سفرِآخرت

زندگی کیا ہے،آرٹیکل کو آپ سب نے بہت پسند کیا جس کے لئے میں آپ سب کی بہت شکر گزار ہوں۔آج زندگی کے فلسفے کو ہی آگے لے کر چلتے ہیں لیکن اس میں تھوڑا سا سفر ِ آخرت کو بھی شامل کر لیتے ہیں۔

كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ
ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔قرآن185

زندگی اچھی گزر رہی ہو یا بری گزر ہی جاتی ہے کیونکہ موت برحق ہے،جیسے کے قرآن پاک کی آیت میں اللہ کریم نے ارشاد فرمایا ہے ہر ذی روح نے موت کا مزہ چکھنا ہے،میرا مقصد آپ کو بالکل بھی خوفزدہ کرنا نہیں،بس میں یہ کہنا چاہتی ہوں اس عارضی زندگی میں آئیے مل کر سفر آخرت کی تیاری کرتے ہیں اور شکر الحمداللہ کی عادت کو اپناتے ہیں۔

اگر آپ کے پاس ایک بنگلہ ہے تو خدارا دوسرے کی خواہش کو چھوڑ دیں اور یہ رقم کسی اچھے اور فلاحی کام میں انویسٹ کر دیں پھر وہ جو سکون کی نیند آئے اس کا مزہ ہی الگ ہو گا۔

شاعر نے کیا خوب فرمایا ہے!

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارماں لیکن پھر بھی کم نکلے

لہٰذا قصہ مختصر یہ کہ خواہشوں کا گھڑا کبھی بھرتا نہیں،زندگی بہت عارضی ہے ،اپنے رب کو یاد کریں اور آخرت کی تیاری کریں کیونکہ

بہت حسین شعر ہے

آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں

اللہ مجھے اور آپ سب کو سفر آخرت کی تیاری کرنے والا بنائے۔آمین

دعائوں کی طالبہ
(سدرہ بھٹی)لندن

Comments (0)
Add Comment