تحفہ الٰہی شب قدر

0

خدا کی بے پناہ رحمتوں کی برسات مخلوق پر سالہا سال جاری رہتی ہے رب کریم بہانے بہانے سے گناہ گار بندوں کی بخشش کا سامان فرماتا رہتا ہے غفلت میں ڈوبے انسان کیلئے توبہ کا دروازہ موت تک کھلا رکھنا اپنے بندوں کے لئے ماہ رمضان المبارک میں شیطان کو پابند سلاسل کر نا سال بھرکے شب و روز کی برکات کو اس مہینے کی راتوں میں جمع کر دینا اللہ تعالیٰ کی اپنے حبیب نبی حضرت محمد ﷺ کی اُمت پر خصوصی رحمت ہے اللہ رب العزت نے جن و انس کومحض اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اپنی زندگی اللہ پاک اور اسکے محبوب ﷺ کی رضا کے مطابق گزارتے ہیں اللہ پاک اور اسکے حبیب ﷺ کی رضاکے لئے دین اسلام ِ کے ہر حکم پرعمل کرتے ہیں حکم خداوندی کے ساتھ حضور ﷺ کی ہرسنت مبارکہ کو اپناتے ہیں رمضان المبارک کا پورا مہینہ خیر و برکت سے لبریز ہے اور اِس کے شام و سحر میں رب کائنات اللہ رب العزت اپنی بے شمار انوار و تجلیات آسمان سے زمین کی جانب نزول فرماتا ہے ویسے تو اِس مبارک مہینے کی ہر گھڑی ہر دن اور رات اپنے اندر اہل ایمان کے لئے بے شمار برکتیں لیئے ہوئے ہوتی ہیں مگر اِس ماہِ مبارکہ کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں اہل ایمان پر رحمتوں برکتوں اور عظمتوں کا نزول اپنے عروج کو پہنچ جاتا ہے اِس لئے کہ اِس ماہِ مبارکہ کے آخری عشرے کی ایک عظیم رات شب قدر کہلاتی ہے۔

ایک مرتبہ حبضور ﷺ نے بنی اسرائیل کے ایک عابد و مجاھد کا زکر فرمایا جس نے ایک ہزار ما ہ اس طرح گزارے کے دن کو جہاد میں گزارتا اور رات کو اللہ کی عبادت میں بسر کرتا تھا صحابہ کرام کو یہ سن کر تعجب بھی ھوا اور حسرت بھی تعجب اس مجاھد کی ھمت و ریاضت پر اور حسرت ہوئی کے کاش ھماری عمریں بھی ایسی طویل ہوتیں تو ھم بھی اپنا طویل وقت خدا کی عبادت میں گزارتے لیکن اب اپنی طبعی عمر کے اختصار کے باعث ھزار کوشش کریں تب بھی سابقہ امتوں کے خوش نصیب لوگوں کے ہم پلہ کیسے ہو سکتے ھیں یہی بات آپ ﷺ کی خدمت میں محض اس حسرت کے ساتھ زبان پر آگئی کہ کاش ہمیں بھی ایسا طویل موقعہ مجاھد و مراقبہ اور عبادت و ریاضت کے لیے ملتا آپ ﷺ نے اپنی امت کے لیے آرزو کرتے ھوئے یہ دعا کی کے اے میرے رب میری امت لوگوں کی عمریں کم ہونے کی وجہ سے نیک اعمال بھی کم ہونگے تو اس پر اللہ نے آپ ﷺ کو شب قدر عطا کی قدر کے معنی عظمت اور شرف کے ہیں اس رات کو لیلۃ القدر کہنے کی وجہ یہ ہے کہ جس آدمی کی اس سے قبل اپنی بے عملی کے سبب کوئی قدرو قیمت نہیں تھی اس رات میں توبہ و استغفار اور عبادت کی وجہ سے وہ صاحب قدرو منزلت بن جاتا ہے ۔

