دیکھتی آنکھوں پڑھتی زبانوں کو سدرہ بھٹی کا سلام عرض ہے،امید کرتی ہوں کہ آپ ٹھیک ہوں گے،رب کائنات سے دعا ہے کہ آپ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے،خوش و خرم آباد رکھے، مجھے لکھنے کا شوق ہے لیکن کچھ عرصہ آرٹیکلز نہ لکھ پائی، گویا زندگی کی کچھ اور مصروفیات بالخصوص چیریٹی آرگنائزیشن راہِ خدمت میں گم ہو گئی،لیکن کچھ دوستوں کے اصرار پر آج پھر قلم اٹھانے پر مجبور ہوگئی۔کیونکہ پچھلے دوسال سے کوئی آرٹیکل نہ ہی لکھا اور نہ پبلشرز تک پہنچ پایا۔
جناب عالی عرض یہ ہے کہ ہر طرف پاکستانی ڈرامے’’ کبھی میں کبھی تم‘‘ کا چرچا ہے اوریقیناً تمام ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے،کیمرہ کے آگے اورکیمرہ کے پیچھے جتنے بھی لوگ شریک ہیں سب نے مل کر ہی محنت اور کوشش کی ہو گی،مل کر کوشش کرنے اور ٹیم ورک سے ہی کامیابی ملتی ہے، میرے مطابق مبارکباد کی سب سے زیادہ مستحق writer فرحت اشتیاق صاحبہ ہیں جو رومانوی ناولز لکھنے میں مہارت رکھتی ہیں،اس کامیاب ڈرامے سے پہلے بھی بہت خوبصورت ڈرامے ہمسفر،یہ دل میرا، دیاردل وغیرہ لکھ چکی ہیں۔
Writer کو کیوں اس طرح مبارکباد نہیں دی گئی جس کی وہ مستحق تھیں،ہونا تو یہی چاہئے تھا،باقی ڈرامے کی کاسٹ کے ساتھ ان کا بھی بھرپور استقبال کیا جاتا یہ سارا میرا اپنا نظریہ ہے،جیسا کہ آپ کو معلوم ہے میرا تعلق انگلینڈ سے ہے،یہاں کی خبروں پر زیادہ نظر ہوتی ہے، ہو سکتا ہے لوکل پاکستانی میڈیا میں ان کے انٹرویو نشر ہوئے ہوں لیکن انٹرنیٹ پر ڈھونڈنے سے بھی مجھے نہیں ملے اور گوگل سرچ پر بھی کامیابی نہیں حاصل ہو سکی۔
ہم سب کو اپنی سوچ اور نظریے کو بدلنے کی ضرورت ہے،صرف شرجینا اور مصطفیٰ ہی کو سارا کریڈٹ دینا نا انصافی ہے۔
میں اس بات سے ضرور متفق ہوں کہ بلا شبہ انہوں نے بہت عمدہ انداز میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں، وہ ایک اورٹاپک ہے جس پر ہم دوبارہ بات کریں گے،آرٹیکل بہت طویل ہوتا جا رہا ہے،لہٰذا آج کے آرٹیکل میں اسی بات پر زور دوں گی،Writer کی کہانی تگڑی نہ ہو تو ڈرامہ کامیاب نہیں ہو سکتا،خدارا انہیں بھی اتنی ہی داد دیں جتنی باقیوں کو دے رہے ہیں،کیونکہ میں اور بھی کچھ Writer کو جانتی ہوں جن کے ساتھ نا انصافی ہو چکی ہے اور ڈرامے کے شروع یا اختتام میں ان کا نام تک نہیں چلایا گیا،باقی عزت اور ذلت سب اللہ کے اختیار میں ہے،اللہ آپ سب کی عزتوں کو بلند کرے۔آمین