راسمس پلوڈان کے بعد اب سویڈن میں ایک عراقی سستی شہرت کے لئے قرآن پاک نذر آتش کرے گا
اسٹاک ہوم(رپوٹ :زبیر حسین)سویڈش پولیس نےعید کے دن دارالحکومت اسٹاک ہوم میں مسجد کے سامنے قرآن نذر آتش کرنے کی اجازت جاری کردی،37 سالہ سلوان مومیکا نامی عراقی کرسچن نے فروری میں عراق کے سفارتخانے کے سامنے قرآن جلانے کے لئے سویڈش پولیس کو درخواست دی تھی جسے پولیس نے دہشتگردی کے خدشات کے سبب مسترد کردیا تھا مگر اب سویڈن کی عدالت کے حکم پر پولیس کو اجازت نامہ جاری کرنا پڑا۔
راسمس پلوڈان کے بعد اب سویڈن میں ایک عراقی سستی شہرت کے لئے قرآن پاک نذر آتش کرے گا، راسمس پلوڈان نے جب اسٹاک ہوم میں ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن نذر آتش کیا تو دنیا بھر میں سویڈن کے خلافت احتجاج کیا گیا اور کئی ممالک میں سویڈن کو اپنے سفارتخانے بند کرنے پڑے جبکہ سویڈن کی نیٹو میں شمولیت بھی کھٹائی میں پڑگئی تھی۔
ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن نذر آتش ہونے کے بعد رجب طیب اردوگان کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ترکیہ اس وقت تک سویڈن کو نیٹو میں شامل ہونے نہیں دے گا جب تک سویڈن میں قرآن کی بےحرمتی پر پابندی عائد نہ کردی جائے۔ان تمام معاملات کے پیشِ نظر سویڈن کی خفیہ ایجنسیوں نے پولیس کو خبردار کیا تھا کہ سویڈن میں دہشتگردی ہوسکتی ہے جس پر پولیس نے مزید قرآن سوزی کے واقعات کے اجازت نامے روک دیئے۔
درخواست دہندگان نے سویڈن کی عدالت سے رابطہ کیا جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ سویڈش پولیس کے پاس اس بات کے ثبوت نہیں کہ قرآن جلانے سے دہشتگردی کا خطرہ ہے، لہٰذا خدشات کی بنیاد پر کسی کو احتجاج سے روکنا قانون کی نفی ہے۔
عراقی نژاد کرسچن سلوان مومیکا نے عید کے دن اسٹاک ہوم کی مسجد کے سامنےقرآن نذرآتش کرنے کی اجازت حاصل کرلی ہے، مذکورہ مسجد کے باہر پولیس کی باہری نفری پہنچ چکی ہے تاکہ کسی ناخوشگوارواقع سے بروقت نمٹا جاسکے۔
سلوان مومیکا کا کہنا ہے کہ اس پر عراق میں مسلمانوں نے تشدد کیا تھا اور یہ سب قرآن کی تعلیمات کے نتیجے میں ہوا ،سویڈن کے وقت کے مطابق آج 1:30 بجے یہ قرآن نذر آتش کرے گا۔