یہ اُمت محمدی ﷺ پر اللہ تعالی کا کرمِ خاص ہے کہ اِس نے اپنے پیارے حبیب محمد مصطفی ﷺ کی اُمت کو ایک ایسی رات شب قدر عطا فرمائی جس کی ایک رات کی عبادت کا ثواب ہزار مہینہ کی عبادت یعنی 83 سال چار ماہ سے بھی بڑھ کر ہے ابن عباس عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ ”میں نے شب قدر جاننے کے لئے طاق عدوں پہ غور کیا تو مجھے پتا چلا کہ سات کا عدد اس لئے زیادہ مناسب ہے سات کے عدد پہ غور کیا تو معلوم ہوا کہ ”سات آسمان ،سات زمینیں ،سات راتیں ،سات دریا ،صفا اور مروہ کے درمیان سات مرتبہ دوڑلگانا،خانہ کعبہ کا سات مرتبہ طواف کرنا،سات پتھر پھینکے کا حکم،آدمی کی پیدائش بھی سات عضووں سے ہونا،پھرآدمی کا رزق بھی سات دانوں کا ہونا، انسان کے چہرے میں سات سوراخ ہونا (دو آنکھیں، دوکان، ناک کے دوسوراخ اور منہ)قربان جائیںقرآن مجیدکی سورة فاتحہ کی آیات مبارکہ کا سات ہونا،ختم کی سورتوں کا سات ہونا، قرآن کی قرآت کا سات ہونا،دوزخ پہ نظر ڈالیں تو سات دروازے ہونا،جب اصحاب کہف کی طرف دیکھیں تو ان کی تعداد بھی سات ہونا ، عاد کی قوم کی ہلاکت کے مشاہدہ کریں تو سات راتوں میں ہلاک ہونا،آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن کو سات مرتبہ دھونے کا کہاجس میں کتا منہ ڈال دے،اللہ اللہ ۔۔۔جب حضرت عائشہ کا آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح ہوا تو آپ کی عمر سات برس تھی،رب کائنات نے سات چیزوں کی قسم کھائی(آفتاب ، چاشت کا وقت ،چاند ، دن ، رات ، آسمان ،جس نے آسمان اور زمین کو بنایا)دوزخ کے سات نام ہونا،حضرت موسی علیہ السلام کے قد کی لمبائی سات ہاتھ ہونا ( اس وقت کے ہاتھوں کے حساب سے )،حضرت موسی علیہ السلام کے عصا کاسات ہاتھ لمبا ہونا،حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے حضرت یوسف علیہ السلام کی قید کاسات سال ہونا، حج کے بعد سات روزے رکھنے کا حکم ہونا۔

اللہ تعالی نے بہت سی چیزوں کو سات سات بنایا جب لیلتہ القدر ماہ رمضان کے آخری عشرہ کی ایک رات ہے تو اس اوپر کے استدلال ہوتا ہے کہ یہ بھی ستائیسویں رات ہی ہو گی شب قدر کی رات اللہ رب العزت جبرائیل علیہ السلام سے فرماتے کہ فرشتوں کے ساتھ زمین پر اترجائو وہ زمین پر اتر آتے ہیں سبز پرچم کعبة اللہ کی چھت پر نصب کردیتے ہیں فرشتے زمین پر پھیل جاتے ہیں اہل ایمان میں سے جو کوئی اللہ تعالیٰ کی یاد میں جاگ رہا ہو حالت نماز ذکر الٰہی یانبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں درود و سلام کے نذرانے پیش کرنے میں مشغول ہو فرشتے اسے سلام کہتے ہیں فرشتے اہل ایمان کو تلاش کرتے ہیں اور ان کی دعائوں کی قبولیت کیلئے اللہ تعالیٰ سے التجاء کرتے ہیں یہاں تک کہ صبح کی روشنی پھیل جاتی ہے پھر جبرائیل امین آواز دیتے ہیں اے فرشتوآسمان کی طرف لوٹ چلو اس وقت فرشتے جبرائیل امین سے سوال کرتے ہیں اے جبرائیل امین اللہ نے رسول اللہ ﷺ کی اُمت کے گناہ گاروں کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا ہے؟ جبرائیل امین جواب دیتے ہیں رب کریم نے ان پر رحمت کی نگاہ فرمائی اور ان کے گناہوں کو معاف فرمادیا ہے سوائے اس گناہ گار کے جو سچی توبہ کے بعد ترک گناہ کا مصمم ارادہ نہیں رکھتا حضرت ابوھریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص شب قدر” میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے (عبادت کے لئے) کھڑا ہوا اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں (بخاری و مسلم) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ”شب قدر” اللہ تعالیٰ نے میری امت کو عطا فرمائی ہے جو پہلی امتوں کو نہیں ملی اللہ سبحان تعالیٰ نے سورة القدر میں ارشاد فرما ہے”اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے”شب قدر کی پوری حقیقت اللہ تعالیٰ کے بعد رسول اللہ ﷺ ہی جانتے ہیں ہمارے لئے اتناہی کافی ہے کہ شب قدر رحمت برکت اور بخشش کا بہترین ذریعہ ہے۔

اللہ تعالیٰ کی مخلوقات پررحم کرنا اورپھر اپنے رب کی رحمت طلب کرنا ہمارا فرض ہے بے شک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے اس رات میں خوب اپنے رب کو یاد کریں دوسروں کومعاف کرکے اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کریں دامن پھیلا کر اپنے لئے اپنے والدین سرکاردوعالم ﷺ کی اُمت کیلئے بہن بھائیوں رشتہ داروں اور ہمسائیوں کیلئے دُعائیں مانگیں شب قدر وہ برکتوں والی رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے فرماتا ہے کہ جومانگ سکتا ہے مانگ لے تیرا رب تجھے عطا فرما دے گا خوش نصیب ہے وہ شخص جس کو اس رات کی عبادت نصیب ہوجائے جو شخص شب قدر کی رات کو گناہوں کی دلدل سے نکل کر ایک نئے عہد کے ساتھ اپنے نامہ اعمال میں ایمان و تقویٰ کا ذخیرہ جمع کرنا چاہتا ہے اس کیلئے یہ رات تحفہ الٰہی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!