27اکتوبر کو کشمیر یوم سیاہ کی مناسبت سے سفارت خانہ پاکستان برسلز میں سیمینار کا انعقاد

0

برسلز (نمائندہ خصوصی) 27اکتوبر کو کشمیر یوم سیاہ کی مناسبت سے سفارت خانہ پاکستان برسلز میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔سیمینار کے شرکاء میں پاکستانی اور کشمیری تارکین وطن، تھنک ٹینکس اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے صحافی شامل تھے۔

سیمینار کی ابتداء میں یوم سیاہ کی اہمیت اور بھارتی سیکورٹی فورسز کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائےجانے والے مظالم کو اجاگر کرنے والی ایک ویڈیو دکھائی گئی جس کے بعد مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی شائستہ صافی اور مزمل ایوب ٹھاکر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ دونوں مقررین نے اپنی جلاوطنی، جسمانی اور ذہنی اذیت کی کہانی بیان کی۔

انہوں نے سامعین کے ساتھ IIOJK میں ہندوستانی قابض حکومت کے وحشیانہ ظلم کےمتاثرین کی آپ بیتیاں اور اس پر مختلف اداروں کی غیر جانبدار شہادتیں بھی بیان کیں۔ انہوں نے انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے ذریعے کشمیر کی بربادی پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کے اپنے مضبوط موقف کا اعادہ کیا۔

سیمینار کے شرکاء کیلئے پاکستان سے بھیجے گئے ایک خصوصی ویڈیو پیغام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضے کے بعد اب کشمیر کا غیر قانونی الحاق کیا جا رہا ہے جس کی نہ صرف کشمیری اور پاکستانی عوام نے مذمت کی ہے بلکہ پوری مہذب انسانیت اس کی مذمت کرتی ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے تمام اصولوں کے خلاف ہے۔

انہوں نے ہندوستانی سیکورٹی فورسز کی طرف سے کئے جانے والے وحشیانہ مظالم کو اجاگر کیا اور عالمی برادری سے انسانی حقوق اور IIOJK کے لوگوں کے حق خود ارادیت کے مسئلہ پر آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا۔

بعد ازاں 27اکتوبر کی مناسبت سے صدر پاکستان، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے پیغامات بالترتیب سفیر آمنہ بلوچ، ڈپٹی ہیڈ آف مشن فراز زیدی اور وزیر (کسٹمز) اسد رضوی نے حاضرین تک پہنچائے۔

واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو دنیا بھر میں کشمیر یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 76 سال قبل آج کے دن بھارت نے بغیر کسی قانونی جواز کے ریاست جموں و کشمیر پر زبردستی قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد سے، بھارت نے نہتے اور معصوم کشمیریوں پر دہشت کا راج طاری کر رکھا ہے، جو اپنے حق خود ارادیت کے لیے کوشاں ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!