یہ گاڑیاں ان کی کمپنی کو عالمی مارکیٹ میں ٹکر دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں، مسک
بیجنگ (ویب ڈیسک) کچھ دن پہلے ایک انٹرنیٹ صارف نے ایلون مسک کی ایک پرانی ویڈیو ٹویٹ کی ، جس میں ایک رپورٹر ان سے پوچھتا ہے کہ وہ چین کی نئی انرجی کی گاڑیاں بنانے والی کمپنی بی وائی ڈی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، مسک ہنستے ہوئے کہتے ہیں، "کیا آپ نے ان کی گاڑی دیکھی ہے؟” جب صحافی نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ انہیں حریف کے طور پر نہیں دیکھتے ،تو انہوں نے جواب دیا: "ہاں”۔ اس بار، اس پرانی ویڈیو کے جواب میں مسک نے ٹویٹر پر جواب دیا: "یہ کئی سال پہلے تھا، اور اب ان کی گاڑیاں بہت مسابقتی ہیں”۔
جمعرات کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا کہ کئی سال پہلے کی اپنی ویڈیو کے حوالے سے اگرچہ مسک نے معافی نہیں مانگی، مگر انہوں نے یہ اعتراف ضرور کیا کہ چین کی نئی توانائی کی گاڑیاں واقعی طاقتور ہیں، اور وہ ان کی کمپنی کو عالمی مارکیٹ میں ٹکر دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ٹیکنالوجی سے لے کر مینوفیکچرنگ تک آٹوموبائل انڈسٹری پر 100 سال سے زائد عرصے سے مغرب کی مطلق اجارہ داری رہی ہے اور اب صرف مسک ہی نہیں بلکہ پرانی مغربی گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں بھی مکمل طور پر الجھن کا شکار ہیں۔
فورڈ کے سی ای او جم فارلے نے کچھ عرصہ قبل ایک انٹرویو میں کہا تھا: "دنیا کی 70 فیصد الیکٹرک گاڑیاں اب ایک ہی ملک (چین) میں بنائی جاتی ہیں۔تقریباً ایک دہائی قبل چین نے نئی توانائی کی ٹیکنالوجی کی کامیابی پر شرط لگائی ، اور اب ان کے پاس بیٹری پروسیسنگ کی تمام ٹیکنالوجی ہے ، اگر آپ بیٹریوں کے لئے لیتھیم اور نکل چاہتے ہیں تو آپ پروسیسنگ کے لئےصرف چین ہی جائیں گے ، ان کے پاس منفرد بیٹری ٹیکنالوجی ہے۔ ہمارے حریفوں کے پاس دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے، وہ پہلے ہی دنیا پر غلبہ رکھتے ہیں، اگر ہم اگلے 5 سالوں میں مؤثر طریقے سے جواب نہ دے سکے اور اپنی ٹیکنالوجی کو بہتر نہ بنا سکے تو کیا ہوگا؟ امریکی حکومت ہواوے، اور ٹک ٹاک پر وقت ضائع نہ کرے،اپنی گاڑیوں کی مارکیٹ کو دیکھے!”،اس تبصرے کے باوجود فارلے نے پرانی چال کو دہراتے ہوئے کہا کہ امریکی گاڑیوں کا مقابلہ چینی حکومت کی جانب سے اپنی نئی توانائی کی گاڑیوں کے لیے سبسڈی کی وجہ سے نہیں ہو سکتا، اور چینی گاڑیاں اپنے سافٹ ویئرز کی بدولت امریکیوں کی پرائیویسی کی معلومات جمع کریں گی وغیرہ۔سچ کہا جائے تو یہ الفاظ کافی بیہودہ ہیں۔
واقعی یہ پرانی مغربی کار ساز کمپنیاں حسد کا شکار ہیں، اس سےپہلے ان کا کہنا تھا کہ چین کی نئی توانائی کی گاڑیوں میں بڑی سکرین ڈسپلے اور کراوکے جیسے cool لیکن بے کار اور ظاہری طور پر چمکدار ہتھکنڈے ہیں اور ان میں حقیقی ٹیکنالوجی نہیں ہے،اب وہ چینی کاروں کو شکست نہیں دے سکتے، لہٰذا وہ نام نہاد سبسڈی اور انفارمیشن سکیورٹی کے بارے میں بات کرتے ہیں. تو حقیقت کیا ہے ؟ مارکیٹ اور صارفین کے رد عمل نے ایک حقیقی جواب دیا ہے: چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز نے حال ہی میں پیش گوئی کی ہے کہ چین کی آٹوموبائل کی فروخت 2024 میں 31 ملین تک پہنچنے کی توقع ہے، جس میں سے 13 ملین نئی توانائی کی گاڑیاں ہوں گی۔ پہلے 11 مہینوں میں چین کی نئی توانائی کی گاڑیاں عالمی مارکیٹ کا تقریباً 70٪ کے قریب تھیں!ٹیکنالوجی کی بات کی جائے تو چین کی نئی انرجی کی گاڑیاں نہ صرف cool اور چمکدار ہیں بلکہ ان کی بہترین ٹیکنالوجی نے آٹو انڈسٹری کو حیران کر دیا ہے۔
