متاثرین ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کا صوبائی وزیر کی طرف سے بار بار میٹنگ کی تاریخ تبدیل کرنے پرتشویش کا اظہار

پیسک کی طرف سے سیالکوٹ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے سرمایہ کاروں کو پریشان کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، محمد اعجاز چودھری

سیالکوٹ (عبدالشکور مرزا ) سیالکوٹ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں پلاٹوں کی منسوخی ختم کرانے کے حوالے سے صوبائی وزیر صنعت و تجارت ایس ایم تنویر اور سیالکوٹ ایوان صنعت و تجارت و پاکستان گلوز ایسوسی ایشن کے حکام کے ساتھ کل 24 اگست لاہور میں طے کردہ میٹنگ ایک بار پھر ملتوی کردی گئی ہے اور جواز یہ اختیار کیا گیا ہے کہ بعض ناگزیر وجوہات کی بنا ء پر یہ میٹنگ ملتوی کی گئی ہے۔ نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

یہ قابل توجہ ہے کہ پہلے یہ میٹنگ 21 اگست کو ہونی تھی جو ملتوی کر نئی تاریخ 24 اگست دی گئی تھی لیکن اب اس تاریخ کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے۔ متاثرین ایکسپورٹ پروسیسنگ زون نے صوبائی وزیر کی طرف سے بار بار میٹنگ کی تاریخ تبدیل کرنے پر اظہار تشویش کیا ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ پنجاب سمال انڈستریز کارپوریشن نے سیالکوٹ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں منسوخ شدہ پلاٹوں کی بحالی کے لیے فی کنال تین لاکھ روپے جرمانہ وصول کر کے 13 مہینوں کے اندر اندر ان پلاٹوں پر فیکٹریاں بنانے اور کام شروع کرنے کی شرط لگا دی ہے جس سے پلاٹ مالکان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

موجودہ حالات میں ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے فی کنال دس لاکھ روپے کی امداد ان پلاٹ ہولڈروں کو دینے کی ضرورت ہے لیکن پنجاب سمال انڈسٹریز کارپوریشن جس کا کام چھوٹی صنعتوں کا فروغ ہے وہ مشکل میں پھنسے سرمایہ کاروں سے جرمانے وصول کرکے ان پیسوں کو ہڑپ کرنے کے چکروں میں ہے۔یہ بات قابل توجہ ہے کہ سیالکوٹ سمال انڈسٹریل اسٹیٹ نمبر2 اور3 کی اسکیم سمبڑیال میں شروع کی لیکن جب کئی سال گزرنے کے باوجود پیسک یہ اسکیمیں مکمل نہ کرسکا تو سیالکوٹ ایوان صنعت و تجارت کی درخواست پر اس وقت کے وفاقی وزیر صنعت چودھری عبدالستار وریو نے ان دونوں اسٹیٹس کو ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں تبدیل کرادیا۔

اس کے بعد ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی نے پیسک کو صرف دو سال کے اندر اندر زون کے اندر تمام سہولتیں فراہم کرنے کی ذمہ داری دی جو بیس سال گزرجانے کے بعد بھی پیسک اپنا یہ کام مکمل نہیں کر سکا جبکہ اب تک کروڑوں روپے جرمانوں کی مد میں مالکان سے وصول کر چکا ہے۔ افسوس ناک پہلو یہ ہےکہ یہ ادارہ کسی کو ان کروڑوں روپے کا حساب دینے کے لیے تیار ہے اور نہ ہی سیالکوٹ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون سے نکلنے کے لیے ہی تیار ہے۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی نے پہلی بار پنجاب سمال انڈسٹریز کارپوریشن کو پلاٹوں کی منسوخی کرنے اور ان کی نیلامی کے فیصلے پر غیر قانونی قدم اٹھانے پر سخت خط لکھ دیا ہے۔

پاکستان گلوز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد اعجاز چودھری نے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی سے ایک خط کے ذریعے درخواست کی ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل میں اپنا کردار ادا کریں اور پیسک کی طرف سے سیالکوٹ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے سرمایہ کاروں کو پریشان کرنے کا سلسلہ بند کرائیں۔

PesqueSialkot Export Processing Zoneپیسکسیالکوٹ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون
Comments (0)
Add Comment