اوسلو (عقیل قادر) ناروے میں مسلمانوں کو آباد ہوئے پچاس سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے اور ایک اندازے کے مطابق ناروے میں دو لاکھ کے قریب مسلمان آباد ہیں جبکہ پورے ناروے میں مساجد کی تعداد200سے زائد بتائی جاتی ہیں، ناروے میں مساجد کے قیام میں پاکستانیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
علمائے کرام اور مساجد کے ذمہ داران نے اب تک اسلام کو اگلی نسلوں میں منتقل کرنے کی بہترین کوشش کی ہے،وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نارویجن زبان میں عبور رکھنے والے علمائے کرام کی کمی کو شدت کے ساتھ محسوس کیا جارہا ہے۔
ناروے میں دینی تعلیم کے فروغ کے لیے ڈاکٹر عدیل زاہد کی تنظیم المعرفہ نے ناروے کی تاریخ میں پہلی بار تین سالہ درس نظامی کا نصاب تیار کیا ہے جس سے ناروے میں بسنے والے نوجوان بچے اور بچیاں مستفید ہو سکیں گے۔
گزشتہ دنوں ڈاکٹر عدیل زاہد نے اوسلو کے چند منتخب لوگوں کو جامعہ المعرفہ کا تعارف پیش کیا اور اسکی ضرورت کے حوالے سے گفتگو کی،انہوں نے کہا کہ ناروے میں اگر مسلمانوں نے اپنے بچوں کو دین اسلام منتقل کرنا ہے۔
ایمان کی دولت محفوظ رکھنی ہے تو اس کے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ نارویجن زبان میں عبور رکھنے والے علمائے کرام تیار کیے جائیں تاکہ وہ نارویجن سوسائٹی اور آنے والی نسلوں کو اسلام کا پیغام ان کی زبان میں پہنچا سکیں۔
اس موقع پر معروف بزنس مین شیخ طارق محمود، اسد نصیر، چوہدری محمد ریاض اور دیگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عدیل زاہد کے اس اقدام کو تاریخی قرار دیا اور انہیں مبارکباد پیش کی اور اپنے تعاون کا یقین دلایا۔