برمنگھم ( تارکین وطن نیوز) مدرسہ قاسم العلوم کی 31ویں سالانہ سیرت کانفرنس جامع مسجد علی اہل سنت والجماعت آسٹن چرچ روڈ برمنگھم میں منعقد ہوئی ، کانفرنس کی صدارت امیر مرکزیہ ڈاکٹر اختر الزمان غوری نے کی، کانفرنس میں ملک بھر سے زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے عقیدت مندوں نے شرکت کی، کانفرنس کا افتتاح لارڈ میئر برمنگھم چوہدری محمد افضل نے کیا۔
انھوں نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ اسلام امن وسلامتی کا دین ہے، ہمارے نبیﷺ پوری دنیا کے لیے رحمت بن کر آئے ،انھوں نے کہا کہ نوجوان منفی سرگرمیوں سے اپنے آپ کو دور رکھیں، برطانیہ کی تعمیر وترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں، نوجوان اسلام کی مثبت تصویر پیش کریں ۔ مہمان خصوصی خطیب پاکستان مولانا محمد یحیی عباسی نے اپنے خطاب میں حضورﷺ کی سیرت طیبہ پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انھوں نے کہا کہ ہر مفسر، مدبر، مقرر، تاریخ دان نے آخر میں یہی کہا کہ ہم سیرت کا حق ادا نہیں کر سکے، انھوں نے کہا کہ رسالت مابﷺ کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے جو دنیا کا حکمران ہے وہ مدینہ کے حکمران کو دیکھ لے، جو تاجر ہے وہ مکہ کے تاجر کو دیکھ لے، جو فوج کا سپہ سالار ہے وہ بدر، احد، خیبر اورحنین کے سپہ سالار کو دیکھ لے، جو باپ ہے وہ فاطمہ زہراؓ کے باپ کو دیکھ لے، جو شوہر ہے وہ عائشہؓ وحفصہؓ کے شوہر کو دیکھ لے، جو استاد ہے وہ اصحاب صفہ کے استاد کو دیکھ لے ہر مسلمان کے لیے زندگی کے تمام شعبوں میں آپﷺ کی زندگی سے رہنمائی اور روشنی ملتی ہے۔
مولانا محمد رفیق جامی نے اپنے خطاب میں کہا سیرت رسولﷺ کا سبق یہ ہے کہ زندگی کو موت کو سامنے رکھ کر گذارا جائے ۔انھوں نے کہا کہ ا ﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں موت کا ذکر پہلے اور زندگی کا ذکر بعد میں کیا ہے جو دنیا میں آیا ہے اس نے ایک دن مرنا ہے، انھوں کہا کہ حضور اقدسﷺ نے صحابہؓ کو جنت کی خوشخبری دی لیکن وہ مرتے وقت روتے تھے کہ ہم نے موت کی تیاری نہیں کی جن کی تیاری تھی وہ تو رو رہے تھے ہماری تو تیاری نہیں پھر بھی ہم خوش اور مطمئن ہیں، انھوں نے کہا دنیا عجیب ہے ایک طرف شادی کے جوڑے بن رہے ہیں، دوسری طرف کفن تیار ہورہے ہیں، ایک طرف جنازے اٹھ رہے ہیں، دوسری طرف بارات جارہی ہے، دنیا میں خوشی بھی ہے اور غمی بھی، انھوں نے بانی مسجد قاری تصور الحق مرحوم کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسجد علی اور سیرت کانفرنس ان کے لیے صدقہ جاریہ ہے ۔
مولانا ابوبکر صدیق نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیرت آپﷺ کے اسوۂ حسنہ کا نام ہے پوری دنیا خصوصا ًمسلمانوں کی کامیابی اسوۂ حسنہ پر عمل پیرا ہونے میں ہے، مسلمانوں نے آپﷺ کی سیرت کو پس پشت ڈال دیا ہے جس کی وجہ سے آج کا مسلمان ناکامی سے دوچار ہے، انھوں نے والدین پر زور دیا کہ اپنے بچوں کو سوشل میڈیا انٹر نیٹ سے بچائیں، انھوں نے کہا کہ آج لوگوں نے علما سے مسئلہ پوچھنا چھوڑ دیا ہے، انھوں نے گوگل کو مفتی کا درجہ دے دیا ہے ،انٹر نیٹ پر قرآن وحدیث کے نام پر جھوٹ بولا جارہا ہے، انھوں نے کہا کہ اپنی اولادوں کو اس فتنہ سے بچائیں جس عمر میں بچوں کے سیکھنے کی عمر ہے، اس عمر میں بچوں کی تربیت کریں ،انھوں نے کہا کہ آج کا بچہ والدین کا بینک بیلنس گاڑی مکان تو سنبھال سکتا ہے، وہ ایمان اور دین کو نہیں سنبھال سکتا، ﷲ تعالیٰ قرآن حکیم میں فرماتا ہے اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو جہنم کی آگ سے بچاؤ اپنی اولاد کو انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کی تباہ کاریوں سے بچائیں ،انھوں نے قاری تصور الحق مرحوم کی دینی ملی سیاسی اور سماجی خدمات پر انھیں زبردست الفاظ خراج میں تحسین پیش کیا۔
