عدلیہ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے،صدر پا کستان مسلم لیگ ن آسٹریا

0

ویانا(اکرم باجوہ)پا کستان مسلم لیگ ن آسٹریا کے صدر چوہدری علی شرافت نے پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کی اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ کا دل سے احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے مگر جو گذشتہ چند سالوں سے خصوصاً سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے ایک پارٹی کو نوازنے کا سلسلہ زور پکڑ گیا تھا جو آج تک جاری ہے۔

سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے سینٹ کے چیئرمین کا کیس کئی سالوں سے پڑا ہے وہاں 66 والا ہار گیا اور 33 والا جیت گیا اس کیس کو سننے کے لیے سپریم کورٹ کے پاس وقت نہیں اس کے علاوہ اور پاکستانی عوام کے ہزاروں کیس پڑے ہیں انکا کوئی اتا پتہ نہیں مگر مخصوص لاڈلا جب بھی سپریم کورٹ میں اپنا کیس لیکر جاتا ہے چند گھنٹوں میں کیس لگ جاتا ہے اور دیکھیں کہ حمزہ شہباز والا کیس لاہور سپریم کورٹ رجسٹری میں تو جج صاحبان پٹیشن کا انتظار کرتے رہے کہ کب پی ٹی آئی پٹیشن جمع کرائے اور ہم اپنا مخصوص مائنڈ سیٹ والا شارٹ آرڈر جاری کریں ۔

ایک مثال یہ بھی ہے کہ 25 مئی کو عمران خان نے لانگ مارچ میں جو توہین عدالت کی اس پر مخصوص مائنڈ کے تین ججوں نے کہا کہ ہمارا فیصلہ عمران خان تک پہنچا ہی نہیں اس حد تک عدلیہ پہنچ چکی ہے ۔اب پوری عوام جان چکی ہے کہ عمران خان اپنا کوئی بھی کیس سپریم کورٹ میں لیکر جاتے ہیں تو یہ مخصوص تین جج صاحبان ہی کا بنچ بنتا ہے ۔یہ وہی جج صاحبان ہیں جو نواز شریف کو اپنے بیٹے کی تنخوا نہ لینے سے نااہل کر چکے ہیں اور جسٹس گلزار احمد صاحب کو نواز شریف کے کیس کو مانیٹر کرنے پر لگا دیا گیا اور کئی ایسے کام کیے جو قانون اجازت نہیں دیتا تھا ۔

انہوں نے مذید کہا کہ موجودہ اتحادی حکومت نے حمزہ شہباز والے کیس میں فل کورٹ بینچ بنانے کا مطالبہ کیا تھا مگر چیف جسٹس صاحب نے مسترد کر دیا تھا جس کا پول گذشتہ روز سپریم کورٹ میں کھل گیا کیونکہ سپریم کورٹ کے دوسرے معززین جج اصول اور قوانین کے مطابق چلتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے اس چیف جسٹس کی غیر جانبداری کا پول کھول دیا اور سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری میں من مانی کرنے پر دوسرے معززین نے اس چیف جسٹس کے خلاف ووٹ ڈالنے کو ترجیح دی جسکو پوری عوام اور دنیا نے دیکھا ۔

انہوں نے مذید کہا کہ گزشتہ روز ایک غیر ملکی اخبار نے پی ٹی آئی کا فارن فنڈنگ کا پول کھول دیا اب سپریم کورٹ سو موٹو کیوں نہیں لیتی یہ کیس اگر ن لیگ کا آتا تو ابھی تک سپریم کورٹ نے سب کو بلا لیا ہوتا ۔ایک خط لاڈلے کا تھا اسکو منظور کر لیا گیا اور دوسرا خط چوہدری شجاعت حسین کا تھا وہ نہ منظور یہ کھلا تضاد نہیں، پوری دنیا میں 139 سپریم کورٹ ہیں، انصاف میں ہماری عدلیہ کا نمبر 130 واں ہے انہی فیصلوں کی وجہ سے ہم انصاف کرتے وقت مخصوص سیاسی جماعتوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔

ثاقب نثار صاحب نے عمران خان کو صادق اور امین کہا میں سمجھنے سے قاصر ہوں سپریم کورٹ کس قانون کے تحت صادق اور امین کے سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے حالانکہ پوری کائنات میں صرف صادق اور امین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اس کے علا وہ کوئی اور صادق اور امین ہو ہی نہیں سکتا۔ہم مود بانہ گزارش کرتے ہیں کہ عدلیہ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے اور ایسے فیصلے کریں جس سے انصاف ہوتا ہوا نظر آئے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!