دیکھتی آنکھوں پڑھتی زبانوں کوسدرہ بھٹی کا سلام عرض ہے،امید کرتی ہوں آپ سب ٹھیک ہوں گے،رب کائنات سے دعا ہے کہ آپ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے،خوش و خرم آباد رکھے،آمین،ثم آمین۔
جزاک اللہ ہمیشہ کی طرح آپ سب کی حوصلہ افزائی کرنے کا،اللہ کی توفیق سے مزید اچھے سے اچھا آرٹیکل آپ کی خدمت میں پیش کروں گی،انشااللہ
آج موضوع گفتگو ہے سوشل میڈیا۔
زندگی بہت تیزی سے گزر رہی ہے،ہر چیز کے پوزیٹو اور نیگیٹو سائڈ افیکٹ ہوتے ہیں،یہ انسان کی سوچ پہ ڈیپنڈ کرتا ہے کہ اس کوکیسے استعمال کرے۔
سوشل میڈیا نے جہاں ہر چیز تک رسائی آسان بنا دی ہے،فاصلے سمٹ چکے ہیں،ایک ویڈیو کال سے دور دور کے رشتے داروں سے رابطہ ممکن ہو جاتا ہے اور بھی بہت سے پہلو ہیں مثبت اور منفی جس پر آج ہم بات کریں گے،انشااللہ۔
میرے مطابق سوشل میڈیا کی وجہ سے بہت سے جرائم کی روک تھام ممکن ہوئی ہے،کیونکہ لوگ ڈرتے ہیں چھوٹی سی بات کو خبر بنتے دیر نہیں لگتی۔پہلے لوگ مشہور ہونے کیلئے یا شہرت حاصل کرنے کیلئے بہت پاپڑ بیلتے تھے،سٹوڈیو کے چکر لگانا،لوگوں کی منتیں سماجتیں کرنا شامل تھا،کچھ لوگ تو پیسے دینے تک تیار ہو جاتے تھے،بس کسی طرح راتوں رات شہرت مل جائے۔
سوشل میڈیا نے آج یہ سب بہت آسان بنا دیا،اگر کسی کے اندر واقعی ٹیلنٹ ہے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے سے راتوں رات لوگ عروج کی بلندیوں پہ جاتے دیکھتے ہیں،گر یہ کہ لوگوں کے اندر شعور اجاگر ہو گیا ہے،انہیں اچھے برے کی تمیز معلوم ہو گئی ہے۔
اور بہت سے لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے امیر ہو رہے ہیں،جیسے کہ فیس بک کے بڑے گروپ ہیں،وہ مارکیٹنگ کے اچھے خاصے پیسے لوگوں سے لے رہے ہیں اور بھی دیگر طریقوں سے پیسے کمائے جا رہے ہیں۔
لائیو سٹریمنگ کی وجہ سے لوگوں کا رجحان ٹیلی ویژن سے کم ہوتا جا رہا ہے،لوگ اپنی پسند کی ویڈیو سوشل میڈیا پر دیکھ لیتے ہیں۔کسی کی زندگی میں کیا چل رہا ہے اب یہ جاننا ممکن نہیں رہا،لوگ پکچر،ویڈیو اپ لوڈ کر کے خوش ہو جاتے ہیں،پر بعض کے نذدیک یہ صرف ٹائم پاس ہے۔
لکھنے کو اور بھی بہت کچھ ہے لیکن آرٹیکل کو اگر اب سمیٹنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ بات کی جائے کہ خدارا سوشل میڈیا کو اچھے اور مثبت انداز سے استعمال کریں۔غلط بے جا استعمال سے پرہیز کریں،لڑکیوں سے باتیں کر کے ٹائم پاس نہ کریں بلکہ اسی ٹائم کو کسی اچھی اور تعمیری سرگرمی میں استعمال کریں۔
