قرآن سوزی کے واقعے پر مسلم دنیا کا ردعمل سویڈن حکومت کیلئے باعثِ تشویش بن گیا

0

اسٹاک ہوم(رپورٹ:زبیر حسین)سویڈن میں ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن سوزی کے واقعے پر مسلم دنیا کا ردعمل سویڈن حکومت کے لئے باعثِ تشویش بن گیا۔

راسمس پالوڈن کا کہنا ہے کہ ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن پاک نذر آتش کرنے کا مشورہ اسے سویڈن ڈیموکریٹس کے حمایتی یوٹیوب چینل کے اینکر پرسن نے دیا تھا ، جبکہ سویڈن ڈیموکریٹس کے ترجمان نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ان کی سیاسی جماعت کا اس معاملےسے کوئی تعلق نہیں۔

تفصیلات کے مطابق سویڈن میں چند سالوں سے قرآن سوزی کے واقعات رونما ہورہے ہیں اور ان تمام تر واقعات میں ایک ہی شخص راسمس پالوڈن ملوث ہے جوکہ سویڈن اور ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت استرام کورس کاسربراہ ہے۔

اس بار راسمس پالوڈن کا قرآن نذر آتش کرنا نہ صرف اس کے لئے بلکہ سویڈن حکومت کے لئے بھی باعثِ تشویش اس وقت بنا جب مسلم دنیا میں سویڈن کے سفارتخانوں کے سامنے بھرپور احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا اور ترک صدر اردغان کا یہ بیان سامنے آیا کہ اب سویڈن نیٹو میں شمولیت کے معاملے پر ترکیہ کی مدد کی توقع نہ رکھے۔

مسلم دنیا میں بھرپور مزمت کے بعد جب مقامی میڈیا نے راسمس پالوڈن کا انٹرویو کیا تو کچھ ایسے انکشافات سامنے آئے جس سے سویڈن کی پارلیمنٹ میں تشویش پائی جاتی ہے، راسمس پالوڈن کا کہنا ہے کہ سویڈش جنرلسٹ شانگ فریک نے اس کے احتجاج کے لئے پولیس سے اجازت نامہ لیا اور اجازت نامے کی فیس بھی ادا کی۔

راسمس پالوڈن کے ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن نذرِآتش کرنےکا مشورہ بھی شانگ فریک کا تھا جو کہ سویڈن ڈیموکریٹس کے حمایتی یوٹیوب چینل کا کرتا دھرتا ہے، دوسری جانب جب میڈیا نے شانگ فریک سے اس حوالے سے رابطہ کیا تو اس کا کہنا تھا کہ میں نے فقط اسے احتجاج کرنے کا کہا تھا اور اسے اشاراتاًکہا کہ وہ وہاں پر کچھ اور بھی کرسکتا ہے جیسے ترکیہ کا پرچم نذرِآتش کر ے، شانگ نے راسمس پالوڈن کے ساتھ ہونے والی واٹس اپ چیٹ بھی میڈیا سے شیئر کی۔

میڈیا نے جب سویڈن ڈیموکریٹس کے نائب صدر ہنرک ونگے کا کہنا ہے کہ شانگ فریک صرف ہماری پارٹی کے یوٹیوب چینل کا پروگرام لیڈر نہیں بلکہ سویڈن کے نیشنل ٹی وی کے پروگرام میں بھی کام کررہا ہے۔

ہنرک نے اس معاملے میں سویڈن ڈیموکریٹس کی مکمل لاتعلقی ظاہر کی۔ جبکہ سویڈن حکومت کو نیٹو میں شمولیت کی درخواست سے بھی زیادہ اس بات کی تشویش ہورہی ہے کہ اگر مسلم ممالک نے سویڈش مصنوعات اور کاروبار کا بائیکاٹ کیا تو سویڈن کی معیشت کو بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!