خالقِ کائنات نے اِنس وجن کی رشد و ہدایت کے لئے مختلف وقتوں اور خطوں میں کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا ء و مرسلین کو مبعوث فرمایا اور آخر میں اپنی ذات کا مظہر بناکر اپنے محبوب نبی آخرالزماں پیارے محمد مصطفی ﷺ کو مبعوث فرمایا تو مظہر ذات کے بعد کسی نبی کی ضرورت نہ رہی باب نبوت ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا تو رُشد و ہدایت اور احیاء دین و ملت کے لئے مظہر ذات خد نے غیبی خبر دی کہ” ہر صدی کے اختتام پر ایک مجدد پیدا ہوگا“ (مشکوٰۃشریف) نیز فرمایاکہ ” اللہ کے نیک بندے دین کی حفاظت کرتے رہیں گے“ (ابودائود) بارگاہِ ربوبیت تک رسائی آقائے دوجہاں سیدعالم ﷺ کے ذریعے اور بارگاہِ سرور ِ کائنات تک رسائی اُولیا ء اللہ کے ذریعہ سے ہی ممکن ہے اولیا ء کرام تو بہت ہوئے اور قیامت تک ہوتے رہیں گے لیکن اِس میں کوئی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ علم و فضل کشف و کرامات مجاہدات وتصرفات اور حسب ونسب کی بعض خصوصیات کی وجہ سے حضرت غوث اعظم ؓ کو اُولیا ء کی جماعت میں جو خصوصی امتیاز حاصل ہے وہ کسی اور کو نہیں آپ کی ولادت 470 ھ میں جیلان میں ہوئی اولیا ء کے سردار رمضان المبارک کی پہلی تاریخ کو اس رنگ و بو کی دنیا میں تشریف لائے۔
اسی رات آپ کے والد محترم حضرت ابو صالح نے سرور کائنات سردار الانبیاء ﷺ کو خواب میں دیکھا آقائے دو جہاں ﷺ فرما رہے تھے اے ابو صالح تجھے اللہ تعالی نے فرزند صالح عطا فرمایا ہے وہ میرے بیٹے کی مانند ہے اور اولیاء میں اُس کا نام بہت اونچا ہے جس رات محبوب سبحانی اس کرہ ارض پر تشریف لا ئے اُس رات پورے شہر میں جس قدر بچے پیدا ہوئے وہ تمام کے تمام لڑکے تھے اور پھر یہ تمام لڑکے جوان ہو کر ولایت کی اعلی منازل پر فائز ہوئے آپ کی والدہ ماجدہ حضرت فاطمہ اُم الخیر بیان فرماتی ہیں کہ ولادت کے ساتھ احکامِ شریعت کا اِس قدر احترام تھا کہ حضرت غوث اعظم رمضان بھر دن میں قطعی دودھ نہیں پیتے تھے ایک مرتبہ ابر کے باعث 29 شعبان کو چاند کی رویت نہ ہوسکی لوگ تردد میں تھے لیکن اِس مادر ذاد ولی حضرت غوث اعظم نے صبح کو دودھ نہیں پیا بالآخر تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ آج یکم رمضان المبارک ہے آپ کی والدہ محترمہ کا بیان ہے کہ آپ کے پورے عہد رضاعت میں آپ کا یہ حال رہا کہ سال کے تمام مہینوں میں آپ دودہ پیتے رہتے تھے لیکن جوں ہی رمضان شریف کا مبارک مہینہ آتا آپ کایہ معمول رہتا تھا کہ طلوع آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک قطعاََ دودہ نہیں پیتے تھے۔
سرکارِ غوث اعظم اپنے لڑکپن سے متعلق خود ارشاد فرماتے ہیں کہ عمر کے ابتدائی دور میں جب کبھی میں لڑکوں کے ساتھ کھیلنا چاہتا تو غیب سے آواز آتی تھی کہ لہوولعب سے باز رہو جسے سُن کر میں رُک جایا کرتا تھا اور اپنے گردو پیش جو نظرڈالتا تومجھے کوئی آوازدینے والا نہ دِکھائی دیتا تھاجس سے مجھے دہشت سی معلوم ہوتی اور میں جلدی سے بھاگتا ہوا گھرآتا اور والدہ محترمہ کی آغوش محبت میں چھپ جاتا تھا اَب وہی آواز میں اپنی تنہائیوں میں سنا کرتا ہوں اگر مجھ کو کبھی نیند آتی ہے تو وہ آواز فوراََ میرے کانوں میں آکر کے مجھے متنبہ کردیتی ہے کہ تم کو اِس لئے نہیں پیدا کیا ہے کہ تم سُویا کرو سیدنا سرکار غوث اعظم کی عمر شریف چارسال کی ہوئی تو رسم و رواج ِ اسلامی کے مطابق والد محترم سیدنا شیخ ابوصالح جن کا لقب” جنگی دوست “ ہے آپ کورسم بسم اللہ خوانی ادائیگی اور مکتب دیں داخل کرنے کی غرض سے لے گئے اور اُستاد کے سامنے آپ دوزانوں ہوکر بیٹھ گئے اُستاد نے کہا پڑھو بیٹے بسم اللہ الرحمن الرحیم آپ نے بسم اللہ شریف پڑھنے کے ساتھ ساتھ الم سے لے کر مکمل اٹھارہ 18 پارے زبانی پڑ ھ ڈالے اُستاد نے حیرت کے ساتھ دریافت کیا کہ یہ تم نے کب پڑھے اور کیسے پڑھا تو آپ نے فرمایا کہ والدہ ماجدہ اٹھارہ سِپاروں کی حافظہ ہیں جن کا وہ اکثر ورد کیا کرتی تھیں جب میں شکم مادر میں تھا تو یہ اٹھارہ سپارے سُنتے سُنتے مجھے بھی یاد ہوگئے تھے ۔
