خالد مجید کی قیادت میں جدہ قونصلیٹ کی شاندار کارکردگی

0

قونصل جنرل جدہ خالد مجید اپنی ناسازی طبعیت کے اپنی ذمہ داریاں بخوبی انجام دے رہے ہیں، گزشت دن انہوں نے قونصلیٹ میں ایک تقریب میں دو کام انجام دئے، خالد مجید نے سپہ پہر 3 بجے جدہ میں پاکستانی میڈیا کیلئے کام کرنے والے صحافیوں کو دعوت دی مگر نا معلوم وجوہات کی بناء پر وہ تقریب چار بجے شروع ہوسکی، سامعین جو دیر سے آئے وہ مزے میں جبکہ جو وقت پر آگئے اپنی وقت کی پابندی کرنے کی بناء وہ پریشان ہوئے۔ اعتراض کرنے پر نائب قونصل جنرل نے الزام میڈیا کے سر ڈال دیا کہ بہت سے لوگ خود تاخیر سے آرہے ہیں۔ قونصلیٹ اپنی تقریبات اکثر 3 بجے کرتا ہے جبکہ کمیونٹی یا میڈیا کے لوگوں کو اپنے دفاتر سے بھاگنا پڑتا ہے یا چھٹی لینا پٹرتی ہے اگر یہ تقریبات دفتری اوقات کے بعد منعقدہوں تو سب کے لئے آسانی ہو ماسوائے قونصیلٹ کے افسران کے جنکی ڈیوٹی چار بجے ختم ہوجاتی ہے مگر ہمارے اطلاع کے مطابق قونصلیٹ کے افسران بشمول قونصل جنرل کمیونٹی کیلئے ہمہ وقت تیار ہوتے ہیں چاہے کوئی بھی وقت ہو اسلئے بہتر ہو کہ کمیونٹی یا میڈیا کے لوگوں کی ملازمتوں کو خطر ے میں نہ ڈالا جائے، نیز کمیونٹی اور میڈیا کے متعلق کے لوگوں کی ذاری ہے کہ وہ وقت کی پابندی کریں بہرحال اس تقریب کا مقصد ایک تو قونصل جنرل کی جانب سے قونصلیٹ کی جانب سے کمیونٹی کو فراہم کردہ خدمات کی تفصیلات بتانا تھا اور دوم نئے آنے والے قونصل پریس محمد عرفان جو ایک قابل افسر ہیں اورگزشتہ تین سال سے پریس ڈپارٹمنٹ کی میڈیا سے عدم دلچسپی کی وزارت اطلاعات نے ایک قابل ، صرف اور صرف پاکستان کیلئے کام کرنے والے افسر کو یہاں بھیجا، تقریب گاہ میں میڈیا کے افراد کی بھرپور تعداد موجود تھی۔

قونصل جنرل خالد مجید قونصلیٹ کے تمام شعبہ جات کی کارکردگی پر روشنی ڈالی ایک بات جو سب سے اہم تھی وہ یہ کہ میڈیا کے ذریعے کمیونٹی کو آگا ہ کیاجائے کہ سعودی قوانین کا بھر پور احترام کرتے ہوئے کسی بھی سیاسی، مذہبی، علاقائی سرگرمی سے دور رہیں، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا قریب ترین دوست ہے وہاں یا کسی ملک میں مہمان کے طور پر رہنے والوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس ملک کے قوانین کی خلاف ورزی کرے۔ انہوں نے کہا بڑے پیمانے پر گزشتہ سال تقریبا پانچ لاکھ پاکستانی سعودی عرب آئے ہیں، مگر افسوسناک بات ہے کہ سعودی عرب یا مغربی صوبوں کی جیلوں میں غیر قانونی کاموں میں ملوث افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے انکے معاملات کو دیکھنا،بھی قونصلیٹ کے شعبہ ویلفئیر کا کام ہے، عمرہ زائیرین کی بڑی تعداد یہاں غیر قانونی مقیم ہوجاتی ہے جب واپس پاکستان جانا ہوتا ہے تو وہ قونصلیٹ کا رخ کرتے ہیں۔

