مانچسٹر(تارکین وطن نیوز)اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر رضا باقر کا کہنا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی سے ملک میں ترسیلات زر بھیجنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو فائدہ ہوا ہے۔
برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتھک محنت و کوششوں سے کما کر اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر شرح تبادلہ میں فرق آنے کی وجہ سے بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شرح تبادلہ بڑھنے سے کچھ لوگوں کو نقصان ہوا ہے تو کچھ اس سے مستفید بھی ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فرض کریں کہ رواں سال ہماری ترسیلات 30 ارب ڈالر پہنچ جاتی ہیں، ہمیں امید ہے کہ یہ اس سے زیادہ ہوں گی اور اگر گزشتہ چند ماہ میں روپے کی قدر 10 فیصد بھی کم ہوئی ہے اور اوورسیز پاکستانیوں کے خاندانوں کو اضافی 3 ارب ڈالر ملیں گے جو 500 ارب روپے سے بھی زیادہ بنتے ہیں۔
رضا باقر نے زور دیا کہ ہر اقتصادی پالیسی کے کچھ لوگوں کو فوائد اور کچھ کو نقصان پہنچتا ہے، لہٰذا جب ان کی نشاندہی کی جائے جو مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں تو ہمیں انہیں بھی نہیں بھولنا چاہیے جو اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا یہ بیان روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کے بعد سامنے آیا ہے۔
بدھ کو بھی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی اونچی اڑان جاری رہی اور ٹرینڈ ماہرین نے اس رجحان کو ملک کے بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے منسوب کیا ہے، گزشتہ روز انٹر بینک میں 55 پیسے اضافے کے بعد ڈالر 173 روپے 50 پیسے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا تھا۔
فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے مطابق گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قیمت خرید 173 روپے 40 پیسے جبکہ قیمت فروخت 173 روپے 50 پیسے رہی۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے جاری مذاکرات سے متعلق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ یہ ایک معمول کا مرحلہ ہے اور فنڈز اور حکومت کی پوزیشنز کے درمیان خلا کو مذاکرات کے ذریعے ختم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں کے درمیان خلا کافی حد تک ختم ہوچکا ہے، جب بھی جائزہ لیا جاتا ہے تو ہمارے صحافی دوست صرف یہ رپورٹ کرتے ہیں کہ اب تک معاہدہ نہیں ہوا جس سے عوام پریشان ہوجاتے ہیں لیکن آخر میں سامنے آتا ہے کہ معاہدہ ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں بہت جلد اچھی خبر سامنے آئے گی۔
مرکزی بینک کے سربراہ نے ملک کے معاشی حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جون میں اختتام پذیر ہونے والے مالی سال میں جی ڈی پی میں تقریباً 4 فیصد نمو دیکھی گئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حقیقی جی ڈی پی نمو کا مطلب یہ ہے کہ مہنگائی کے مقابلے میں شہریوں کی آمدنی میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