نیویارک (طاہر محمود چوہدری) ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرنے والے اکثر نوجوان پروفیشنل افراد روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے روس کو چھوڑ کر دوسرے ممالک جا چکے ہیں،جن میں سے اکثر کا کہنا ہے کہ وہ ایسے ملک میں نہیں رہ سکتے، جو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ جنگ میں جائے۔
روس سے ہجرت کر کے دیگر ممالک میں جا بسنے والوں میں ساشا کازیلو بھی ہیں جو اپنے خاندان اور اپنے کاروبار کے ساتھ روس سے پیرس چلی گئی ہیں۔
امریکی اخبار ’دی وال اسٹریٹ جرنل‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق یوکرین پر حملے کے بعد سے لاکھوں پروفیشنل کارکنان، جن میں سے اکثر نوجوان ہیں، روس چھوڑ کر دوسرے ممالک چلے گئے ہیں، ٹیکنالوجی انڈسٹری سے وابستہ افراد کی ہجرت روس سے کاروباری صلاحیتوں کے انخلا کا باعث بن رہی ہے اور مغربی ممالک کی جانب سے روس پر بے تحاشا پابندیوں کی زد میں آنے والی روسی معیشت کو بھی مزید خطرات لاحق ہیں۔
اخبار لکھتا ہے کہ سروے، ماہرین اقتصادیات اور تارکین وطن کے انٹرویوز کے مطابق ملک چھوڑنے والوں میں تکنیکی کارکن، سائنسدان، بینکرز اور ڈاکٹر زشامل ہیں، وہ جارجیا، آرمینیا اور ترکی سمیت دیگر ممالک کی جانب ہجرت کر رہے ہیں اور غیر یقینی صورتحال اور یوکرین روس جنگ کی وجہ سے یہ تعداد بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔مارچ کے وسط میں "اوکے” نامی روسی ادارہ جو لوگوں کو ملک چھوڑنے میں مدد کرتا ہے، کے ذریعے کرائے گئے ایک سروے سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ فروری کے آخر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 3 لاکھ ایسے پروفیشنل کارکن روس سے نکل گئے ہیں۔
اگرچہ روس چھوڑنے والے ایسے افراد کی صحیح تعداد کا ڈیٹا ابھی دستیاب نہیں ہے، تاہم بعض ماہرین اقتصادیات نے ملک چھوڑ کر جانے والوں کی اس تعداد کے بارے میں سروے اور دیگر رپورٹس سے تخمینے لگائے ہیں،روس کے شماریات کے ادارے ’روسٹیٹ‘ کے مطابق 2020ء میں تقریباً پانچ لاکھ افراد روس چھوڑ کر دوسرے ممالک جا بسے۔