اسٹاک ہوم میں ترکیہ مخالف مظاہرے اور ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن سوزی کے واقعے پر ترک حکومت کا غم و غصے کا اظہار
اسٹاک ہوم(رپورٹ:زبیر حسین)سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ، دارالحکومت اسٹاک ہوم ترکیہ مخالف مظاہرے اور ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن سوزی کے واقعے پر ترک حکومت کا غم و غصے کا اظہار۔
تفصیلات کے مطابق سویڈن کی نیٹو میں شمولیت تمام نیٹو ممبران ممالک کی منظوری پر مشروط ہے، ترکیہ کی جانب سے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی شروع میں تو مخالفت کی گئی مگر کچھ معاملات طے پانے کے بعد ترکیہ کی جانب سے لچک کا مظاہرہ کیا گیا۔
ترکیہ نے سویڈن کی حکومت سےان کُرد رہنماؤں کو ترکیہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا جن پر ترکیہ میں دہشتگردی کے الزامات ہیں، مذکورہ معاملے پر کُرد کمیونٹی میں شدید تشویش شروع ہوگئی اور یوں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا ۔
رواں ماہ دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے پتلے کو پھانسی دی گئی، جبکہ گزشتہ روز ہزاروں کی تعداد میں کُرد وں نے اسٹاک ہوم میں احتجاجی ریلی نکالی جہاں انہوں نے ترک صدر کی تصاویر کو پیروں تلے روندھا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمیں نیٹو میں شمولیت نہیں چاہئے ۔
جبکہ دوسری جانب راسمس پالوڈن نے ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن سوزی کی، ترک حکومت کی جانب سے ان معاملات پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا گیا اور احتجاجاً سویڈش وزیرِ خارجہ پال جانسن کے انقارہ کے دورے کو ترک حکومت نے ملتوی کردیا۔
سویڈن کے وزیرِاعظم کی جانب سے ایک ٹوئٹ کے ذریعے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونے پر اظہارِ ہمدردی کی گئی، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ضروری نہیں کہ جو چیز قانونی ہو وہ موزوں بھی ہو۔
ان تمام تر واقعات پر سویڈن میں ایک نئی بحث نے جنم لے لیا ہے ماہرین کا کہنا ہےکہ ان تمام واقعات سے جنگ کو ہوا دی جارہی ہے جوکہ ہرگز سویڈن کے مفاد میں نہیں۔