لندن(تارکین وطن نیوز)لندن شہر خواتین کے لئے انتہائی غیر محفوظ کیوں ہوا؟ برطانوی ہوم آفس کے آن لائن رپورٹنگ نے خوفناک انکشاف کرڈالا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق لندن شہر خواتین کے لئے انتہائی غیر محفوظ قرار پایا ہے، یہی سچ ہے کہ لندن میں بیشتر خواتین محفوظ نہیں ہیں، خاص طور پر رات کو لندن خواتین کے لیے سب سے خطرناک بن چکا ہے۔ہزاروں خواتین اب اس بات کو محسوس کررہی ہیں بلکہ اس کا اعتراف کررہی ہیں اور اس کے خلاف شکایت بھی درج کرا رہی ہیں، شکایت کنندہ خواتین نے ہوم آفس کے آن لائن رپورٹنگ ٹول کا استعمال کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ وہ رات کو لندن میں گھومتے ہوئے خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں۔
گذشتہ سال ستمبر میں شروع کیے گئے اس ٹول پر لوگوں کے غیر محفوظ محسوس کرنے کی تین ہزار272 اطلاعات موصول ہونے کے بعد میٹروپولیٹن پولیس نے وعدہ کیا ہے کہ دارالحکومت کی سڑکوں پر گشت بڑھا دیا جائے گا۔فورسز کے مطابق تقریباً 73 فیصد اطلاعات خواتین کی طرف سے آئیں، زیادہ تر رپورٹس سڑک پر کم روشنی اور سی سی ٹی وی کیمروں کی کمی کے متعلق ہیں۔
اس کےعلاوہ سینکڑوں افراد نے زبانی ہراسانی اور منشیات کے استعمال اور سپلائی کی علامات کے متعلق اطلاعات دیں۔
میٹرو پولیٹن پولیس نے کہا کہ زیادہ واقعات ٹاؤن مراکز اور ٹرانسپورٹ مراکز کے آس پاس ہوئے، قومی آن لائن رپورٹنگ ٹول اسٹریٹ سیف کی جانب جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر پولیس نے ان علاقوں میں گشت اور ٹارگٹڈ کارروائیاں کی ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال مارچ میں میٹ پولیس کے سابق افسر وین کوزنز کے ہاتھوں سارہ ایورڈ کی ہلاکت کے بعد میٹ نے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد سے نمٹنے کی حکمت عملی کے طور پر اس سروس کو شروع کیا تھا۔
مارچ 2021 میں میٹ پولیس کے سابق افسر وین کوزنز کے ہاتھوں سارہ ایورڈ کی ہلاکت کے بعد میٹ نے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد سے نمٹنے کی حکمت عملی کے طور پر اس سروس کو شروع کیا تھا۔حالیہ برسوں میں ہونے والی دیگر ہائی پروفائل اموات میں سبینا نیسا بھی شامل ہیں جنہیں ستمبر 2021 میں کڈبروک کے ایک پارک سے گزرتے ہوئے قتل کیا گیا، اس کے علاوہ دو بہنیں بیبا ہنری اور نکول سمالمین بھی شامل ہیں جنہیں جون 2020 میں شمال مغربی لندن کے فرینٹ کنٹری پارک میں چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا گیا۔