خدشہ ہے پاکستان میں اس سال انتخابات نہ ہوں، برسلز سیمینار میں پینل ڈسکشن

0

برسلز( نمائندہ خصوصی) یورپین یونین کی دعوت پر پاکستان سے آئے ہوئے صحافیوں کے وفد نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں پارلیمنٹ کی کمزوری اور غیر سیاسی قوتوں کی مداخلت کے باعث شاید اس سال انتخابات نہ ہوں۔

ان خیالات کا اظہار وفد کے ارکان نے برسلز میں موجود یورپین انسٹیٹیوٹ برائے ایشین سٹڈیز میں” پاکستان ایک دوراہے پر: ایک غیر مستحکم خطے میں چیلنجز اور یورپی یونین پاکستان تعلقات کی صلاحیت” کے عنوان سے منعقد ہونے والے ایک سیمینار میں پینل ڈسکشن کے دوران کیا۔

اس پینل ڈسکشن میں پاکستان سے معروف صحافی اور سینئر اینکر پرسن حامد میر، اینکر پرسن ماریا میمن، صحافی اور پولیٹیکل ایکٹیوسٹ محمل سرفراز، اکنامک اور فارن افئیرز اینالسٹ شہباز انور رانا اور یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس میں پاکستان اور افغانستان کیلئے ہیڈ آف ڈویژن ڈیرن ڈیریا شامل تھے۔ جبکہ سامعین میں مختلف یورپین اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد، اکیڈیمیا ، سفارتی، سماجی اور سیاسی حلقوں سے ایک کثیر تعداد شریک تھی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئےمعروف صحافی حامد میر نے پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی پر زور دیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ پارلیمنٹ اس حوالے سے اپنا کردار ادا نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت یہاں یورپ میں اس بات پر شک کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ آئندہ الیکشن مقررہ وقت پر ہونگے کہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اصولی طور پر یہ اس پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ نئے الیکشن کو یقینی بنائے۔

انہوں نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کو پیدا کرنےکیلئے عدلیہ کو بھی ذمہ دار قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ججز تقسیم کا شکار ہیں اور چیف جسٹس ساتھی ججوں میں اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دینے میں ناکام نظر آتے ہیں۔

پاکستان میں میڈیا کی آزادی اور صحافیوں کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سینئر اینکر پرسن حامد میر نے کہا کہ پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد پاکستان کے صحافیوں کیلئے خطرناک ترین جگہ کہلاتی ہے۔ جبکہ میڈیا پر دبائو اس حد تک ہے کہ وہ کسی قانونی اور آئینی قدغن کے بغیر سابق وزیراعظم سمیت کئی نام نہیں لے سکتا۔ اور وہاں بیپ سنائی دیتی ہے۔انہوں نے پارلیمنٹ میں کئی اچھے اور ضروری بلوں کے پاس ہونے پر تعریف بھی کی لیکن ساتھ ہی ان پر عملدرآمد کو ایک اہم سوال قرار دیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 1973 کا آئین میرے لیے امید کی کرن ہے۔ جبکہ جمہوریت اس کی بقا کی ضامن ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ الیکشن کی تاریخ کو 2024 تک آگے لیجانے کا سوچنے والے پاکستان کے مستقبل سے کھیلیں گے۔

اینکر پرسن ماریہ میمن نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ یہ ملک ایک طویل عرصے سے ’نازک دور‘ سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہ جس ملک میں 70 فیصد نو جوان آبادی ہو اور وہ مسلسل نازک دور سے ہی گزر رہا ہو، یہ بات دل توڑ دیتی ہے۔انہوں نے متوجہ کیا کہ اب ان مسائل میں ماحولیاتی مسئلہ بھی پیدا ہوگیا ہے اور دنیا پاکستان کے ماحولیاتی مسائل کو سمجھنے کیلئے تیار نہیں۔

پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا کے موضوع پر محمل سرفراز نے روشنی ڈالی جبکہ شہباز رانا نے پاکستان کی اقتصادی صورتحال پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔

یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس میں پاکستان اور افغانستان کیلئے ہیڈ آف ڈویژن ڈیرن ڈیریا نے پاکستان اور یورپین یونین کے درمیان تعلقات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک بڑی اور نوجوان آبادی والا پاکستان، خطے میں یورپ کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہےاور یورپ اس کی اہمیت کو سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہ ہم نے گذشتہ سال ہی پاک یورپ تعلقات کی 60 ویں سالگرہ منائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کی افغانستان میں آمد کے بعد پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال خراب ہوئی ہے۔ اس حوالے سے ہم پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔انہوں نے جرات کے ساتھ گفتگو کرنے والے صحافیوں کو پاکستان کا مستقبل قرار دیتے ہوئے یقین دلایا کہ یہاں یورپ میں آزادانہ رائے کے اظہار کو سننے اور سنانے کا موقع فراہم کیا جاتا رہے گا۔

اپنی گفتگو میں انہوں نے دونوں فریقین کے درمیان اقتصادی تعلقات اور پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس اسکیم کا بھی ذکر کیا اور عندیہ دیا کہ مسائل پر گفتگو کے ساتھ ساتھ ترجیحی بنیادوں پر تجارت کی یہ اسکیم جاری رہے گی۔

اس پینل ڈسکشن کی میزبانی کے فرائض یورپین انسٹیٹیوٹ برائے ایشین سٹڈیز کی ڈائریکٹر لین گوتھلز نے انجام دیئے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!