یورپی یونین کے کئی سالوں سے رکے ہوئے اسائلم اور امیگریشن معاہدے کو منظوری مل گئی

0

اسٹاک ہوم (رپورٹ:زبیر حسین) بالآخر یورپی یونین کے کئی سالوں سے رکے ہوئے اسائلم اور امیگریشن معاہدے کو منظوری مل گئی، سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے لئے یورپ میں مشکلات، ایمیگریشن بھی انتہائی مشکل، ڈی پورٹیشن تیز، سیاسی پناہ کے فیصلے بارڈرز پر ہی نمٹائے جاسکیں گے، انسانی حقوق کی تنظیموں نے مذکورہ معاہدے پرشدید تنقید کا اظہار کیاہے۔

دسمبر 2023 میں یورپی یونین میں پیکٹ برائے پناہ و مہاجرت میں منظور شدہ اہم نقاط کا خلاصہ:۔

یورپی یونین کی سرحدوں پر سخت ترین اقدامات کئے جائیں گے، کوئی شخص بغیر اسکرینگ اور رجسٹریشن کے یورپی یونین میں داخل نہیں ہوسکے گا۔ایسے ممالک جن کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پرزیادہ تر منفی فیصلے لئے جاتے ہوں ان کو فاسٹ ٹریک سسٹم میں ڈالا جائے گا تاکہ منفی فیصلے کی صورت میں انہیں فوری ڈی پورٹ کیا جاسکے۔

منفی فیصلے والے ممالک کے سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کوبارڈر پر ہی ایک خاص ڈٹینشن سینٹر میں رکھا جائے گا اور ان کی درخواستوں کا فیصلہ زیادہ سے زیادہ ۱۲ ہفتوں میں لے لیا جائے گا۔

یورپی یونین کے تمام ممالک ایک دوسرے کی مدد کچھ یوں کریں گے کہ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو اپنے ڈٹینشن سینٹرز میں پناہ دیں گے یا پھر ساتھی ممالک کی معالی معاونت کریں گے۔

اگر جنگ زدہ ممالک سے کثیر تعداد میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں نے کسی یورپی ملک کا رخ کیا تو ایسی صورت میں تمام ممبر ممالک ہر ممکن تعاون کریں گے تاکہ کسی ایک ملک پر بوجھ نا پڑے۔ایمیگریشن کی پالیسیاں بھی سخت ترین کردی گئیں جبکہ ڈی پورٹیشن کے عمل کو تیز ترین کرنے کے لئے بھی معاہدے میں لائحہ عمل طے کر لیا گیا ۔

انسانی حقو ق کی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ریڈکراس نے اس معاملے پر شدید تنقید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے باعث یورپی یونین میں اب سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے لئے مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں، اب ہر مرحلے پر سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو اذیت سے گزرنا پڑے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!