مراقبہ ہال آسٹریا کے زیراہتمام ادبی مشاعرہ کا انعقاد

0

ویانا(رپورٹ:محمد عامر صدیق)آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں مراقبہ ہال آسٹریا کے زیر اہتمام بزم ادب کا پروگرام19اگست بروز ہفتہ شام 7بجے حاجی محمد جاوید عظیمی نگران مراقبہ ہال ہالینڈ کے اعزاز میں سیفی ہاؤس ویانا میں بزم ادب کی تقریب منعقد کی گئی۔ جس میں پاکستانی کمیونٹی کی سیاسی، سماجی، مذہبی اور یو این او UNO سے منسلک شخصیات نے بھرپور شرکت کی۔

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت طارق حسین نے حاصل کی،محمد آفتاب سیفی عظیمی نے مختصر خطاب میں تقریب کے مہمان خصوصی محمد جاوید عظیمی اور دیگر معزز مہمانوں کا خوبصورت الفاظ میں شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے حق میں دعائیہ کلمات بھی ادا کیے۔ نقابت کے فرائض عابد ملک نے انجام دیتے ہوئے پروگرام کا آغاز کیا ۔

پروگرام میں موجود شعراء طارق حسین، خواجہ منظور احمد، ندیم خان، الحاج خواجہ نسیم، فہیم بابر خان، محسن بلوچ، غلام مصطفی بلوچ، مرزا شبیر، راجہ اظہر عباس سیالوی، مقصود مغل اور آسٹریا کے مشہور شاعر پروفیسر شوکت اعوان نے اپنے اپنے کلام پیش کر کے مہمانوں سے داد وصول کی۔

خاص طور پر خواجہ منظور احمد نےترنم میں یادگار غزل کلام پیش کر کے خوب داد وصول کی۔ محسن بلوچ نے اپنے کلام سے پہلے محمد آفتاب سیفی عظیمی کا دل کی اتھا گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ویانا کے تمام احباب کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے بہت اچھی کاوش کی، اللہ پاک آپ کو اس کا اجر عظیم عطا فرمائے اور آگے بھی سب سماجی، سیاسی، اور دینی مدارس والے سب مل کر چلیں۔ ان کے علاوہ مہمانوں میںملک خلیل، شاہد تنویر ،ناصر بشیر، محمد عارف سعید نے شرکت کی۔

باقی دوست احباب جن میں شیخ محبوب عالم، محمد اکرم بٹ ، غلام مصطفی نعیمی، خالد عباس، محمود شاہ، عبدالستار، محمد اقبال غوری، لالہ محمد تبسم حسین ،عمیر الطاف، عمران مغل، اسلم ملتانی، قرۃالعین اعوان، ملک امین اعوان، عامر صدیق، شیخ وحید احمد، چوہدری قمر جو کہ کچھ مصروفیات کی وجہ سے ادبی مشاعرہ میں شرکت نہ کر سکے۔ محمد آفتاب سیفی عظیمی نے شرکت کرنے والے شعراء اور مہمانوں کو اگلے ہفتے بابا تاج الدین ناگپوریؒ کے عرس شریف میں شرکت کرنے کی دعوت بھی دی ۔

علامہ عبدالحفیظ الازہری نے بھی مختصر خطاب کیا اور مہمان خصوصی حاجی محمد جاوید عظیمی کو کہا کہ میں اپنا وقت آپ کی نذر کرتا ہوں اور آپ ہمیں روحانیت و مراقبہ کے موضوع پر آگاہی دیں۔ مہمان خصوصی حاجی محمد جاوید عظیمی نگران مراقبہ ہال ہالینڈ نے اپنا خطاب شروع کرنے سے پہلے مہمانوں کا اور میزبان محمد آفتاب سیفی عظیمی کوارڈینیٹر مراقبہ ہال آسٹریا کا شاندار محفل مشاعرہ کا اہتمام کرنے پر شکریہ ادا کیا اور مجھے تمام آسٹریا ویانا کے خصوصی معززین مہمانوں سے ملاقات کا شرف حاصل ہونے کا اعزاز میسر کیا ۔