قونصل جنرل نے تمام افسران نہائت محنت سے انکی نگرانی میں کام کررہے ہیں قونصلیٹ کے شعبہ کمرشیل نے تجارت 4بلین ڈالر تک پہنچادی ہے جسکے لئے کمرشیل قونصلر وحید شاہ کی محنت قابل تعریف ہے جہاں صرف ایک افسر ہی کام کررہا ہے، حادثات میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی دیکھ بھال بھی شعبہ ویلفئیر کا کام ہے تین نوجوان افسر دن رات محنت سے حادثاتی یا طبعی موت کے شکار پاکستانیوں نے اداروں سے انکے بقایا جات وصول کرکے انکے اہل خانہ کو بھیجتے ہیں اس مد میں جنوری 2023 سے یکم ستمبر تک 300,000 ریال وصول کرکے انکے اہل خانہ کو بھیجے گئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ اس چیزکی آگاہی کی ضرورت ہے کہ پاکستان سے آنے والے اپنے ہمراہ کوئی بھی دوا لیکر آئیں اسکے ہمراہ ڈاکٹر کا پرچہ ضرور لائیں، بے شمار گرفتاریاں پاکستانیوں کی ا س بناء پر ہوئی ہیں کہ انکے پاس سے ضرورت سے زیادہ مقدار میں ملی ہیں، پاکستان کے ہوائی اڈوں پر محکمہ اووئر سیز پاکستان اس بات کا خیال نہیں کرتا کہ بیرون ملک جانے والا کون ہے، یہاں گداگری منع ہے پاکستانی گداگروں کی بھی بڑی تعداد جیلوں میں ہے۔ 2013ء میں سعودی عرب نے تمام غیرملکیوں کوہدائت کی تھی کہ اپنے کاغذات مکمل رکھیں مگر ابھی بھی کئی خاندان ایسے ہیں جو نہ پاسپورٹ تجدید کراتے ہیں، اور اپنی فیملی اور بچوں کو بغیر کسی اقامہ کے رکھتے ہیں گرفتاری کی صورت میں وہ بھی قونصلیٹ کا رخ کرتے ہیں کہ ہمیں پاکستان بھجواؤ، ترحیل جہاں سے گرفتار افراد کو انکے ملکوں کو بھیجا تھا وہاں وہ پاکستانیوں سے مہربانی کرتے ہیں اور انہوں نے ہمارے اسٹاف کیلئے جگہ مخصوس کررکھی ہے کہ جہاں ہمارا اسٹاف جاکرپاکستان جانے والے غیرقانونی افراد کے کاغذات موقع پر ہی تیار کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قونصلیٹ میں اسٹاف کی کمی ہے اسکے باوجود قونصلیٹ کی ٹیمیں مغربی صوبے کے شہروں مدینہ المنورہ، ینبع اوردیگر شہروں میں جاکر وہان پاکستانیوں کو خدمات پہنچاتی ہیں، جیلوں کے دورے کرتی ہیں، قونصل جنرل نے ایک بات بہت خوش آئیند بتائی کہ پاکستانیوں کے مختلف معاملات کو دیکھنے کیلئے قونصلیٹ ایک قانونی فرم کی خدمات حاصل کررہی ہی (یہ کئی سالوں سے سن رہے ہیں، شائد خالد مجید کے دور میں ایسا ہوجائے) قونصل جنرل کا خطاب سننے کیلئے سوشل میڈیاکے کچھ نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کو بھی دعوت دی گئی تھی ، جنکو قونصل جنرل نے خوش آمدید کہا۔ اللہ کرے وہ کارآمد ہوں شاید دیگر میڈیا کے لوگ انکی نظر میں کارآمد نہیں رہے ؟ قونصل جنرل تقریبا ایک گھنٹہ خطاب کرکے مسائل اور قونصلیٹ کے شعبہ جات کی کارکردگی پر روشنی ڈالی اسکے لئے اسکرین پر ملٹی میڈیا پر وہ تفصیلات بتائی گئیں جسمیں کچھ غلطیاں تھیں جنہیں تقریب شروع ہونے سے قبل میڈیا کے سامنے ہی درست کیا گیا، قونصل جنرل نے بتایا کہ کمیونٹی کو آگاہ کیاجائے پاکستان قونصلیٹ کی ویب سائٹ پر تمام تفصیلات اور معلومات درج ہیں ان سے استفادہ حاصل کیا جائے ، میں نے پہلے بھی نشاندہی کی ہے کہ ہر سال 180,000 پاکستانی عمرہ کی غرض سے آتے ہیں اس میں سے کئی غائب ہوجاتے ہیں اور غیر قانونی طور پر ملازمت کرتے ہیں،یا کسی حادثے کا شکار ہوجاتے ہیں اتنی بڑی تعداد کو بوجھ بھی قونصلیٹ یا شعبہ ویلفیئر پر ڈالنا زیادتی ہے اسکے لئے وزارت حج کو چاہئے یہاں پاکستانی حج مشن کو یہ کام سونپے۔ سیر حاصل معلومات فراہم کرنے کے بعد قونصل جنرل نے قونصلیٹ کی ٹیم میں نئے آنے والے قونصل پریس محمد عرفان کا تعارف کراتے ہوئے انہیں میڈیا اراکین سے خطاب کی دعوت دی محمد ؑعرفان نے قونصل جنرل کا شکریہ ادا کیا کہ اللہ تعالی نے مجھے ذمہ داری سونپتے ہوئے قونصل جنرل کی قیادت میں قونصلیٹ میں اچھی ٹیم دی ہے اور مجھے یقین ہے کہ پاکستان کیلئے کام کرتے ہوئے مجھے یہاں میڈیا کا بھی مکمل تعاون رہے گا پاکستان کی خدمت کس طریقے سے ہوسکتی میں سب کے مشوروں کا طالب ہوں انکی آمد پر تمام حاضرین نے پر زور تالیوں سے انکا استقبال کیا۔ تقریب کے آخر میں قونصلیٹ کی حسب روائت ٹھنڈے پکوڑوں، کیک پیس اور چائے سے مہمانوں کی تواضع کی گئی۔

