ویانا:یونیورسل پیس فریڈیشن آسٹریا کی جانب سے بین المذاہب ہم آہنگی کہ عنوان سے کانفرنس، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی خصوصی شرکت

0

ویانا (رپورٹ:محمد عامر صدیق) یونیورسل پیس فریڈیشن آسٹریا کی جانب سے اقوام متحدہ ویانا میں بین المذاہب ہم آہنگی کہ عنوان سے کانفرنس کی گئی۔ جس میں بڑی تعداد میں انٹرنیشنل کمیونٹی نے شرکت کی۔ یہ کانفرنس 31 جنوری 2025 کو "مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان ہم آہنگی ، عالمی امن کے لیے ایک لازمی شرط” کے عنوان سے منعقد ہوئی۔

اس موقع پر خصوصی طور پر پاکستان سے آئے ہوئے مہمان ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت سابق اقوام متحدہ کے سفارت کار ڈاکٹر افسر راٹھور نے کی، جبکہ شریک صدر ڈاکٹر ایلمار کون، صدر کولیشن آف فیتھ بیسڈ آرگنائزیشنز، یورپ تھے۔

اس تقریب میں سفارت کاروں، عالمی مذہبی رہنماؤں، بین المذاہب ہم آہنگی کے حامیوں اور امن کے داعیوں نے شرکت کی تاکہ عالمی امن کے فروغ میں بین المذاہب ہم آہنگی کے اہم کردار پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں میثاق مدینہ کی جدید دنیا میں اہمیت اور اس کے مساوات، عدل اور بین المذاہب بقائے باہمی کے اصولوں کو اجاگر کیا۔انہوں نے قرآن کی آیت "آؤ اس کلمے کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے” (آل عمران، 3:64) کا حوالہ دیتے ہوئے مذاہب کے درمیان مکالمے، سمجھوتے اور یکجہتی کی اہمیت پر زور دیا۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے قبل از اسلام معاشرتی، اخلاقی اور سیاسی بدحالی پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کس طرح نبی اکرم ﷺ نے عدل اور مساوات پر مبنی طرز حکمرانی کا عملی نمونہ پیش کیا۔انہوں نے وضاحت کی کہ نبی اکرم ﷺ نے مدینہ کو ایک مثالی ریاست میں کیسے تبدیل کیا، جہاں تمام مذاہب کے پیروکار امن اور انصاف کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزار سکتے تھے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے بیان کیا کہ میثاق مدینہ ایک کثیرالثقافتی معاشرے کے قیام کا ایک تاریخی منشور تھا، جس میں تمام شہریوں کو بغیر کسی مذہبی امتیاز کے ایک متحد قوم کا حصہ سمجھا جاتا تھا۔انہوں نے اس تاریخی حقیقت کو اجاگر کیا کہ میثاق مدینہ میں بنی عوف کے یہودیوں کو مسلمانوں کے ساتھ ایک ہی قوم کا حصہ قرار دیا گیا، جو اس دور میں بے مثال مذہبی و سماجی اتحاد کی علامت تھا۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اقلیتوں اور خواتین کے حقوق پر گفتگو کی اور بتایا کہ میثاق مدینہ میں کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کو بغیر کسی مذہبی امتیاز کے ترجیح دی گئی۔انہوں نے مدینہ میں نافذ کیے گئے سماجی بہبود کے اقدامات کا ذکر کیا، جو تمام شہریوں کے لیے یکساں طور پر فائدہ مند ثابت ہوئے۔

انہوں نے ایک تاریخی واقعہ بیان کیا کہ جب نبی اکرم ﷺ ایک غیر مسلم کے جنازے کے احترام میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: "میں انسانیت کو عزت دینے کے لیے کھڑا ہوں۔” یہ واقعہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ اسلام میں انسانیت کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے بیان کیا کہ کس طرح 14 رکنی عیسائی وفد نجران سے مدینہ آیا اور نبی اکرم ﷺ نے ان کا پُرامن استقبال کیا، جو بین المذاہب مکالمے اور رواداری کی روشن مثال ہے۔انہوں نے سینٹ کیتھرین کے تاریخی معاہدے کا بھی ذکر کیا، جو نبی اکرم ﷺ کی بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں غیر متزلزل عزم کو ثابت کرتا ہے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ایک ایسے عالمی معاشرے کا خواب پیش کیا جہاں محبت، اتحاد، اور ہم آہنگی کی بنیاد پر انسانیت ترقی کرے۔ خطاب کے آخر میں انہوں نے محبت، عدل، اور باہمی احترام پر مبنی دنیا کی تعمیر پر زور دیا۔

کانفرنس کے اختتام پر ایک متحرک سوال و جواب کا سیشن منعقد ہوا، جس میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور دیگر مقررین نے شرکاء کے سوالات کے مدلل جوابات دیے۔ اس مباحثے نے بین المذاہب تعاون کی ضرورت اور عالمی امن کے لیے اجتماعی کوششوں کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا۔

اختتامی نشست میں، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے معزز مہمانوں اور دیگر مقررین کو اپنی کتاب "میثاق مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور” تحفے میں پیش کی، جو کانفرنس میں زیر بحث موضوعات کا ایک مستند حوالہ فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے مختلف انٹرویوز میں میثاق مدینہ کے تاریخی اور جدید پہلوؤں پر مزید روشنی ڈالی اور بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے پیغام کو وسیع پیمانے پر پھیلانے کی اپنی کاوشوں کو جاری رکھا۔ یہ کانفرنس بین المذاہب ہم آہنگی، امن اور بقائے باہمی پر ایک جامع مکالمے کا باعث بنی۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا خطاب اس پیغام کو اجاگر کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتا تھا کہ میثاق مدینہ آج بھی ایک مثالی فریم ورک کے طور پر عالمی معاشروں کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!