کسی بھی تنازع کو بالآخر مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے، شی جن پھنگ
پیرس (ویب ڈیسک) چینی صدر شی جن پھنگ اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیرس کے ایلیسی پیلس میں مذاکرات کے بعد مشترکہ طور پر صحافیوں سے ملاقات کی۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ آج دنیا بہت ناہموار ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے، چین فرانس کے ساتھ پیرس اولمپکس کے دوران عالمی جنگ بندی کی وکالت کرنے کے لیے تیار ہے۔
فلسطین اسرائیل تنازعے کے حوالے سے اس سانحہ کا آج تک تاخیر کا شکار ہونا انسانی ضمیر کا امتحان ہے اور عالمی برادری کو اس پر عمل کرنا چاہیے۔ ہم غزہ میں فوری، جامع اور پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، فلسطین کے اقوام متحدہ کی مکمل رکن ملک بننے کی حمایت کرتے ہیں، فلسطینی قوم کے جائز حقوق کی بحالی، دو ریاستی حل کو دوبارہ شروع کرنے اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے حصول کی حمایت کرتے ہیں۔یوکرین کے بحران کے حوالے سے چین کئی بار اپنا موقف بیان کر چکا ہے۔
چین نہ تو بحران کا خالق ہے اور نہ ہی کوئی فریق یا شریک ہے تاہم ہم صرف دیکھنے کے بجائے امن کے حصول میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ چینی حکومت کے خصوصی نمائندے برائے یوریشین امور نے شٹل ثالثی کے تیسرے دور کا آغاز کیا ہے۔ ایک ہی وقت میں، ہم یوکرین کے بحران کو دوسروں پر الزام لگانے، تیسرے ممالک کو بدنام کرنے اور "نئی سرد جنگ” کو بھڑکانے کے لیے استعمال کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔ تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ کسی بھی تنازع کو بالآخر مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
ہم تمام فریقوں سے رابطہ اور بات چیت دوبارہ شروع کرنے اور باہمی اعتماد کو بتدریج جمع کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ہم روس اور یوکرین کی طرف سے تسلیم شدہ بین الاقوامی امن کانفرنس کے بروقت انعقاد کی حمایت کرتے ہیں، جہاں تمام فریقین یکساں طور پر شرکت کرسکتے ہیں، اور امن کے تمام اختیارات پر منصفانہ طور پر تبادلہ خیال کرسکتے ہیں۔ ہم ایک متوازن، موثر اور پائیدار یورپی سیکورٹی فریم ورک کی تعمیر کی حمایت کرتے ہیں۔