مولانا امدادالحسن نعمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ سیرت کانفرنس قاری تصور کا لگایا ہوا پودا ہے جو ان کے لئے صدقہ جاریہ ہے۔مولانا شعیب میرپوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ قاری تصورالحق بہترین دوست تھے، ان کی اسلام کے لئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھاجائے گا وہ ایک متحرک انسان تھے ،یہ مسجد علی ان کی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے انھوں نے کہا کہ رسالت مابﷺ کا نوکروں کے ساتھ رویہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے آپﷺ کی10 سال خدمت کی ان 10سال میں آپﷺ نے ایک مرتبہ بھی یہ نہیں فرمایا انس تم نے یہ کام کیوں کیا اور یہ کام کیوں نہیں کیا۔
مولانا ارشد محمود نے تمام احباب کا شکریہ ادا کیا انھوں نے کہا کہ آپ تمام وہ حضرات ہیں جن کا تعلق قاریتصور مدنی سے بہت گہرا تھا آپ کی تشریف آوری اور سرپرستی ہمارے لیے باعث خوشی اور باعثِ اطمینان ہے ، جامع مسجد علی کے چیئرمین اور کانفرنس کے آرگنائزر حافظ عدیل تصور نے اپنے خطاب میں کہا کہ قاری تصور الحق کے مشن کو جاری رکھیں گے میں اپنے تمام احباب خصوصا قاری تصور کے ساتھیوں اور تمام احباب جو ملک کے دور دراز سے تشریف لائے ہیں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
کانفرنس کا آغاز قاری اظہار احمد نے تلاوت کلام پاک سے کیا، حمد باری تعالیٰ اور نعت شریف سید عزیزالرحمان شاہ، حافظ علی ایوب، محمد غالب نے پیش کی، معروف قاری میکائیل مالا نے اپنی خوبصورت آواز میں تلاوت کلام پاک اور عربی نشید پیش کی ،اسٹیج سیکرٹری کے فرائض مولانا عمران الحق نقشبندی نے انجام دئیے۔
کانفرنس سے مولانا محمد قاسم، مولانا ضیا المحسن طیب، مولانا قاری امداد ﷲ قاسمی، مولانا طارق مسعود، مولاناجمال بادشاہ، مولانا مفتی محمود الحسن، مولانا خالد حسین، مولانا سید غضنفر الرحمان شاہ، قاری حق نواز حقانی نے بھی خطاب کیا ۔انجینئر طارق محمود، حکیم محفوظ الرحمان، حافظ رحم مولی، حافظ محمد سلیمان، مولانا محمد لقمان، مولانا محمد ابراہیم، مولانا سلیمان پٹیل، قاری نذیر ربانی، مولانا قاضی عثمان ایوب، ڈاکٹر عدنان غوری ،سعید مغل، نعمان تصور، توقیر الرحمان، چوہان، حافظ محمد حمزہ، مولانا عبد الواحد، مولانا عباس علی، قاضی محمد ایوب، الحاج محمد مسکین، مولوی تصور حسین، مولوی ماجد علی، وقاص گجر ،مولوی امجد حسین، حافظ رحمت اللہ ملاں، صفدر حسین، حاجی جاوید ،حاجی شبیر حسین، حاجی عاشق حسین، حاجی محمد یسین، جمیل الرحمن گجر، بیرسٹر فاروق احمد، تفضل حسین، محمد ندیم، محمد زکی الرحمان، محمد حذیفہ نے شرکت کی ۔
کانفرنس میں قاری تصور الحق کے صاحبزادے حافظ عدیل کی دستار بندی کی گئی، علماکرام نے انھیں سر پر دستار فضلیت پہنائی، حافظ عدیل تصور کو قاری تصور مدنی کا جانشین بھی مقرر کیا گیا۔ کانفرنس میں خواتین اور بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، اس موقع پر خواتین کے لیے مختلف اشیاءکے اسٹال بھی لگائے گئے تھے۔
کانفرنس کے اختتام پر امیر مرکزیہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا دنیا کے تمام مسائل کا حل سیرت نبویﷺ میں ہے، مسلمان اگر دوبارہ اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو سیرت رسولﷺ پر عمل کریں، کانفرنس کا اختتام ڈاکٹر اختر الزمان کی دعا سے ہوا اس موقع پر بانی جامع مسجد علی قاری تصورالحق مدنی مرحوم کے لیے خصوصی دعا کی گئی ۔کانفرنس کے اختتام پر مسجد انتظامیہ کی طرف سے تمام حاضرین کے لئے کھانا پیش کیا گیا۔