ناروے پارلیمنٹ کے سامنے قرآن کی بے حرمتی کے خلاف پُرامن مظاہرہ

ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیو شن سے اسلام مخالف تنظیم’’سیان‘‘کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ

اوسلو(عقیل قادر) ناروے میں گذشتہ چند ماہ کے دوران اسلام مخالف تنظیم سیان کی کارروائیوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔

سیان نے گذشتہ دو ماہ کے دوران متعدد بار اوسلو اور اسکے مُضافات میں نماز جمعہ کے موقع پرمساجد کے سامنے قرآن پاک کو نذر آتش کیا۔سیان کی ان کاروائیوں کی وجہ سے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور والدین بچوں کو مساجد میں بھیجنے سے بھی ڈرتے ہیں۔

سیان کی کارروائیوں میں شدت آنے کے بعد ناروے کے مسلمانوں نے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے پرامن مظاہرہ کیا جس میں کثیر تعداد میں خواتین و حضرات نے شرکت کی۔

مظاہرے میں ناروے کے ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشن سے مطالبہ کیا گیا کہ قرآن پاک کو نذر آتش کرنے اور مسلمانوں کے خلاف نازیبا اور ہتک آمیز بیانات کی وجہ سے سیان کے خلاف تحقیقات کی جائیں ۔

مقررین کا کہنا تھا کہ ناروے میں آزادی رائے کا احترام کرتے ہیں مگر سیان جس منصوبہ بندی کے ساتھ نسلی امتیاز کو پروان چڑھا رہی ہے اسکی روک تھام ضروری ہے اور ناروے کے قانون میں بھی نسلی امتیاز کے خلاف قانون موجود ہیں جس کو بروئے کار لاتے ہوئے سیان کی کاروائیوں کو روکا جا سکتا ہے۔

مظاہرے سے جن مقررین نے خطاب کیا ان میں اسلامک کونسل آف ناروے کے صدر عبدی رحمن، معروف قانون دان جاوید شاہ، راعینہ اسلم، فہد قریشی، Espen Hasle, Mack Eitay, Oda Nyborg اور لیبر پارٹی اوسلو کے رہنما ناصر احمد شامل ہیں۔

مظاہرے کے دوران مظاہرین نے پلے کارڈ بھی اٹھائے ہوئے تھے جس پر آزادی رائے کا ناجائز فائدہ نامنظور، پبلک پراسیکیوشن سیان کے خلاف تحقیقات کرو جیسے جملے درج تھے۔

Comments (0)
Add Comment