ریاض سیزن کی ابتداء
پاکستانی ہفتہ 30 نومبر کو، پاکستانی فنکار گیت پیش کرینگے

نوشین وسیم سعودی عرب میں تقافتی تقریبات خاص طور پر غیرملکیوں اور مزید خاص طورپاکستانیوں کیلئے تقریبات میٰں ایک معروف نام ہے وہ اسوقت ریاض میں سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کی جانب سے شاندار ”ریاض سیزن“ کے پروگراموں کی تشکیل اور تیاریوں میں مصروف ہیں چونکہ پاکستانی اور دیگر ممالک کی میڈیا کی بڑی تعداد جدہ میں موجود ہے اور پاکستان جرنلسٹس فورم کو یہ نوشین وسیم نے دیا ہے کہ وہ انکے ہر پاکستانی پروگرام میں میڈیا کے حوالے سے ان سے تعاون کرتی ہے۔

سعودی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کی جانب29 اکتوبر سے ریاض سیزن سویدی پارک میں منعقد ہورہا ہے، جس مین گزشتہ سال سولہ لاکھ افراد نے شرکت کی تھی45دن سویدی پارک میں سات ممالک پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش، سوڈان، فلپائین،نیپال اور انڈونیشیا کے ثقافتی پروگرام منعقد ہونگے جس میں ان ممالک کے مشہور گلوکارشرکت کرینگے نیز ہر ملک اپنا روایتی ثقافتی پرگرام پیش کریگا، جو ایک ہفتہ جاری رہے گا۔

یہ بات سعودی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کی مشیر نوشین وسیم نے پاکستانی، سوڈانی، فلپائین، نیپال، انڈونیشیا، ہندوستا ن کے مقامی صحافیوں اور سرگرم اراکین کو ایک تقریب میں بتائی، انہوں نے بتایا کہ جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے وزیر ترکی الشیخ کی سربراہی میں جو ولی عہد شہزادہ محمد سلمان کی ہدائت پر2023ویژن جس میں سعودی عرب میں ثقافتی سرگرمیوں کا فروغ شامل ہے اور نہ صرف سعودی عوام بلکہ یہاں رہنے والے دیگر ممالک کے اہل خانہ کی تفریحا ت کو بھی شامل کیاگیا ۔

ترکی الشیخ ثقافتی سرگرمیوں کی نگرانی کررہے ہیں۔ نوشین وسیم نے بتایا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان کے مشہور فنکار جن میں گلوکار نبیل شوکت، اور گلوکارہ پاکستان سے اپنے فن کا مظاہرہ کرنے آرہی ہیں نیز مشہور مزاحیہ اداکار برکت عظمی و دیگر فنکار بھی پاکستانی سامعین کے سامنے اپنے فن کا مظاہرہ کرینگے، پاکستان سے آنے والے مہمان فنکاروں کے علاوہ پاکستان کے مقامی نوجوان فنکار پاکستان کے چاروں صوبوں کی علاقائی موسیقی اور علاقائی ملبوسات میں رقص پیش کرینگے۔

پاکستانی بینڈز، پاکستانی شادی کلچررقص، رکشہ آرٹ کا مظاہرہ ہوگا، نومبر 30 سے پاکستانی ہفتہ شروع ہوگا، 30نومبر سے دسمبر 1 تک شاندار موسیقی کے پروگرام ہونگے۔ پاکستان کمیونٹی نے سعودی حکومت، وزیر جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی اور نوشین وسیم کا شکریہ ادا کیا کہ انکی کاوشوں سے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان کلچر کو سعودی عرب میں فروغ دینے کے مواقع فراہم کررہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!