بیجنگ (ویب ڈیسک) سیرالیون کے صدر جولیس مادا بئیو ،رواں سال چین کا دورہ کرنے والے پہلے افریقی سربراہ ہیں۔ اتوار کے روز انہوں نے بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کو ایک انٹرویو دیا۔ چینی رہنما شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کیے گئے۔
تین بڑے اقدامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور ہمیں اس بارے میں غورو فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ وقت کے ساتھ کس طرح قدم ملا کر چلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے اس نئےنقطہ نظر کا مقصد آج کی دنیا کی موجودہ حالت کو سمجھنا اور یہ تلاش کرنا ہے کہ چین عالمی سطح پر کس طرح زیادہ فعال کردار ادا کرسکتا ہے۔
بین الاقوامی برادری کی صورتِ حال پیچیدہ ہے اور اس دنیا میں ہر روز کئی واقعات رونما ہو رہے ہیں اور وہ سب اچھے نہیں ہیں. ہماری توجہ ان معاملات سے ہٹ گئی جو ہمیں بہتر بنا سکتے ہیں۔ دنیا بھر میں اس قدر مصائب ہیں لیکن لوگ غربت میں کمی کے بجائے غیر ضروری تنازعات پر پیسہ خرچ کر رہے ہیں۔
لہٰذا چین کے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو ، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائیزیشن انیشی ایٹو دراصل دنیا کی توجہ دوبارہ اصل معاملات کی جانب مرکوز کر رہے ہیں۔ یوں کہہ سکتے ہیں کہ "ہاں، یہ وہ مسئلہ ہے جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں، اور یہ وہ مسئلہ ہے جسے ہمیں حل کرنا چاہیے.”