اس مقدس سرزمیں پر خوں رواں ہے ہر طرف
ہاں غزہ میں پھر قیامت کا سماں ہے ہر طرف
بچے، بوڑھے، عورتیں غلطاں ہوئی ہیں خون میں
آگ کی زد میں غزہ کا ہر جواں ہے ہر طرف
فاسفورس کے بموں نے کی ہے زہریلی ہوا
سانس ہے دشوار وہ پھیلا دھواں ہے ہر طرف
ظلم اسرائیل کا القدس میں ہے بڑھ گیا
منتشر دینِ خدا کا کاررواں ہے ہر طرف
غیرت ایمان سے عاری ہوئے اہلِ عرب
اور عجم والا بھی عبرت کا نشاں ہے ہر طرف
ہے جہادِ فی سبیل اللہ سے ڈرتا دین دار
اہلِ باطل کا جبھی سکہ رواں ہے ہر طرف
نوحہ لکھا ہے فلسطیں کا جواب مقصود ہے
سوچ پر چھایا خمارِ جاوداں ہے ہر طرف