گالم گلوچ/غیراخلاقی زبان

دیکھتی آنکھوں پڑھتی زبانوں کو سدرہ بھٹی کا سلام عرض ہے،امید کرتی ہوں کے آپ سب ٹھیک ہونگے،رب کائنات سے دعا ہے کہ آپ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے،خوش و خرم آباد رکھے،آمین،ثم آمین۔

گالی یا نا شائستہ گفتگو نہایت ہی ایک اہم ٹاپک ہے جس سے ہمارے معاشرے میں شعور اجاگر کرنے کی بے حد اشد ضرورت ہے،مزاق میں بھی گالی یا غلط جملے بازی سے پرہیز کرنا چاہئے،لیکن بہت سے گھرانوں میں اس کو معیوب نہیں سمجھا جاتا،بعض اوقات بچوں سے لے کر بڑے بھی کچھ غیر مناسب الفاظ استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں،بچے جو دیکھتے یا سنتے ہیں وہ کاپی کرتے ہیں اگر ہمارا طور طریقہ اخلاق اچھا ہو گا،بچے ہر چیز نوٹ کر رہے ہوتے ہیں ماں باپ کا آپس میں رویہ غرض یہ کہ آپ فون پہ کیا الفاظ استعمال کر رہے ہیں،بچے بہت سی چیزیں بڑوں سے سیکھتے ہیں اور پھر وہی چیزیں اپنانے کی کوشش کرتے ہیں،خدارا ہمیشہ اچھے الفاظ کا استعمال کریں،غیر مناسب الفاظ یا جملے معاشرتی اقدار کے ساتھ ساتھ دین میں بھی اس کی قطعاً اجازت نہیں،ہم اپنے کردار اور اخلاق کے ذریعے پہچانے جاتے ہیں۔

میرے نظریے کے مطابق ہمیں سکول اور کالجز میں سیمینار،ورکشاپس یا لیکچرز منعقد کروانے چاہئیں،جہاں پر اس ٹاپک پر گفتگو و شنید ہونی چاہئے اور گفتگو کیسے کی جائے،کن الفاظ کا استعمال کرنا چاہئے،کیسے ہم اپنے الفاظ اور اخلاق کے ذریعے معاشرے میں مثبت رویہ پھیلا سکتے ہیں جس سے معاشرے میں اچھی تبدیلی ممکن ہو،ان سب پر بات چیت ہونی چاہئے تاکہ آنے والی نسلیں مستقبل کے پائیدار ستون بن سکیں،ہمارے بعد ہماری آنیوالی نسلوں نے ملک و ملت کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے تو یہ بہت ضروری ہے کہ ان کی اچھی تربیت کی جائے۔

مختلف دفاتر،ہوٹلوں،ریسٹورنٹس،ہسپتالوں،کاروباری مراکز بالخصوص شاپنگ بازاروں میں بھی غیر اخلاقی زبان استعمال کی جاتی ہے اس بات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کہ کچھ خواتین سٹاف بھی موجود ہے اور وہ شرم سے پانی پانی ہو رہی ہوتی ہیں لیکن کس مجبوری کے تحت وہ نوکری کر رہی ہوتی ہیں وہ خدا ہی جانے،یہ ایک الگ موضوع ہے جس پر کسی اور آریٹکل میں بات کی جائے گی،انشااللہ۔اللہ سب بہنوں،بیٹیوں کی عزتوں کو محفوظ رکھے،آمین۔

یہاں پر میں سوشل میڈیا کا ذکر کرنا نہایت ضروری سمجھتی ہوں،کچھ پوسٹ پہ نہایت برے،غیر اخلاقی کمنٹس یا جملے بازی ہوتی ہے جس کو پڑھ کر بہت دکھ ہوتا ہے،اقبال کے شاہین کیسے اپنا وقت غیر ضروری سرگرمیوں میں برباد کر رہے ہیں،کچھ پوسٹ پر بہت گندی گالیاں لکھی ہوتی ہیں،اللہ سب کو ہدایت دے،آمین۔

