جدید زرعی تحقیق نے غذا کی قدرتی فراہمی اور تحفظ کے نظام پر نقصان دہ اثر ڈالا ہے
مسائل پر قابو پانے کیلئے قدرت کے طریقہ کار کے قریب ترین حل پر عمل درآمد کیا جائے
معروف ایگری تھنکر آصف شریف کی صدر پاک-بینیلکس اوورسیز چیمبر حافظ اُنیب راشد سے گفتگو
برسلز(حافظ اُنیب راشد) پاکستان کے معروف ایگری تھنکر آصف شریف نے کہا ہے کہ جدید زرعی تحقیق نے غذا کی قدرتی فراہمی اور تحفظ کے اس نظام پر نقصان دہ اثر ڈالا ہے جو 400 ملین سال سے زائد عرصے تک وسائل کی کمی کے بغیر برقرار تھا۔
درحقیقت قدرتی ماحولیاتی نظام کو کھربوں کی لاگت سے صرف 60سالوں میں تباہ کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں آج تقریباً ہر زندگی کو پریشانی کا سامنا ہے جس سے بہت سی نسلیں معدوم ہو رہی ہیں اور دیگر معدومیت کے دہانے پر ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپین دارالحکومت برسلزمیں قائم پاک-بینیلکس اوورسیز چیمبر کے صدر حافظ اُنیب راشد سے فون پر بات کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہاکہ حالیہ دہائیوں میں زرعی شعبے کو اہم چیلنجوں کا سامنا رہا ہےاور جدید تحقیق ان مسائل سے نمٹنے کے لیے اصل حل یا طریقہ کار تجویز کرنے میں ناکام رہی ہے۔ تاہم 2008 میں متعارف ہونے کے بعد سے انٹرکراپنگ، PQNK کے ایک بنیادی اصول کے طور پر ابھری ہے۔ جس میں یو ٹیوب سمیت سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر مختلف لیکچرز اور تعریفیں دستیاب ہیں۔
اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے آصف شریف نے مزید کہا کہ زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ اب زراعت کیلئے دستیاب پانی، پیدا شدہ خوراک کا معیار، پیداوار پر آنے والی لاگت، موجودہ آب و ہوا اور زراعت کیلئے دستیاب مٹی بحالی سے باہر ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ بہت اہم ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے قدرت کے طریقہ کار کے قریب ترین حل پر عمل درآمد کیا جائے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’بدقسمتی سے، تحقیقی ادارے سرقہ کے مرتکب ہو رہے ہیں اور ہمارے قدرتی نظام کاشتکاری یعنی PQNK کے کام کو مناسب انتساب کے بغیر چھیڑ رہے ہیں۔
لہٰذا، یہ ضروری ہے کہ تحقیقی ادارے اور یونیورسٹیاں قدرتی ماحولیاتی نظام کی تباہی میں اپنے کردار کی ذمہ داری لیں اور (پیداور PQNK ) جیسی تنظیموں کے ساتھ مل کر ایسے پائیدار حل تیار کریں جو ماحول کے تحفظ کو ترجیح دیں اور انسانیت اور معاشرے کی طویل مدتی فلاح و بہبود کو فروغ دے سکیں ۔
واضح رہے کہ یورپین دارالحکومت برسلزمیں قائم پاک-بینیلکس اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، آصف شریف کی راہنمائی میں ان کے ترویج کردہ کھادوں اور ادویات سے پاک قدرتی نظام کاشتکاری PQNK کو، اوورسیز پاکستانیوں میں متعارف کروانے کیلئے کوشاں ہے۔
اس سلسلے کے پہلے پراجیکٹ کا آغاز جھنگ چنیوٹ روڈ پر واقع چودھری فارمز پر آئندہ ماہ سے کیا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ پاک-بینیلکس اوورسیز چیمبر اسی قدرتی نظام کاشتکاری یعنی PQNK کے طریقے سے کاشت کی جانے والی چاول کی پیداوار کو یورپین مارکیٹ تک رسائی کیلئے بھی تعاون فراہم کرے گا۔