محمد جاوید عظیمی نے اپنا خصوصی کلام پیش کیا اور بعد میں روحانیت ، مراقبہ،صوفی اور دارویش پر تفصیلی گفتگو کی اور تمام مضامین پر تفصیلی گفتگو کی۔مزید اپنے بیان میں انہوں نے کہا مراقبہ کے معنی ہیں کہ تمام طرف سے ذہن ہٹا کر ایک نقطہ پر اپنی پوری توجہ مرکوز کرنا اور یہ مرکزیت اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس ہے۔ جب تک کوئی بندہ ذہنی مرکزیت کے قانون سے واقف نہیں ہوتا وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ربط قائم نہیں کر سکتا۔ ربط اور تعلق قائم کرنے کے لئے مراقبہ ضروری ہے۔ مراقبہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وہ پہلی سنت ہے جس کے نتیجے میں حضرت جبرئیلؑ سے رسول اللہؐ کی گفتگو ہوئی اور ہادی برحق سرور کائنات سرکار دو عالم سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر قرآن نازل ہوا۔

مراقبہ کے لئے ضروری ہے کہ جس جگہ مراقبہ کیا جائے وہاں شور و شغب نہ ہو، اس جگہ اندھیرا ہو۔ جتنی دیر اس جگہ گوشے میں بیٹھا جائے اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ ذہن کو اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رکھے۔ بند آنکھوں سے یہ تصور کرے کہ مجھے اللہ دیکھ رہا ہے۔ پانچ وقت نماز ادا کرنے سے پہلے مراقبہ میں بیٹھ کر یہ تصور قائم کیا جائے کہ مجھے اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔ آہستہ آہستہ یہ تصور اتنا گہرا ہو جاتا ہے کہ آدمی اپنی زندگی کے ہر عمل اور ہر حرکت میں یہ دیکھنے لگتا ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔ مراقبہ کی یہ کیفیت مرتبہ احسان کا ایک درجہ ہے۔ جب کوئی بندہ اس کیفیت کے ساتھ مراقبہ کرتا ہے تو اس کے اوپر غیب کی دنیا کے دروازے کھل جاتے ہیں اور وہ بتدریج ترقی کرتا رہتا ہےدرویش ( فقیر ) وہ ہے جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو اور نہ کسی چیز سے اس کا نقصان ہو۔ نہ تو اسباب دنیاوی کے موجود ہونے سے وہ غنی ہوتا ہو اور نہ ان کی عدم موجودگی سے ان کا محتاج ہو،اپنے خطاب میں مزید بتایا صفائی کے ساتھ صوف پوش (سادہ لباس) ہو اور نفسانی خواہشات کو (زہد کی) سختی دیتا ہو اور شریعت مصطفیٰ صلی الله علیہ و آلہ وسلم کو لازم پکڑتا ہو اور دنیا کو پسِ پشت (غیر مقصود) ڈال دیتا ہو۔

’’صوفی پرسکون جسم، دل مطمئن، منور چہرہ، سینہ کشادہ، باطن آباد اور تعلق مع الله کی وجہ سے دنیا کی تمام اشیاء سے بے پرواہ ہوتا ہے۔‘‘اسکے علاوہ بھی کافی روحانیت پر گفتگو کی اور مہمانوں کے روحانیت پر مختلف سوالات کیے اور ان کے تفضل سے جوابات دیئے۔خصوصی دعا بھی محمد جاوید عظیمی نے کی، جس میں کہا کہ اللہ تعالی پاکستان کی حفاظت فرمائے اور تمام علم اسلام میں جو مسائل ہے دور ہوں ،جن کے والدین حیات ہیں انہیں صحت تندرستی والی طویل زندگی عطا فرما اور جن کے والدین اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں اللہ پاک مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور خاص طور پر سلسلہ عظیمیہ کے سرپرست اعلی حضور مرشد کریم خواجہ شمس الدین عظیمی کی صحت و تندرستی کے لیے خصوصی دعا کی۔

آخر میں دوبارہ تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور جو مہمان نہیں آئے ان کا بھی ذکر کیا کہا کہ سب کو مل کر رہنا چاہیے انسان کی زندگی کتنی ہے پیار محبت سے رہنا چاہیے۔آخر میں مہمانوں کی ذائقہ دار کھانوں اور سویٹ میں گلاب جامن سے تواضع کی گئی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!