سوشل میڈیا سے اچھی چیزیں سیکھیں نا کہ غلط زبان استعمال کر کے اپنی قبر میں عذاب کا سامان جمع کریں کیونکہ قیامت کے دن ایک ایک اعضا نے گواہی دینی ہے اور گالی دینے کا عذاب نہایت شدید ہے کیونکہ صحیح بخاری میں ہے،مسلمان کو گالی دینا (فسق)گناہ ہے اور کسی کو قتل کرنا کفر ہے۔اور مزید یہ کہ حدیث شریف میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے،حضرت ابو دردہؓ سے روایت ہے کہ نبیؐ نے فرمایا بندے کے میزان میں قیامت کے روز اخلاق حسنہ سے زیادہ کوئی چیز بڑی نہیں ہو گی اور اللہ فحش بکنے والے اور بے ہودہ باتیں کرنے والے کو پسند نہیں کرتا(ترمذی)

اگر آپ کسی بات سے متفق نہ ہوں تو positive criticism کر سکتے ہیں لیکن یہ بات پھر بھی ذہن نشین ہو کہ اگلے بندے کی دل آزاری نہ ہو،اچھے الفاظ میں سمجھا جائے،آپ کے الفاظ آپ کی شخصیت کا آئینہ ہوتے ہیں۔

کوئی شخص عملی زندگی میں کیسا ہے،اس کی گفتگو سے بآسانی اندازہ لگایا جا سکتا ہے،گھر کا ماحول کھل کر سامنے آ جاتا ہے،جن والدین نے اولاد کی اچھی تربیت کی ہو وہ کبھی غصے میں بھی گالم گلوچ یا غلط زبان استعمال نہیں کرتے،والدین کو بھی چاہئے گاہے بگاہے اپنے بچوں کو سمجھاتے رہا کریں کیونکہ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے،آپ کا بچہ اگر کوئی غلط لفظ استعمال کرے تو فوراً نوٹس کرتے ہوئے بچے کو ٹوکیں اور الگ لے جا کر بچے کو سمجھائیں کہ یہ غلطی دوبارہ نہ دہرائی جائے تاکہ بچہ اگلی دفعہ وہ لفظ استعمال نہیں کرے گا اسے پتہ ہو گا کہ میری امی یا ابو ناراض ہوتے ہیں،یہاں پر یہ بھی ضروری ہے کہ ہو سکتا ہے بچہ غلطی دوبارہ دہرائے لیکن آپ کی بار بار روک ٹوک سے وہ آئندہ احتیاط کرے گا۔

ہماری چھوٹی چھوٹی کاوشیں مثبت معاشرہ تخلیق کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

حضرت نواس بن سمعانؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریمؐ سے نیکی اور گناہ کے متعلق سوال کیا تو آپؐ نے ارشاد فرمایا،نیکی عمدہ اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور تجھے یہ پسند نہ ہو کہ لوگوں کو اس کی اطلاع ہو۔مشکوٰۃ شریف4946

اسلام میں غصے کو حرام قرار دیا گیا ہے، کیونکہ انسان بالکل آپے سے باہر ہوجاتا ہے اور اچھے برے کی تمیز کھو دیتا ہے،نہ چاہتے ہوئے بھی غلط زبان استعمال کرتا ہے،لہٰذا ایسی نوبت ہی نہ آنے دیں کہ بات اس نہج پہ پہنچے،پہلے ہی درگزاری کا معاملہ کرنا چاہئے،معاف کرنا اللہ کی صفت ہے اور اللہ کی ذات معاف کرنے والوں کو پسند کرتی ہے۔

اللہ ہم سب کو حضورؐ کی تعلیمات پر عمل کرنے والا بنائے،آمین۔خدا کرے کے ہم گھر سے باہر اور بالخصوص گھر کے اندر اپنے قریبی خاندان والوں کے ساتھ اچھا رویہ رکھیں،اپنی گفتگو میں اچھے اور آسان الفاظ کا استعمال کریں تاکہ دوسرے تک ہماری بات اچھی طرح پہنچ جائے،آمین،ثم آمین۔

دعائوں میں یاد رکھیے گا
سدرہ بھٹی
لندن

Comments (0)
Add Comment