بیٹریوں، چپس اور ذہین ڈرائیونگ سسٹم جیسی کلیدی بنیادی ٹیکنالوجیز کا ذکر اگر نہ بھی کیا جائے تو ، آئیے کچھ اور دلچسپ مثالیں لیتے ہیں، مثال کے طور پر تنگ پارکنگ کی جگہوں اور سڑک کی انتہائی صورتحال کی صورت میں ، چینی ای ویز سموتھ طور پر پارکنگ کرنے اور خطرناک جگہوں سے آرام دہ انداز میں باہر نکلنے کے لئے موقع پر 360 ڈگری گھوم سکتی ہیں! گاڑی کا پانی میں گرنا کتنا خطرناک ہے، چینی ای وی ہنگامی صورتحال میں تیرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور پانی میں کشتی کی طرح سفر کر سکتی ہے یا پھر پلٹ بھی سکتی ہے، تاکہ ڈرائیور جان کے خطرے سے بچ سکے! سڑک کے دشوار گزار حصوں کا سامنا کرتے وقت ، چین کی الیکٹرک گاڑیوں کو ہموار زمین حاصل کرنے کے لئے چار پہیوں پر خود بخود ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے! زیادہ خطرناک حالات میں ، چینی ای ویز میں ہوائی جہاز کی طرح ایجیکشن سیٹیں ہوتی ہیں جو ہنگامی صورت حال میں زندگیاں بچا سکتی ہیں! ایسی چینی ای ویز بھی ہیں جن میں ذہین آن بورڈ ڈرون سسٹم موجود ہیں ، جو ریئل ٹائم ایسکارٹ انفارمیشن ٹرانسمیشن ، خودکار شوٹنگ اور دیگر امور کو حاصل کرنے کے لئے ایک بٹن کے ساتھ اڑان بھر سکتی ہیں ، اور یہ ڈرون ایک کلک کے ذریعے اپنی جگہ پر واپس آ سکتے ہیں اور خود کار طریقے سے چارج بھی ہو سکتے ہیں ۔
اس کے علاوہ چینی ای ویز کے پاس اس سے بھی زیادہ ناقابل یقین صلاحیتیں موجود ہیں جیسے تین پہیوں والی ڈرائیونگ، موقع پر جمپ کرنا وغیرہ، یہ فنکشن تفریح کے لیے نہیں ہیں بلکہ کار کے ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کے تصور کو مکمل طور پر بدل دیتے ہیں۔ ایسے فیچرز کے ہوتے ہوئے کون یہ کہنے کی جرات کرے گا کہ چینی ای وی صرف cool اور چمکدار ہے؟ چین کی نئی توانائی کی گاڑیوں کا عروج اتفاقاً نہیں ہے ، بلکہ چینی حکومت کی جانب سے سبز اور جدت طرازی کی حامل ترقی اور نئے معیار کی پیداواری صلاحیت کی ترقی کے نفاذ کا ناگزیر نتیجہ ہے۔
اپنی ٹھوس ٹیکنالوجی اور اختراعی جذبے کے ساتھ ، چینی ای وی مینوفیکچررز نے آٹوموٹو شعبے میں مغرب کی اجارہ داری کو توڑ دیا ہے ،اور ان ترقی پذیر ممالک میں اعتماد پیدا کیا ہے جو ایک مضبوط ملک کی ترقی کے لئے پرعزم ہیں ۔ چین نے عالمی آٹوموٹو صنعت کو سبز ، اسمارٹ اور زیادہ پائیدار دور میں داخل کر دیا ہے۔ویسے مسٹر مسک، مسٹر فارلے، کہا جاتا ہے کہ چینی ای وی میں "قائل کرنے اور امن” کا فنکشن بھی ہے، اگر آپ اور آپ کی اہلیہ گاڑی میں جھگڑے کرتے ہیں تو یہ خود بخود آرام دہ میوزک یا کوئی ہنسانے والا ساؤنڈ پلے کر دے گا، تاکہ آپ دونوں ایسے لمحے میں زیادہ غصے میں نہ آئیں اور لڑ نہ سکیں، کیا آپ اسے آزمانا چاہتے ہیں؟