خط میں عوام کو درپیش خطرات،بھارتی ظلم و جبر،تقسیم ریاست کے منصوبوں،یاسین ملک سمیت جملہ اسیران کی حالتِ زار اور مسئلہ کشمیر کے فوری حل کی ضرورت جیسے دیگر معاملات پر روشنی ڈالی گئی
لندن(نمائندہ خصوصی)برطانیہ میں مقیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سفارتی شعبہ کے سربراہ پروفیسر راجہ ظفر خان نے اسلام آباد میں آج سے شروع اسلامی ممالک تنظیم کی کانفرنس میں شریک جملہ مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کے نام مسئلہ کشمیر اوراس کی موجودہ صورتحال سے متعلق ایک کھلا خط روانہ کیا ہے۔خط اسلام آباد میں قائم مسلم ممالک کے سفارتخانوں کی وساطت سے وزرائے خارجہ تک ای میل کے ذریعے پہنچایا گیا جبکہ سیکرٹری جنرل کیلئے خط جدہ،سعودی عرب میں قائم او آئی سی صدر دفتر بذریعہ ڈاک روانہ کیا گیا۔
سنٹرل انفارمیشن آفس سے جاری بیان کے مطابق خط میں پروفیسر راجہ ظفر خان نے وزرائے خارجہ کو مسئلہ کشمیر کے فوری،مستقل اور انصاف پر مبنی حل کی طرف توجہ دیتے ہوئے صدیوں سے قائم ریاست جموں کشمیر کے وجود اور یہاں بسنے والے ریاستی باشندوں کو درپیش خطرات کی طرف توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے۔خط میں اس بات کا ذکر کیا گیا کہ وزیر اعظم نریندرمودی کی قیادت میں انتہا پسند بھارت سرکار نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع ریاست جموں کشمیر کو5 اگست2019کے روز یکطرفہ کارروائی کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کے منافی فوج کشی کرتے ہوئے علاقہ کو دو لخت کر کے بھارت میں ضم کرنے کا اعلان کیا،جو غیر قانونی اور غیر جمہوری اقدام ہونے کے ساتھ ساتھ ریاستی عوام کیلئے ناقابل قبول ہے۔آرٹیکل370اور35Aکی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں موجود نقریباً دس لاکھ افواج اور انتظامیہ کی مدد سے لاکھوں غیر ریاستی افراد کو مقامی شہریت کی سند جاری کرنے کا مقصد ریاست کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا اور ناجائز قبضے کو مستحکم بنانا ہے۔
ترجمان کے مطابق مراسلے میں اس بات کا ذکر ہے کہ کس طرحAFSPA,PSAاورUAPAجیسے کالے قوانین کا استعمال سیاسی انتقام گیری کی انجام دہی میں ہوتا ہے اور کس طرح بھارتی حکومت نے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارےNIAکی مدد سے چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ محمد یاسین ملک سمیت جملہ آزادی پسند قائدین اور ہزاروں کارکنوں کو فرضی مقدمات میں سالہا سال سے پابند سلاسل رکھا ہے،جو گزشتہ تین دہائیوں بالخصوص2019سے آر ایس ایس حمایت یافتہ ہندو انتہا پسند بھارت سرکار کا معمول بنا ہوا ہے۔ہندو مسلم نفرت اور مذہبی بالا دستی پر مبنی موجودہ بھارت سرکار کی پالیسی ریاست جموں کشمیر کے مذہبی بھائی چارے کو پارہ پارہ کرنے اور ریاست پر اپنے ناجائز قبضے کو دوام بخشنے کی کوشش ہے،جس کے مخالفت کی پاداش میں بھارت کشمیریوں بالخصوص مسلمانوں کو زیر کرنے کی کوشش میں طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ بالخصوص تہاڑ جیل محبوس قائد محمد یاسین ملک ہمیشہ سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں کوشاں رہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق خط میں اسلامی ممالک تنظیم کے اہم رکن ملک پاکستان سے اس امید کا اظہا کیا گیا کہ پاکستان ریاست جموں کشمیر کی اہم اکائیوں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی سیاسی حیثیت تبدیل کرنے سے اجتناب کرے گا اور بین الاقوامی برادری بالخصوص مسلم ممالک سے اپیل کی کہ وہ ریاست کو مستقل طور پر تقسیم ہونے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔خط میں توقع کی گئی کہ او آئی سی مساوی حل تلاش کرنے کیلئے ایک وسیع نقطہ نظر اختیار کرے گی،خط میں اس امید کا اظہار کیا گیا کہ او آئی سی ممالک کے رہنما گلگت بلتستان کے لوگوں کو آزاد کشمیر کے ماڈل پر تشکیل دی گئی سیلف گورنمنٹ کی ان کی جائز ضرورت کو پورا کرنے میں مدد کریں گے اور پاکستان کی حوصلہ افرائی کریں گے کہ وہ خطے کو پاکستان کے صوبے کے طور پر الحاق کی بجائے گلگت بلتستان کے باشندوں کے بنیادی حقوق بہم پہنچائیں گے۔
ترجمان کے مطابق مراسلے میں ممبر ممالک سے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے عین مطابق بائیس لاکھ سے زائد ریاستی عوام کے موروثی اور ناقابل تنسیخ حق یعنی حق خود ارادیت کی بنیاد پر پہلا قدم اٹھائے جانے کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیا گیا۔تحریر میں درج ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے پاکستان سمیت اسلامی تنظیم کے دیگر ممالک برطانیہ،امریکہ اور چین کے ساتھ اپنے گہرے تعلقات کو بروئے کار لا کر مسئلہ کشمیر کے فوری اور منصفانہ حل کو ممکن بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے جو متعلقہ طاقتوں کے فائدے میں بھی ہے۔خط میں اسلامی تنظیم کے رکن ممالک کو خبردار کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ اگر مسئلہ کشمیر فوری طور پر ریاستی عوام کی مرضی و منشا کے مطابق حل نہ ہوا تو مودی سرکار نے اپنی کشمیر پالیسی میں جس راستے پر چلنے کا فیصلہ کیا ہے وہ ریاست،عوام اور اس کی تہذیب کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا،جو صدیوں سے پامیر،قراقرم اور ہمالیہ کی گود میں پرورش پا رہی ہے۔