ایتھنز(ویب ڈیسک)برطانوی میڈیا نے یونان میں حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی کشتی میں چار سو پاکستانیوں کی موجودگی کا خدشہ ظاہر کردیا جبکہ بچ جانے والوں نے پاکستانی شہریوں کیساتھ بوٹ میں ذلت آمیز رویے کا انکشاف کیا ہے۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ میں بچ جانے والے مسافر نے بتایا کہ کشتی ڈوبنے سے پہلے ہی پانی نہ ملنے کی وجہ سے اس میں موجود 6 لوگ مرچکے تھے۔ ڈوبنے سے تین روز پہلے ہی انجن فیل ہوگیا تھا، بچ جانے والوں میں کوئی بھی خاتون یا بچہ شامل نہیں ہے۔
یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے حادثے سے متعلق مسافروں نے کوسٹ گارڈز سے گفتگو کی ہے، جس میں کہا گیا کہ پاکستانی مسافروں کو کشتی کے نچلے حصے میں جانے پر مجبور کیا گیا، دوسری قومیت والوں کو کشتی کے اوپری حصے میں جانے کی اجازت تھی۔
مسافروں نے کہا کہ کشتی کے اوپری حصے کے مسافروں کے بچنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، کشتی کے نچلے حصے سے پاکستانی اوپر آنا چاہتے تو ان سے بدسلوکی کی جاتی، خواتین اور بچوں کو بظاہر مردوں کی موجودگی کے سبب بند جگہ پر رکھا گیا تھا۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ کشتی میں 100 سے زیادہ بچے موجود ہونے کا بتایا گیا ہے، پاکستانی میڈیا کے مطابق کشتی کے ڈوبنے والوں میں تقریباً 300 پاکستانی ہیں۔برطانوی میڈیا نے مزید کہا کہ اندازے کے مطابق کشتی پر 4 سو پاکستانی سوار تھے جن میں سے 12 زندہ بچے ہیں۔
یونان کشتی حادثے میں صرف گجرات سے لاپتا ہوئے نوجوانوں کی تعداد 50 کے قریب پہنچ گئی جب کہ کوٹلی آزاد کشمیر اور پنجاب کے دیگر اضلاع کی تعداد علیحدہ ہے، خدشہ ہے واقعے میں 300 کے قریب پاکستانی جاں بحق ہوئے۔ میڈیا کے مطابق یونان کشتی حادثے کے جاں بحق پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، اطلاعات ہیں کہ کشتی پر پانچ سو کے قریب افراد سوار تھے جن میں سے تین سو کے قریب پاکستانی تھی۔
اطلاعات ہیں کہ کشتی میں آزاد کشمیر کوٹلی سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع کے نوجوان سوار تھے، درجنوں افراد کوٹلی سے لاپتا ہیں اور اب گجرات سے بھی کشتی حادثے میں لاپتا ہوںے والے افراد کی تعداد 50 تک پہنچ گئی ہے۔گجرات کے تھانہ کنجاہ کی حدود کے رہائشی لاپتا نوجوان کی تعداد 14 ہے، گولیکی گاؤں کے 6، قاسم آباد کے 3، ٹاہلی صاحب سمیت کوٹ قطب دین کے 5 نوجوان ہیں۔
کنجاہ کے لاپتا نوجوانوں میں عبداللہ، مخدوم ،عبداللہ آفتاب، حامد، اسامہ، داؤد شہزاد،عامر یوسف، حماد صدیق، خرم بٹ، ابوذر پرویز، شمشیر علی، سید عمران اور علی امتیاز شامل ہیں۔تھانہ شاہین اور صدر گجرات کی حدود کے رہائشی نوجوانوں کی تعداد 5 ہے ان میں محلہ امین آباد کا پولیس ملازم علی رضا، رحمان علی، عثمان ظفر، علی سرور، عثمان اختر شامل ہیں۔
کھاریاں میں ایک ہی گاؤں کے 11 نوجوان لاپتا ہیں ان میں عمران حیات،علی حیدر، افضل حیات، منیر اسلام، قاسم طالب، شمریز احمد، آفتاب زاہد، میاں بوٹا، بابر پہلو، میاں عبدالجبار، عبد الغفار شامل ہیں۔تھانہ رحمانیہ اور ککرالی کی حدود میں رہائشی لاپتا نوجوانوں کی تعداد 7 ہے ان میں سمیع اللہ، اویس، علی حسن، حمزہ اختر، علی حمزہ، راجہ سلمان، عثمان شبیر شامل ہیں
سرائے عالمگیر کے رہائشی لاپتا نوجوانوں کی تعداد 10 کے قریب ہے، ان میں گاؤں گوریاں کے 4، معصوم پور کے 4 اور تہتال کے 2 نوجوان لاپتہ ہیں۔ ان نوجوانوں کے نام شبیر احمد، شعیب بیگ، مرزا مبین، جواد اصغر، محمد علی، ذیشان الطاف، تجمل حسین،عدنان عارف، عرفان مہربان ہیں۔
یونان کے کشتی حادثے میں لاپتہ ہونے والوں میں گوجرانوالہ کے مختلف علاقوں کے 14 افراد بھی شامل ہیں۔لاپتہ افراد میں میلوورکاں کا رہائشی اسامہ اور نتھوسویا کا اسد اللّٰہ بھی شامل ہے۔اس طرح نتھو سیویا کا ارسلان، منگوکی ورکاں کا حماد، چک پاکھر کا رہائشی اسد اللّٰہ گوندل بھی کشتی حادثے کے بعد سے لاپتہ ہے۔بھاکراں والی کے رہائشی 4 دوست انعام ،شاہ زیب، وجاہت اور جاوید بھی ان لاپتہ افراد میں شامل ہیں۔ماچھیکے سندھواں کا رہائشی سانول، اروپ کا محمد ناصر، وزیر آباد کے رہائشی علی حسنین، اورنگزیب اور شہریار کا بھی اب تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔
یونان میں کشتی ڈوبنے کے حادثے میں لاپتہ ہونے والے مزید دو نوجوانوں کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔ اس شہر سے تعلق رکھنے والے لاپتہ نوجوانوں کی تعداد 11 ہوگئی۔کشتی ڈوبنے کی خبر جب لواحقین تک پہنچی تو کہرام مچ گیا، نوجوانوں کے اہلخانہ نے اپنے بیٹوں کی تلاش کیلئے حکام سے اپیل کی ہے۔کشتی حادثے میں لاپتہ نوجوان بلال رضا اور میاں عمر کا تعلق بھانو پنڈی کے علاقے سے ہے، ان کے والدین نے نوجوانوں سے آئندہ ایسی غلطی نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
لاپتہ نوجوان بلال رضا کے والد نے کہا کہ آئندہ کوئی نوجوان ایسی غلطی نہ کرے۔اسی گاؤں سے 3 نوجوان رانا نقاش نامی ایجنٹ کے ذریعے یونان گئے تھے۔
خیال رہے کہ یونان کے ساحلی علاقے میں بدھ کو کشتی ڈوبنے کا حادثہ پیش آیا تھا۔ کشتی ڈوبنے سے اب تک 78 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں جبکہ 104 کو بچا لیا گیا تھا۔غیرملکی میڈیا میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ کشتی میں پاکستانی، مصری، شامی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے 4 سو سے ساڑھے سات سو تارکین وطن سوار تھے۔