بیجنگ (ویب ڈیسک) 2024کی "مرکزی کمیٹی کی دستاویز نمبر 1” چند روز قبل جاری کی گئی ہے ، جس میں بتایا گیا ہے کہ ہزار دیہاتوں کو ماڈل ولیج بنا نے اور دس ہزار دیہاتوں کی تزئین و آرائش کر نے کے تجربے کو سیکھنے اور لاگو کرنے کو آگے بڑھایا جائےگا۔ یوں دیہی علاقوں کے جامع احیاء کو مؤثر طریقے سے فروغ دینے کے لئے "روڈ میپ” پیش کیا گیا ہے۔” ہزار دیہاتوں کو ماڈل ولیج بنا نا اور دس ہزار دیہاتوں کی تزئین و آرائش کر نا”نامی منصوبہ ایک تزویراتی فیصلہ تھا جو صدر شی جن پھنگ نے جون 2003 میں صوبہ زے جیانگ میں عہدہ سنبھالنے کے دوران کیا تھا۔ اس کے مطابق صوبے کے تقریباً 30 ہزار دیہات میں سے تقریباً 10 ہزار انتظامی دیہاتوں کو جامع تزئین و آرائش کے لیے منتخب کیا گیا اور ان میں سے تقریبا ایک ہزار دیہات کو جامع خوشحال مثالی دیہات کے طور پر تعمیر کیا گیا۔
اکیسویں صدی کے اوائل میں زے جیانگ کا دیہی علاقہ کیسا تھا؟ سنایا گیا تھا کہ ’’ایک کے بعد ایک گاؤں سے گزرتے ہیں، ہر گاؤں کچرے کا گاؤں ہے؛ درجنوں کچرے کے گاؤں سے گزرنے کے بعد ہی ہمیں ایک مثالی گاؤں مل سکتا ہے‘‘۔ اُس وقت زے جیانگ صوبے کے 34 ہزار دیہات میں سے 30 ہزار کی حالت خراب تھی۔نہ صرف شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان بلکہ مختلف دیہات کے درمیان بھی ترقی کا واضح فرق تھا۔ اگرچہ زے جیانگ کی معیشت پورے ملک میں آگے آگے تھی، لیکن دیہی علاقے گندے اور پسماندہ تھے، ہر طرف کچرے کے ڈھیر ، اور سنگین ماحولیاتی مسائل تھے ۔ جناب شی جن پھنگ نے اس صورت حال کی براہ راست معلومات حاصل کرنے کے لئے مختلف دیہی علاقوں کا معائنہ کیا ، اور دیہی علاقے کی تعمیر کا نیا خاکہ تیار کیا، اس طرح” ہزار دیہات کو ماڈل ولیج بنانا اور دس ہزار دیہاتوں کی تزئین و آرائش کر نا”نامی منصوبے کا آغاز ہوا۔
زے جیانگ میں واقع گاؤں یو چھون ، اب پورے چین میں مشہور ہے. یہیں شی جن پھنگ نے پہلی دفعہ کہا تھا کہ "صاف دریا چاندی کے دریا اور سرسبز پہاڑ سونے کے پہاڑ ہیں”۔ شی جن پھنگ کی ہدایت پر یو چھون گاوں نے معاشی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے درمیان مسئلے کو حل کیا ہے ۔یاد رہے کہ ماضی میں کان کنی کی وجہ سے یہاں کے ماحول کو شدید نقصان پہنچاتھا اور سنگین آلودگی پیدا ہوئی تھی۔ لیکن اب ، سیاحوں کی نظروں میں یو چھون ایک تصویر جیسا خوبصورت اور دلکش منظر والا مقام بن چکا ہے ۔ اور ایسی مثالیں زےجیانگ کےمختلف دیہات میں موجود ہیں۔ہزاروں ایکڑ رقبے پر پھیلے چاول کے کھیت ہریالی سے بھرے ہوئے ہیں، پرندے اڑ رہے ہیں۔ پودوں کی راہ داریاں ، ہموار سڑکیں اور زرعی سائنس و ٹیکنالوجی کے پارکس پر مشتمل منفرد اور خوبصورت دیہی مناظر جابجا دکھائی دیتے ہیں۔
دیہات کا ایسا ماڈل، جدید زراعت، تفریحی و ثقافتی سیاحت کو مربوط کرتا ہے، جو نہ صرف گاؤں کے ماحول کو خوبصورت بناتا ہے، بلکہ گاؤں والوں کی آمدنی کو بھی بڑھاتا ہے۔زےجیانگ کے نئے دیہی ترقیاتی ماڈل کو دنیا نے بھی تسلیم کیا ہے۔ 2018 میں ” ہزار دیہاتوں کو ماڈل ولیج بنا نا اور دس ہزار دیہاتوں کی تزئین و آرائش کر نا” نامی اس منصوبے نے اقوام متحدہ کا سب سے بڑا ماحولیاتی اعزاز ” چیمپیئنز آف دی ارتھ ایوارڈ ” جیتا۔ اقوام متحدہ کے اُس وقت کے انڈر سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایرک سولہیم نے زےجیانگ کے دیہاتوں اور قصبوں کے دورے کے دوران اپنی دلی تعریف کرتے ہوئے کہا ،”میں زے جیانگ میں جو دیکھ رہا ہوں وہ یہ ہے کہ چین مستقبل میں کیسا نظر آئے گا، اور یہاں تک کہ مستقبل میں دنیا کیسی نظر آئے گی!”بیس سال تک جاری محنت اور کٹھن کوششوں کے نتیجے میں مذکورہ منصوبے نے نہ صرف زے جیانگ کے دیہی علاقوں کی مجموعی ظاہری شکل کو تبدیل کردیا ہے ، بلکہ دیہی علاقوں کے جامع احیا ءکو فروغ دینے کے لئے ایک اہم تلاش اور مظاہراتی گائیڈ بھی بنادی ہے۔
رواں سال سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کی نمبر 1 دستاویز میں ” ہزار دیہات کو ماڈل ولیج بنا نا اور دس ہزار دیہات کی تزئین و آرائش کر نا” منصوبے سے حاصل شدہ ترقیاتی تصور اور عملی تجربے نے جامع دیہی احیاء کے لئے ایک واضح روڈ میپ فراہم کیا ہے ۔ اس سے کسانوں کو غربت سے چھٹکارا حاصل کرنے اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے نیز جدید دیہی علاقوں کی تعمیر کے لئے چین کے عزم اور دانشمندی کو بھی ظاہر کیا گیا ہے ۔