اوسلو (عقیل قادر) سفارت خانہ پاکستان ناروے کے زیراہتمام پاکستان میں سرمایہ کاری کے امکانات پر ناروے میں پاکستان نژاد کاروباری افراد کے ساتھ ایک سیمینار کا انعقاد کیاگیا،سیمینار میں ناروے کی ممتاز کاروباری کمپنیز، سرمایہ کاری کمپنیز ، آئی ٹی ماہرین، پاکستان میں جدت اور سرمایہ کاری کے اسٹیک ہولڈرز شریک ہوئے،سیمینار میں تکنیکی بات چیت،ادارہ جاتی پیشکش،سرمایہ کاری، سائنسی روابط، تکنیکی تعاون پربحث کی گئی ۔
سیمینار میں آئے شرکاءکا خیرمقدم کرتے ہوئے سفیرپاکستان بابر امین نے ناروے میں متحرک سرگرمیوں کے لیے پاکستان نژاد نوجوانوں کے کردار کااعتراف کیا، انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد ناروے میں پاکستان نژاد نوجوان تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کےامکانات کے بارے میں مزید روشناس کرانا تھا۔
سفیر پاکستان بابر امین نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی پاکستان کا ایک انمول اثاثہ ہیں اور ان کے مسائل کا حل ان کی خدمت اور سہولت سفارتخانہ کی بنیادی ذمہ داری اور حکومت کی کلیدی ترجیح ہے۔ جمیل احمد قریشی ڈائریکٹر جنرل بورڈ آف انویسٹمنٹ نے سرمایہ کاری کے مثبت نظام، کاروباری ماحول کے مواقع، خاص طور پرسی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کے بارے میں تفصیلی روشنی ڈالی۔
Seminar organized on Investment Prospects in??for young ?? entrepreneurs of?? origin around 40 entrepreneurs participated.
— Pakistan Embassy Norway (@PakinNorway) November 19, 2021
Amb. Babar Amin highlighted the need for optimizing business and investment potential between?? & ??. Urged young entrepreneurs to benefit…. 1/4 pic.twitter.com/IkF0eJl15G
عثمان ناصر منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ(PSEB) نے بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کی IT انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے PSEB کے کردار پر روشنی ڈالی جس میں بین الاقوامی آؤٹ سورسنگ ،کمیونٹی کے لیے مراعات شامل ہیں جس میں ایکویٹی کی ملکیت، سرمایہ ،منافع کی واپسی اور IT کے لیےانکم ٹیکس کریڈٹ شامل ہیں۔
خصوصی ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عبدالرحیم احمد نے پاکستان بھر میں خصوصی ٹیکنالوجی زونز (STZs) کی ترقی کے بارے میں ایک جائزہ پیش کیا تاکہ علمی ایکو سسٹم کی تعمیر، سرمایہ کاروں، بلڈرز اورٹیکنالوجی کمپنیز کو حکومت کے ساتھ شراکت داری کی طرف راغب کرنے کے لیے خصوصی ترغیب فراہم کی جا سکے اور STZs میں مقامی اور بین الاقوامی کمپنیز کو ون ونڈو سہولت فراہم ہو۔
نیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کے فاروق ندیم نے سائنسی اور تکنیکی R&D اور جدت طرازی کے لیے بین الاقوامی مرکز کے طور پر پارک کے کردار کو جامع انداز میں پیش کیا تاکہ بین الاقوامی ٹیکنالوجی پر مرکوز کمپنیز اور تحقیقی اداروں کو پاکستان میں اپنے آپریشنز منتقل کرنے کے لیے راغب کیا جا سکے ۔وزارت خارجہ کے سائنس ڈپلومیسی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد عدیل نے بیرونی ممالک کے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں پاکستان کےسائنسی تعاون کو بڑھانے میں دفتر خارجہ کے انٹر ایجنسی تعاون کے کردار پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے فارن آفس (DORIN) کےڈائسپورا آؤٹ ریچ اور انوویشن نیٹ ورک کے اغراض و مقاصد کو بھی واضح کیا، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ناروے کےدوستانہ تعلقات سائنس ڈپلومیسی کے ذریعے مزید مضبوط ہوں گے جس سے بین الاقوامی شراکت داری قائم ہو سکتی ہے۔پاکستان کے اعزازی سرمایہ کاری قونصلر جاوید مشتاق (HIC) نے دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون کےامکانات کا ذکر کیا۔