امریکی انتظامیہ کی "امریکہ فرسٹ” پا لیسی سے چین اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ سرمایہ کاری کے لئے "ممنوعہ زون” کی حد بندی
بیجنگ (ویب ڈیسک) وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ نے "امریکہ فرسٹ” سرمایہ کاری پالیسی پر ایک یادداشت جاری کی، جس کا مرکزی حصہ چین اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ سرمایہ کاری کے لئے "ممنوعہ زون” کی حد بندی کرنا ہے۔پیر کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ امریکی اقدامات کا نشانہ صرف چین ہی نہیں بلکہ اس کے اتحادی بھی شامل ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے ، امریکہ نے جاپانی اسٹیل کارپوریشن کی جانب سے امریکن اسٹیل کی خریداری کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جس کے نتیجے میں بالآخر اس منصوبے کو روکا گیا۔
حقیقت یہ ہے کہ بیرونی شدید دباؤ کے باوجود، حالیہ برسوں میں چین کی سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی رفتار "تیز” ہو رہی ہے۔ چپ ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کی مسلسل پیش رفت سے لے کر ڈیپ سیک کے ابھرنے تک ، چین نے مضبوط سائنسی اور تکنیکی ترقی کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے برعکس امریکہ کی پابندی کی وجہ سے چین میں کئی معروف امریکی کمپنیوں کا مارکیٹ شیئر اور منافع متاثر ہوا ہے۔
مبصرین نے نشاندہی کی ہے کہ امریکہ نے بین الاقوامی سرمایہ کاری اور تجارت کے اصولوں اور مارکیٹ اکانومی کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، اپنا امیج اور ساکھ خراب کی ہے،نیز اپنے مفادات اور امریکی کمپنیوں کے مواقع کو نقصان پہنچایا ہے اور دوسروں کو نقصان پہنچاتے ہوئے خود بھی متاثر ہوا ہے۔
مارکیٹ کے قوانین و اصول کی طاقت مضبوط ہے، چینی اور امریکی کاروباری اداروں کے مابین تعاون کا مطالبہ پرجوش ہے، اور باہمی مفادات پر مبنی تعاون دونوں فریقوں کے لئے بہترین انتخاب ہے. دو طرفہ سرمایہ کاری کو محدود کرنا اور چین سے "ڈی کپلنگ” کو فروغ دینا” اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے” کے مترادف ہے، امریکہ کو غور سے سوچنا ہوگا۔