خوفِ قبر

بسمہِ اللہ الرحمٰن الرحیم
دیکھتی آنکھوں،پڑھتی زبانوں کو سدرہ بھٹی کا سلام عرض ہے امید کرتی ہوں کے آپ سب ٹھیک ہونگے،رب کائنات سے دعا ہے آپ سب کو خوش و خرم آباد رکھے،آمین۔

قبر کا نام سنتے ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں،قبر کا نام آتے ہی وسوسے خیالات اور مزید یہ کے دل میں خوف خدا پیدا ہو جاتا ہے،اکثر و بیشتر لوگ یہ سوچتے ہیں ہمارا قبر میں کیا حال ہو گا،ہمیں تو کمرے میں یا گھر میں اندھیرا ہونے سے خوف آتا ہے۔

ایک دم ذہن میں یہ نظم آ ئی عطار کی۔’’تیرا کیا بنے گا بندے تو سوچ آخرت کی‘‘
جس کے اشعار کچھ یوں ہیں۔

بے وفا دنیا پہ مت کر اعتبار،تو اچانک موت کا ہو گا شکار
موت آ کر ہی رہے گی یاد رکھ!جان جا کر ہی رہے گی یاد رکھ!
گر جہاں میں سو برس تو جی بھی لے،قبر میں تنہا قیامت تک رہے
جب فرشتہ موت کا چھا جائے گا،پھر بچا کوئی نہ تجھ کو پائے گا
موت آئی پہلوان بھی چل دیئے،خوبصورت نوجوان بھی چل دیئے
دنیا میں رہ جائے گا یہ دبدبہ،زور تیرا خاک میں مل جائے گا
تیری طاقت تیرا فن عہدہ ترا،کچھ کام نہ آئے گا سرمایہ تیرا
قبر روز یہ کرتی ہے پکار،مجھ میں ہے کیڑے مکوڑے بے شمار
یاد رکھ میں ہوں اندھیری کوٹھری،تجھ کو ہو گی مجھ میں سُن وحشت بڑی
میرے اندر تو اکیلا آئے گا،ہاں مگر عمال لیتا آئے گا
نرم بستر گھر پہ ہی رہ جائیں گے،تجھ کو فرش خاک پہ دفنائیں گے
گھپ اندھیری قبر میں جب جائے گا،بے عمل!بے انتہا گھبرائے گا
کام مال و زر نہیں کچھ آئے گا،غافل انسان یاد رکھ پچھتائے گا
جب ترے ساتھی تجھے چھوڑ آئیں گے،قبر میں کیڑے تجھے کھا جائیں گے
قبر میں تیرا کفن پھٹ جائے گا،یاد رکھ نازک بدن پھٹ جائے گا
تیرا اک اک بال تک جھڑ جائے گا،خوبصورت جسم سب سڑ جائے گا
آہ!ابل کر آنکھ بھی بہہ جائے گی،کھال ادھڑ کر قبر میں رہ جائے گی
سانپ،بچھو قبر میں گر آئے،کیا کرے گا بے عمل گر چھا گئے!
گور نیکیاں باغ ہو نگی خرد کا ،مجرموں کی قبر دوزخ کا گڑھا
کھلکھلا کر ہنس رہا ہے بے خبر!قبر میں روئے گا چیخیں مار کر
کر لے توبہ رب کی رحمت ہے بڑی،قبر میں ورنہ سزا ہو گی کڑی
وقت آخر یا خدا!عطار کو،خیر سے سرکار کا دیدار ہو

ساری زندگی انسان کو فکر ہوتی ہے اپنے نام کی اور مرتے ہی سب سے پہلے نام ہٹتا ہے اور میت لگ جاتا ہے،میت کو غسل دو،میت کو تدفین کیلئے لے جا رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

انسان ساری زندگی بھاگتا دوڑتا رہتا ہے۔سب سے زیادہ اس کو یہ فکر ہوتی ہے کہ لوگ کیا کہیں گے؟ اللہ کریم سے زیادہ لوگوں کی فکر ہوتی ہے۔زندگی کو ہرگز جاری و ساری رکھیں،لیکن یہ جسم اللہ کی امانت ہے ایک ایک جسم کے اعضا نے قیامت کے دن گواہی دینی ہے،قبر میں صرف آپ کے ساتھ نامہ اعمال جائیں گے ،آپ کے اپنے اخلاق لوگوں کو یاد رہ جائیں گے،آپ کی اچھی بات،آپ کا حسن سلوک آپ کے جانے کے بعد اگر کسی کے ذہن میں آئیگا تو وہ فوراً آپ کی بخشش اور مغفرت کیلئے دعا کرے گا۔

حضرت عثمان بن عفانؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نےفرمایا’’میں نے قبر سے زیادہ کوئی اور بھیانک منظر نہیںدیکھا‘‘۔

حضرت براؓ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریمؐ کے ساتھ ایک جنازے میں شریک تھے۔آپ ؐ قبر کے کنارے بیٹھ کر رونے لگے حتیٰ کہ مٹی آپؐ کے آنسوئوں سے تر ہو گئی،آپؐ نے ارشار فرمایا،اے میرے بھائیو اس کیلئے کچھ تیاری کر لو۔(ابن ماجہ شریف)۔

اللہ تعالیٰ ہمیں قبر کے عذاب سے بچائے۔اللہ کریم ہمیں توفیق دے کہ ہم دنیا میں اچھے کام کریں۔اچھے اخلا ق اپنائیں،آمین۔اللہ کریم ہمیں قبر کے خوف وحشت تنہائی سے بچائے۔

اللہ کریم ہمیں دنیا اور آخرت میں سرخرو کرنا،آمین۔

یقیناً جو دنیا میں نیک اور اچھے اعمال کرتے ہیں وہ عذاب قبرسے محفوظ ہیں،انشااللہ اللہ تعالیٰ مجھے،آپکو اور ہم سب کو پانچ وقت کا نمازی بنا دے،اللہ تعالیٰ ہمیں اس حالت میں موت دے کہ اللہ ہم سے راضی ہو،آمین،ثم آمین۔

خدارا اگر جنت میں جانے کی خواہش اور امید ہے تو لوگوں کی زندگیاں جہنم بنانا چھوڑ دیں،آج سے نہیں بلکہ ابھی سے نماز اور قرآن پڑھنا شروع کر دیں۔موت کو یاد رکھیں،یقیناً موت کو یاد رکھنے سے دل کی سختی دور ہوتی ہے اور بندہ اللہ اور اس کے حبیب حضرت محمد ؐکے قریب تر ہوتا چلاجاتا ہے۔

دعائوں کی طالبہ
سدرہ بھٹی(لندن)

Comments (0)
Add Comment