گورنمنٹ بزنس کمرشل ایجوکیشن ہالا میں ملالئی شو کا انعقاد

مالمو(زبیر حسین) یالادا تھیڑ سویڈن کا وہ واحد تھیٹر ہے جو مقامی سویڈش اور عرب کمیونٹی کے زیرِاہتمام کام کرتا ہےاور جہاں پاکستان سےبھی فنکار سویڈن آکر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں،ملالئی تھیٹر شو کا آغاز کورونا وباسے قبل ہونا تھا، شو کی تمام تر تیاریاں آخری مراحل میں تھیں کہ اچانک کورونا وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں پابندیوں کا سلسلہ عائد ہونا شروع ہوگیا۔

مذکورہ شو کے لئے لاہور سے چند فنکار بھی سویڈن آئے ہوئے تھے جوسفری پابندیوں کی وجہ سے ایک ماہ تک سویڈن میں پھنسے رہے اوریوں تھیٹر شو میں پاکستانی فنکاروں کی جگہ مقامی سویڈش فنکاروں کو اپنا کردار ادا کرنا پڑا اوراس طرح شو بڑے پیمانے پر منعقد ہونے کے بجائے شرکاءکی کم تعداد اور لائیو اسٹریمنگ تک محدود رہ گیا ،یہ بظاہر تو یالادا تھیٹر کی انتظامیہ کے لئے مایوس کن بات تھی مگر جوں ہی شو دنیا بھر میں لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے نشر ہوا عوامی حلقوں میں اسے بھرپور پذیرائی ملی۔

اوورسیز پاکستانی کمیونٹی نے سویڈش اور عرب فنکاروں کو پاکستانی قومی لباس میں ملبوس قومی زبان بولتے ہوئے بے حد پسند کیا۔ملالئی تھیٹر شو پیشکش یالادا تھیڑ کی ضرور ہے مگر پاکستان پروموشن نیٹ ورک یورپ نے اس شو کو دنیا بھر میں مقیم پاکستانی کمیونٹی تک پہنچانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا،جس کی بدولت تھیڑشو اب پاکستان کےہر چھوڑے بڑے شہروں کے تعلیمی اداروں میں لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے نشر کیا جارہا ہے ، پچھلے سال یہ شو کراچی اور لاہور کے تعلیمی اداروں میں نشر کیا گیا تھا جبکہ اس سال دوسری سیریز کا آغاز صوبہ سندھ کے شہر ہالا سے کیا گیا۔

گورنمنٹ بزنس اینڈ کمرشل ایجوکیشن ہالا میں ملالئی شو کا انعقاد ہو ا جہاں طلبا و طالبات کی بڑی تعداد سمیت ہالا شہر کے معروف اساتذہ محمد حبیب میمن، ذوالفقار علی ابڑو، جان محمد شاہ، جہانگیر انصاری، ممتاز ملاح،عطااللہ میمن اور ایاز علی میمن نے شرکت کی، اساتذہ کا کہنا تھا کہ تعلیم کے فروغ کے لئے دنیا میں پاکستان کو مثال بنا کر پیش کرنا پاکستان کے اساتذہ کے لئے اعزاز سے کم نہیں۔ پاکستان پروموشن نیٹ ورک یورپ (پی پی این ای)کی انتظامیہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ملالہ کو بطور شخصیت پاکستان میں شاید نا پسند بھی کیا جاتا ہے مگر اس تھیڑ میں پاکستانی بچوں کے علم حاصل کرنے کے جذبے کو اجاگر کیا گیا ہے جو یقینی طور پر دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کے لئے حوصلہ افزا بات ہے۔

Comments (0)
Add Comment