خالقِ ارض و سما نے حضور سیدنا غوث الاعظم کو غوثِ اعظم کا اعزاز بخشا غوث اہل حق کے نزدیک بزرگی کا ایک خاص مقام ہوتا ہے صدیوں سے روحانی دنیا میں شیخ حضرت عبدالقادر جیلانی غوثِ اعظم کے لقب سے پہچانے جاتے ہیں ۔ ”غوث” کے لغوی معنی ‘ فریاد رس ” یعنی فریاد کو پہنچنے والا چونکہ آپ غریبوں مسکینوں بے کسوں حاجت مندوں کے مسائل حل کرتے تھے اِس لیے آپ کو غوث اعظم کا خطاب دیا گیا آپ نے 26 سال کی عمر تک علم قرآن علم فقہ علم کلام علم تفسیر علم وحدت علم نعت علم ادب علم نحو علم عروض علم مناظرہ علم تاریخ اور علم انساب کی تکمیل کر لی آپ کا وجود اسلام کے لیے نئی زندگی کے مترادف تھا جس نے اجڑے دلوں کے قبرستان میں نئی زندگی ڈال دی آسمان تصوف پر باقی اولیا ستاروں کی مانند ہیں تو آپ اکلوتے چاند ہیں اولیاء کی جماعت کو اگر ستاروں کا ہار تصور کیا جا ئے تو اِس خوبصورت مالا کا چاند آپ ہیں۔
روحانیت کو اگر ایک چراغ سے تشبیہ دی جا ئے تو اِس چراغ کی لو آپ ہیں آپ کو قدرت نے حلقہء صوفیاء میں سب سے بلند مقام پر فائز کیا آپ کے سحر خطابت کی ایک دنیا اسیر تھی آپ جیسے ہی مسند تلقین پر جلوہ افروز ہو کر خطاب فرماتے تو ستر ہزار لوگوں کا اجتماع سکوت کا شکار ہو جا تا کسی کو سرگوشی تک کا ہوش نہ رہتا نہ کسی کو کھانسنے کا ہوش رہنا یوں محسوس ہو تا جیسے لوگوں کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں جن کے اڑ جانے کے خوف سے لوگ چپ سادھے ہو ئے ہیں آپ کے افکار اور ملفو ظا ت کو قلمبند کر نے کے لیے چار پانچ سو دواتیں مجلس میں لا ئی جاتیں گیارہویں کا امتیاز یہ ہے کہ یہ سرکار عبدالقادر جیلانی کے سنہ ولادت یا وصال سے منسوب نہیں بلکہ ان کے اس جذبے سے منسوب ہے جس کا اظہار حضرت کی جانب سے ہر قمری مہینے کی گیارہ تاریخ کو مسلمانوں اور اور غریبوں اور بے سہاروں کے لیے ہوتا تھا اور ایک خلق کثیر اس سے مستفید ہوتی تھی گیارہویں کے موقع پر سرکار جیلانی حاجت مندوں، ضرورت مندوں اور مصائب کے ماروں کی مشکل کشائی کے لیے اپنی خانقاہ کا دروازہ ہرکس وناکس کے لیے کھول دیتے تھے اور محفل میلاد منعقد کرتے تھے ۔
برصغیر کے معروف عالم دین مولانا احمد یار خاں نعیمی علیہ الرحمہ نے اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے کہ سرکار جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بارہ ربیع الاول کے موقع پر ہر سال بڑے ذوق و شوق اور عقیدت و محبت سے میلاد شریف کا اہتمام فرمایا کرتے تھے ایک شب حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے خواب میں تشریف لائے اور فرمایا عبدالقادر تم بارہ تاریخ کو ہماری یاد مناتے ہو اب گیارہ تاریخ کو ہمیشہ تمہاری یاد منائی جائے گی اسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت ہی کہا جائے گا کہ اب یہ گیارہ تاریخ سرکار جیلانی علیہ الرحمہ کا حوالہ قرار پا چکی ہے اور ربیع الآخر کا مہینہ انہیں سے منسوب ہو چکا ہے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنے اہل خانہ خصوصاً اپنے بچوں کو سرکار جیلانی کی تعلیمات سمجھائیں اور انہیں عمل کرنے کی تلقین کریں۔
لنگر کا اہتمام عوامی چوراہوں پرکریں تاکہ لوگ اس گیارہویں کی اہمیت اورگیارہویں والے سے اچھی طرح آشنا ہوسکیں جن کے گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء نہ ہوں اس تاریخ کو وہاں حسب استطاعت راشن پہنچائیں جن کے پاس پہننے کے لیے کپڑے نہ ہوں ان کے لیے کپڑے کا انتظام کر دیں شہر کے چوراہوں اور عوامی جگہوں پر ایسے بینر لگائیں کہ ان میں حضرت غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعلیمات درج ہوں غریب بچوں کی فیس کا انتظام کریں قرض داروں کے قرضے کی ادائیگی کے لیے رقوم کا انتظام کر دیں مریضوں کی شفایاب کے لیے بلا تفریق مذہب وملت علاج و معالجے کا انتظام کریں اس طرح ہم غوث پاک سے عقیدت کا اظہار کر سکتے ھیں خدا اپنے حبیب ﷺ کے صدقے و طفیل ہمیں اپنی محبت اپنے حبیب ﷺ کی محبت اور اپنے تمام اولیاء کرام کی محبت اور خصوصاؐ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی محبت نصیب فرمائے اور ان مقرب بندوں کے وسیلے سے دنیا و آخرت کے ہر امتحان میں کامیابی عطا فرمائے۔