نئے پریس قونصلر صاحب! خوش آمدید

آج کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں دنیا اتنی سمٹ چکی ہے کہ ایک پل میں خبریں یا معلومات پوری دنیا کا چکر کاٹ لیتی ہیں اسی لئے اسے گلوبل ولیج کہا جاتا ہے اور دنیا اس ٹیکنالوجی کا بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے دنیا بھر کے ممالک دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو اجاگر کرنے میں دیکھائی دیتے ہیں جس میں اپنی تہذیب اور ثقافت کے ساتھ ساتھ دو طرفہ مراسم شامل ہیں اسکے علاوہ تجارت اور سرمایہ کاری کو بھی دنیا کے سامنے رکھا جاتا ہے اور یہ سبھی کام حکومتیں اپنی نگرانی میں کرتی ہیں اس سے مثبت کردار اجاگر ہوتا ہے اور دنیا کے ساتھ تعلقات بہتر سے بہتر تر ہوتے چلے جاتے ہیں اس میں سب سے اہم کردار ملکی سطح کے علاوہ بیرون ممالک پاکستانی سفارت اور قونصل خانوں میں موجود پریس سیکشن بہترین انداز سے کر سکتے ہیں۔

پاکستان کے نہایت قریبی دوست ممالک کا ذکر کریں تو سب سے پہلا نام سعودی عرب کا آتا ہے جہاں سب سے زیادہ 27 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں حرمین شریفین کی بدولت پاکستانیوں کے دل اس پاک سرزمین کے ساتھ دھڑکتے ہیں اس لئے پریس سیکشن کی یہ ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ پاک سعودی تعلقات کو جدید تقاضوں کے مطابق اجاگر کرے ان تعلقات کی تشہیر کرنے میں کوئی کسر باقی نا رکھے روزانہ کی بنیاد پر پاک سعودی تجارتی، سرمایہ کاری جیسے اہم امور کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی عوام کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرے مگر اس کے برعکس دیکھا جائے تو گزشتہ سالوں میں ایسا کچھ بھی دیکھنے میں نہیں آیا ہے۔

سفارت خانہ پاکستان ریاض سعودی عرب میں شروع دن سے پریس سیکشن نہیں ہے اس لئے ان سے کئی صورتوں میں گلہ بنتا بھی ہے اور نہیں بھی اور موجودہ پاکستانی سفیر احمد فاروق جب سے یہاں تعینات ہوئے ہیں اور جس طرح وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے پاک سعودی تعلقات کو روزانہ کی بنیاد پر اجاگر کر رہے ہیں اس سے ایک حوصلہ ضرور ہوا ہے کہ سعودی عرب میں ایک ایسا آفیسر تعینات ہوا ہے جو پاک سعودی تعلقات کی اہمیت کو نا صرف سمجھتا ہے مگر ایسا نہیں ہے کہ سفارت خانہ پاکستان ریاض سعودی عرب میں پریس سیکشن کی ضرورت نہیں ہے ایمبیسی ریاض میں پریس سیکشن سے پاک سعودی تعلقات کو ایک نئی جہت ملے گی اور دنیا پاکستان اور سعودی عرب کی مضبوط دوستی سے مزید آشکار بھی ہوسکے گی۔

جدہ قونصلیٹ میں ہمیشہ سے پریس سیکشن رہا ہے مگر جس انداز سے اس پریس سیکشن نے کام کیا ہے اسے کام کم بلکہ غیر ذے داری کا مظاہرہ زیادہ کہیں تو بےجا نا ہوگا اس لئے کہ پریس سیکشن کو جتنا فعال اور متحرک ہونا چاہئے اتنا کبھی بھی نہیں رہا ہے حالانکہ پریس سیکشن کے پاس پاکستانی کمیونٹی میں ریاض اور جدہ میں پاکستانی صحافیوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو سب کے سب پاک سعودی تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں اور الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے علاوہ سوشل میڈیا سائٹس کو استعمال کرتے ہوئے پاک سعودی مراسم کو اجاگر کرتے ہیں مگر یہ سارا کام صحافی اپنی بساط میں کرتے ہیں نا کہ انہیں پریس سیکشن کی جانب سے کوئی رہنمائی حاصل ہوتی ہے یہی نہیں پاکستان سے صدر مملکت، وزرائے اعظم، وزیروں، مشیروں اور دیگر وفود کی آمد اور روانگی کے درمیان سعودی عرب میں مختلف سرگرمیوں کے بارے میں بھی اطلاعات نہیں دی جاتی اور مجبوراً پاکستانی صحافی سعودی میڈیا کا سہارا لیکر پاکستان میں اپنے نیوز چینلز اور اخبارات کو نیوز بھیجنے پر مجبور ہوتے ہیں اور اس سے پاکستان کی سائیڈ کا موقف بھی رہ جاتا ہے جس سے بعض مرتبہ ادھوری خبریں نیوز چینلز کی زینت بنتی ہیں اگر پریس سیکشن صحافیوں کو بروقت پریس ریلیز جاری کرے تو یقیناً انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بہتر انداز میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اور جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا کہ اس سے دنیا کو دیکھایا جاسکتا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی حقیقت میں کوہ ہمالیہ سے اونچی اور سمندروں سے گہری ہے۔

جدہ قونصلیٹ میں وزارت انفارمیشن پاکستان سے ایک نئے پریس قونصلر تعینات ہوئے ہیں ہم انہیں ریاض میں مقیم صحافی برادری کی جانب سے خوش آمدید کہتے ہوئے ان سے اپیل کریں گے کہ وہ ماضی کی روایت سے ہٹ کر آج کی نئی جہتوں سے ہمکنار ہونگے اور پریس سیکشن کو پاک سعودی تعلقات کی مضبوطی اور اسکی تشہیر کو مزید بہتر بنانے میں کردار ادا کریں گے ان کے پاس پاکستانی صحافیوں کی ایک ایسی فورس موجود ہے جو بے لوث پاکستان کی محبت میں ہمیشہ پیش پیش رہتی ہے اگر نئے پریس قونصلر بھی صحافیوں کی گروپنگ کی نظر ہوگئے تو پھر نا روایت بدلے گی اور ناہی ہم آگے بڑھ سکیں گے اس لئے پریس قونصلر صاحب کے لئے ضروری ہے کہ وہ سب کو ساتھ لیکر کر چلیں اور یہاں ان کے لئے امجد اسلام امجد مرحوم کے الفاظ چھوڑے جا رہا ہوں کہ انہوں نے کہا تھا ” جہاں دو پاکستانی ہونگے وہاں تین تنظیمیں بنیں گی ایک وہ جو دونوں ملکر بنائیں گے اور دو وہ جو وہ اپنی اپنی بنائیں گے "۔

ہمارے مزاج کچھ ایسے ہی ہیں مگر آپ بھی اپنی روایت کو بدلیں کچھ چیزیں آپ کی سرپرستی میں خود بخود تبدیل ہوجائیں گی۔

نئے پریس قونصلر صاحب! خوش آمدید
Comments (0)
Add Comment