو قابو میں لانے، معیشت کی بحالی اور دیرپا امن و استحکام کے لیے عالمی برادری کو موثر اور سنجیدہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے، مہاجرین کی نقل مکانی کے ممکنہ خطرے کو روکنے اور افغانستان کو ایک بار پھر دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے سے محفوظ رکھنے کیلئے عالمی برادری کا تعاون ناگزیر ہے۔
شاہ محمود قریشی نے اپنی بیلجیئن ہم منصب کو بتایا کہ پاکستان عالمی برادری کی توجہ افغانستان کی مخدوش معاشی صورتحال کی جانب مبذول کروانے کیلئے 19 دسمبر کو او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کررہا ہے۔وزیر خارجہ نے اپنی ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر (IOJ&K) میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور خطے کے امن کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں اور کشمیری عوام کو حق خودارادیت کی فراہمی سے انکار، پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔کسی بھی بامعنی گفت و شنید کی راہ ہموار کرنے کیلئے بھارت سرکار کو اپنے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔ اس موقع پر بیلجیئم کی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ صوفی ولمس نے پاکستان اور بیلجیئم کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
بیلجیئم کی نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے سفارتی اہلکاروں، بین الاقوامی تنظیموں کے عملے و دیگر غیر ملکیوں کے کابل سے محفوظ انخلاء میں بھرپور معاونت فراہم کرنے پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور پاکستان کی دیگر قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے خاص طور پر آپریشن ’ریڈ کائٹ‘ کے کامیاب انعقاد کے لیے پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا، جس میں 201 بیلجیئن شہریوں سمیت 1400 افراد کو افغانستان سے بحفاظت نکالا گیا۔
واضح رہے کہ تقریباً ایک دہائی کے بعد پاکستان کے کسی وزیر خارجہ کا یہ پہلا دورہ بیلجیئم ہے۔
توقع ہے کہ وزیر خارجہ کے حالیہ دورے سے پاکستان اور بیلجیئم کے درمیان دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ اس موقع پر وزیر خارجہ نے بیلجیئم کی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ صوفی ولمس کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے بخوشی قبول کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