اسلام آباد(ویب ڈیسک)بحریہ یونیورسٹی، اسلام آباد کیمپس اور پاکستان ریسرچ سینٹر فار اے کمیونٹی ود شیئرڈ فیوچر نے پاکستان میں قائم چین کے سفارتخانے اور چائنہ میڈیا گروپ کے تعاون سے “بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو: علاقائی روابط کی طرف ایک گیٹ وے” کے موضوع پر اسلام آباد میں ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا۔
کانفرنس کا بنیادی مقصد علاقائی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ایک وسیع رابطہ قائم کرنا اور بی آر آئی کے ذریعے علاقائی تعاون کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے عوام سے عوام کے روابط کو بڑھانا ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بحریہ یونیورسٹی، اسلام آباد کیمپس میں فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر آدم سعود نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد کے بارے میں طلبہ کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بی آر آئی ایک فائدہ مند منصوبہ ہے اور یہ علاقائی انضمام کے تمام نقطہ نظر کا اشتراک کرتا ہے۔اس موقع پر چائنہ میڈیا گروپ اسلام آباد سٹوڈیو کی ڈائریکٹر حو پھنگ پھنگ نے اپنے خطاب میں بی آر آئی کی زبردست کہانیاں بیان کیں۔ انہوں نے چائنا میڈیا گروپ کے کام کا تعارف کروایا۔
ان کا کہنا تھا کہ چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس 1960 کی دہائی میں شروع کی گئی اور یہ باقاعدہ پروگرام اور ویڈیو پروڈکشن کرتی ہے۔ حو پھنگ پھنگ نے عوام سے عوام کے روابط کو فروغ دینے کے حوالے سے سی پیک کے فوائد بھی بیان کیے۔ اس موقع پر سابق ڈائریکٹر جنرل برائے انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز، ریسرچ اینڈ اینالیسس میجر جنرل (ر) ڈاکٹر ثمریز ملک نے 21 ویں صدی کی جغرافیائی سیاست میں سی پیک کا تجزیہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو سی پیک اور بی آر آئی کے بارے میں بنیادی معلومات ہونی چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان کے لیے گیم چینجر ہے۔کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنہ میں ادارہ برائے مشترکہ مستقبل کی حامل براداری کے ڈین پروفیسر لی ہوائی لیانگ نے “انڈرسٹینڈنگ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو: ایک جامع جائزہ” کے مو ضوع پر تقریر کی۔
انہوں نے کہا کہ چین اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کو فعال طور پر فروغ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے چین کا عزم واضح ہے اور چین اقوام متحدہ کے ایک اہم شراکت دار کے طور پر اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کانفرنس کے دیگر شرکاء نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ پیش کیا۔ اس موقع پر طلبہ اور دیگر عہدیداران کی کثیر تعداد موجود تھی۔