سوشل میڈیا کا بہت سے لوگ غلط استعمال کررہے ہیں جس میں خواتین کی تصاویر ایڈیٹنگ کر کے ان کو بلیک میل کرنا اور تنگ کرنا شامل ہے۔مزید یہ کہ سوشل میڈیا پہ بہنیں تلاش کرنے سے بہتر ہے اپنے پاس موجود رشتوں کی قدر کیجئے اور ان کو اپنا قیمتی وقت دیں جس کی آپ کی فیملی کو اشد ضرورت ہے۔
کچھ لوگوں نے تو حدود و قوائد کی تمام سرحدیں پار کر دی ہیں،جس میں خواتین بھی شامل ہیں جو مردوں کو اپنا نمبر سینڈ کر کے کچھ رقم کی خاطر غلط حرکتیں کر رہی ہیں،معاشرہ زنا اور بے راہ روی کی طرف جا رہا ہے۔اسی لئے ریپ جیسے جرائم اور مسائل میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔لوکیشن چیک ان کی وجہ سے بہت سی ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
اگلے آرٹیکل میں سوشل میڈیا سے جائزاور حلال پیسے کیسے کمائے جائیں اس پہ بات کرنے کی کوشش کروں گی،انشااللہ۔
خلاصہ یہ کہ اللہ نے اگر آپ کو وقت اور سہولیات دی ہیں خدارا Postivity کو پھیلانے میں مدد کریں،اچھی باتیں شیئر کریں جس سے سب کو سیکھنے کا موقع ملے۔
دینی باتیں جو پہلے سے تصدیق شدہ ہوں وہ شیئر کریں،جس احادیث کا علم نہیں وہ مت پھیلائیں ورنہ صدقہ جاریہ گناہ میں تبدیل ہوجائے گا،کوئی بھی دینی باتیں اور نیوز شیئر کرنے سے پہلے اچھی طرح جانچ پڑتال کر لیا کریں۔
لوگوں کی خود کشی کی attempts میں اضافہ ہوا ہے وہ ایسے کہ لوگ کم تر محسوس کر رہے ہیں جیسے کہ مثال کے طور پر اگر آئے روز آپ different food ریسٹورنٹ اور گھومنے پھرنے کی تصویر شیئر کرتے ہیں،اس کا سوچیں جو دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہے،لوگ بہت سفید پوشی کی زندگی گزارنے پہ مجبور ہیں کیونکہ مہنگائی نے بہت سےاچھے گھرانوں کی کمر توڑ دی ہے۔
ضروری نہیں ہر بات سوشل میڈیا پہ لگائی جائے کچھ باتیں خود تک بھی محدود رکھنی چاہئے۔
آپ کا بچہ کون سے سکول جاتا ہے،آپ کیا کھا رہے ہیں،ہر بات کو سوشل میڈیا پر لگانے سے پرہیز کرنا چاہئے،عقل مند کیلئے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے،بہت سے لوگ آپ کی ترقی سے خوش نہیں ہوتے،ضروری نہیں ہر بندہ جو بظاہر آپ کی تعریف کر رہا ہو اندر سے بھی وہ خوشی محسوس کر رہا ہو،اپنے اوپر اور بچوں پر آیت الکرسی پڑھ کر پھونکیں اور اللہ سے دعا کریں اللہ آپ کی اور آپ کے گھر والوں کی حفاظت فرمائے اور آپ کو ناگہانی آفت سے محفوظ رکھے،آمین،ثم آمین۔
آپ نے اور ہم سب نے مل کر اچھے اور صحت مند معاشرے کو تکمیل دینا ہے،یہ تب ہی ممکن ہے جب سوشل میڈیا کا اچھا استعمال کیا جائے،Positivityکو فروغ دیا جائے۔
اپنا اور دوسروں کا خیال رکھنا مت بھولیے گا،ایک نئے آرٹیکل نئے ٹاپک کے ساتھ پھر حاضر ہوں گی۔
اللہ حافظ
سدرہ بھٹی
لندن